ملکی دارالحکومت ویانا سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق آسٹریا کی آئینی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ قانون امتیازی ہونے کی وجہ سے ملکی آئین سے متصادم ہے۔
Published: undefined
یہ قانون 2019ء میں قدامت پسند اور انتہائی دائیں بازو کے ارکان پارلیمان کی اکثریت کی حمایت سے یہ کہتے ہوئے منظور کیا گیا تھا کہ اس کا مقصد مسلم گھرانوں کی چھوٹی بچیوں کو 'جبر‘ سے بچانا تھا۔
Published: undefined
تب ویانا میں ملکی پارلیمان نے قانون سازی کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ پرائمری اسکولوں میں زیر تعلیم چھوٹی بچیوں کی طرف سے ہیڈ اسکارف کا استعمال نہ صرف ان کے ساتھ 'جنسی کی بنیاد پر روا رکھے جانے والے جابرانہ رویے‘ کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اس کے ذریعے کم عمر مسلمان طالبات کو 'اسلامی نظریات کو سیاسی رنگ دے کر پیش کرنے‘ سے بھی بچایا جا سکے گا۔
Published: undefined
Published: undefined
اس قانون کے خلاف آسٹریا میں دو مسلمان بچیوں اور ان کے والدین کی طرف سے یہ کہتے ہوئے مقدمہ دائر کر دیا گیا تھا کہ یہ قانون صرف ایسے ہیڈ اسکارف کے خلاف بنایا گیا تھا، جس سے بچیاں پورا سر ڈھانپ لیتی ہیں جبکہ مثال کے طور پر یہودی اور سکھ خاندانوں کے بچوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا تھا، جو اپنی ٹوپی یا پگڑی کے ساتھ اپنے سروں کو محض جزوی طور پر ڈھانپتے ہیں۔
Published: undefined
اس مقدمے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ویانا میں ملکی آئینی عدالت کے سربراہ کرسٹوف گرابن وارٹر نے کہا، ''یہ قانون اس لیے غیر آئینی ہے کہ یہ غیر امتیازی رویوں، مذہبی آزادی اور آزادی فکر سے متعلق مسلمہ اصولوں کی نفی کرتا ہے۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
عدالت کے سربراہ نے کہا، ''یہ خطرہ بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اس قانون کے باعث مسلمان بچیوں کے لیے تعلیم تک رسائی مشکل ہو جائے گی اور یوں ان کے سماجی طور پر مرکزی دھارے سے کٹ جانے کا بھی خطرہ ہے۔‘‘
Published: undefined
کرسٹوف گرابن وارٹر نے آئینی عدالت کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ''سر کو ڈھانپنا یا ہیڈ اسکارف پہننا صرف مذہبی بنیادوں پر کیا جانے والا عمل ہی نہیں بلکہ اس کی ثقافتی اور روایتی وجوہات بھی ہوتی ہیں۔‘‘ اس بنیاد پر عدالت نے متعلقہ قانون منسوخ کر دیا۔
Published: undefined
آسٹریا میں مسلمانوں کی مختلف مذہبی تنظیموں کے نمائندہ ملکی اتحاد آئی جی جی او ای (IGGOE) نے اس عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ 'درست سمت میں ایک اہم اشارہ‘ ہے، جو مذہبی آزادی اور قانون کی حکمرانی کے عمل کو مضبوط تر بنائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز