سماج

بلوچستان لبریشن آرمی نے کوئٹہ بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی

کوئٹہ میں یہ حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب چند روز قبل ہی حکام نے ایک اعلیٰ بلوچ علیحدگی پسند رہنما کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وزیر اعظم سمیت متعدد رہنماؤں نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔

بلوچستان لبریشن آرمی نے کوئٹہ بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی
بلوچستان لبریشن آرمی نے کوئٹہ بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی 

پیر کے روز پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے کوئٹہ میں ہونے والے دو بم دھماکوں کی ذمہ داری علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے لی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کوئٹہ میں یہ تیسرا دھماکہ تھا۔ حملے میں دو پولیس اہلکار سمیت چار افراد ہلاک اور بائیس زخمی ہوگئے۔

Published: undefined

بی ایل اے کے ترجمان جیاند بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا، "بلوچ لبریشن آرمی اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اورہم اپنے اس عہد کا اعادہ کرتے ہیں کہ بلوچ عوام کے خلا ف زیادتیاں کرنے والوں کو قصوروار ٹھہرایا جائے گا۔" بی ایل اے نے بیان میں کہا کہ اس حملے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت چار افراد ہلا ک ہوئے ہیں۔

Published: undefined

پیرکے روز کا حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب پاکستانی حکام نے گلزار امام عرف شمبے نامی ایک اعلی بلوچ علیحدگی پسند رہنما کو چند روز قبل گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستانی آرمی کی طرف سے جمعے کے روز جاری ایک بیان میں شمبے کی گرفتاری کو بلوچ علیحدگی پسندوں کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا گیا تھا۔

Published: undefined

یہ دہشت گردانہ حملہ ہے، شہباز شریف

خیال رہے کہ پاکستان کے علاوہ امریکہ اور برطانیہ نے بی ایل اے کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔ بلوچ علیحدگی پسند بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کے خلاف حملے کرتے رہے ہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے حملے کے حوالے سے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے زخمیوں کی ہرممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ "دہشت گردوں کے عزائم کو خاک میں ملا دیا جائے گا۔"

Published: undefined

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد عناصر اس طرح کے حملوں سے قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ اور ہم "مٹھی بھر دہشت گرد عناصر کو جلد ختم کر کے دم لیں گے۔"

Published: undefined

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بازاروں، اسکولوں اور ہسپتالوں سمیت شہری آبادیوں کو نشانہ بنانا بربریت ہے اور دہشت گردوں کا انسانیت سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔

Published: undefined

دھماکہ کہاں ہوا؟

سینیئر پولیس افسر شفقت چیمہ نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ پہلا حملہ قندھاری بازار میں ایک کار میں ہوا۔ یہ کار ایک کارگذار ایس پی کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ گاڑی میں بیٹھے دو پولیس افسر اس دھماکے میں ہلاک ہوگئے جب کہ دو دیگر عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دھماکہ خیز مادہ مذکورہ گاڑی کے پاس کھڑے ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔

Published: undefined

بی ایل اے نے دعویٰ کیا ہے کہ اس دھماکے کے لیے جدید ترین دھماکہ خیز آلات کا استعمال کیا گیا تھا۔ دوسرا دھماکہ کوئٹہ کے سریاب پھاٹک کے قریب ہوا جس میں ایک تھانیدار کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم اس میں کوئی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا البتہ دو راہ گیر زخمی ہو گئے۔

Published: undefined

قبل ازیں اتوار کے روز بھی کوئٹہ کے ایگل چوک پر پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں دو پولیس افسر ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔ جب کہ پولیس نے حملہ آوروں میں سے ایک کو مار گرایا تھا۔ خیال رہے کہ چین اپنے عالمی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو (بی آر آئی) کے تحت بلوچستان میں متعدد پروجیکٹوں پر کام کر رہا ہے لیکن عسکریت پسند اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined