امریکی صدر 79 سالہ جو بائیڈن نے حالانکہ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے پہلے ہی دونوں ویکسین کے علاوہ دو بوسٹرڈوز لے رکھے ہیں تاہم اس کے باوجود جمعرات کے روز ان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
Published: undefined
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے بتایا, "صدر کو کورونا کی بہت معمولی علامات ہیں۔ وہ وائٹ ہاؤس میں قرنطینہ میں رہیں گے لیکن اپنی تمام ذمہ داریاں مکمل طور پرادا کرتے رہیں گے۔"
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس کے عملے کے ساتھ بذریعہ فون رابطے میں ہیں اور وہ فون اور زوم کے ذریعے اپنی طے شدہ ملاقاتوں میں بھی وائٹ ہاؤس سے شرکت کریں گے۔ وائٹ ہاؤس کی اطلاعات کے مطابق صدر بائیڈن نے پیکسولووڈ نامی دوا اور وائرس کے خلاف دیگر ادویات کا استعمال بھی شروع کر دیا ہے۔
Published: undefined
صدر بائیڈن نے سن 2021 میں اپنی صدارتی ذمہ داریاں سنبھالنے سے پہلے ہی کووڈ انیس کے خلاف فائزر ویکسین کی دو خوراکیں لی تھیں اور بعد میں اس برس کے آوائل میں دو بوسٹر شاٹس بھی لگوائے تھے۔
Published: undefined
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین پیرے نے بتایا کہ صدر اس وقت تک قرنطینہ میں رہیں گے جب تک کہ ان کا ٹیسٹ نگیٹیو نہیں آجاتا۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی خاتون اول جل بائیڈن کا ٹیسٹ نگیٹیو آیا ہے۔ دریں اثنا بائیڈن نے کام کرتے ہوئے اپنی ایک تصویر ٹویٹ کی اور کہا کہ وہ "بہت اچھا محسوس کررہے ہیں اور مصروف" ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا ہے۔
Published: undefined
قبل ازیں امریکی صدر کے معالج ڈاکٹر کیون اوکونر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ صدر کو زکام اور تھکاوٹ اور خشک کھانسی کا سامنا ہے۔ ان کی یہ کیفیت گزشتہ شام سے شروع ہوئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں توقع ہے جو دوائیں وہ استعمال کررہے ہیں ان کا مثبت ردعمل جلد ظاہر ہوگا۔
Published: undefined
پچھلے دو برسوں کے دوران دنیا بھر کے درجنوں اہم رہنما اور اعلی عہدیداران کووڈ وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔ ان میں فرانس کے صدر ایمانویل ماکروں، برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن اور بائیڈن کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہیں۔
Published: undefined
امریکی صدر کی کووڈ ٹیم کے ایک سابق رکن ڈاکٹر ایزیکل ایمانویل نے ایک ٹویٹ میں کہا، ''ماضی میں جب ایک امریکی صدر کووڈ کا شکار ہوئے تھے، اس کے مقابلے میں اس وقت ہم ایک بالکل مختلف صورت حال میں ہیں۔"
Published: undefined
اکتوبر 2020 میں جب ٹرمپ میں کووڈ کی علامات کا پتہ چلا تھا اس وقت اس وائرس کے خلاف ویکسین دستیاب نہیں تھے۔ اس وقت جب ان کے خون میں آکسیجن کی مقدار خطرناک حد تک کم ہوگئی تھی اور انہیں ہسپتال میں داخل کرانا پڑا تھا تو انہیں تجرباتی طورپر اینٹی باڈی دوائیں اور اسٹرائیڈ دی گئی تھیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز