ہندو شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے کارکنوں نے اتوار کے روز بھوپال میں پرانی جیل کے احاطے پر دھاوا بول دیا۔ وہاں بالی ووڈ کے معروف ہدایت کار پرکاش جھا اپنی ویب سریز 'آشرم' کے اگلے سیزن کی شوٹنگ کر رہے تھے۔’آشرم‘ کے دو سیزن او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر پہلے ہی نشر کیے جا چکے ہیں۔
Published: undefined
میڈیا میں وائرل ویڈیوز میں متعدد افراد کو شوٹنگ کے سیٹ پر نعرے لگاتے ہوئے اور دوڑتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہی لوگ ایک جگہ رک کر ایک شخص کو انتہائی بے رحمی سے پیٹ رہے ہیں۔ پولیس نے بعد میں بتایا کہ حملہ آوروں نے سیٹ پر توڑ پھوڑ بھی کی۔ انہوں نے کم از کم تین بسوں کے شیشے بھی توڑ ڈالے اور پرکاش جھا کو پکڑکر ان کے چہرے پر سیاہی پوت دی۔
Published: undefined
ہندو شدت پسند تنظیم بجرنگ دل نے ایک بیان جاری کرکے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ بجرنگ دل آر ایس ایس کی سرپرستی میں کام کرنے والی دائیں بازو کی تنظیموں میں سے ایک اور وشو ہندو پریشد کی یوتھ ونگ ہے۔
Published: undefined
بجرنگ دل کے رہنما سشیل سودیلے نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ یہ ویب سریز ہندو دھرم پر 'حملہ‘ ہے اور جب تک اس کانام تبدیل نہیں کیا جاتا ہے وہ اسے نشر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ”آشرم میں پرکاش جھا نے ایک ہندو گرو کو خواتین کا استحصال کرتے ہوئے پیش کیا ہے۔ اگر کسی گرو نے ایسا کیا ہے تو اس کا نام لینا چاہئے تھا لیکن تمام آشرموں کو بدنام نہیں کیا جانا چاہئے۔ کیا ان میں کسی کلیسا یا مدرسہ کے بارے میں اس طرح کی فلم بنانے کی جرأت ہے۔“
Published: undefined
اس واقعہ کے حوالے سے پرکاش جھا کا کوئی ردعمل ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے لیکن ویڈیو کی بنیاد پر حملہ آوروں کی شناخت کی جارہی ہے اوران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
Published: undefined
بجرنگ دل کے رہنما سشیل سودیلے نے دھمکی دیتے ہوئے کہا،”فی الحال پرکا ش جھا کے چہرے پر سیاہی پوتی گئی ہے لیکن ہم اس ویب سریز کے اداکار بابی دیول کو تلاش کر رہے ہیں۔ اسے اپنے بھائی سنی دیول سے سیکھنا چاہئے جنہوں نے دیش بھگتی کی کئی فلموں میں کام کیا ہے۔"
Published: undefined
دلچسپ بات یہ ہے کہ بابی دیول کا تعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جن میں ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک نہیں بلکہ تین تین موجودہ اور سابق رکن پارلیمان ہیں۔
Published: undefined
بابی دیول کے والد اپنے زمانے کے مشہور اداکار دھرمیندر بی جے پی کے رکن پارلیمان رہ چکے ہیں۔ ان کی سوتیلی ماں اور 'ڈریم گرل‘ کے نام سے معروف اداکارہ ہیمامالی اس وقت اترپردیش کے متھرا سے رکن پارلیمان ہیں جبکہ بھائی سنی دیول پارلیمان میں پنجاب کے گرداس پور حلقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔
Published: undefined
متعدد تنظیموں اور شخصیات نے 'آشرم‘ کے سیٹ پر حملے کی مذمت کی ہے۔ پروڈیوسرز گلڈ آف انڈیانے تشدد، ہراساں او رتوڑ پھوڑ کرنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا،'بدقسمتی سے یہ اس طرح کا پہلا واقعہ نہیں ہے اور جس طرح مسلسل ایسے واقعات ہورہے ہیں وہ انتہائی تشویش ناک ہیں۔"
Published: undefined
فیڈریشن آف انڈین سائن ایمپلائز نے بھی اسی طرح کی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مختلف عناصر کسی ڈر اور خوف کے بغیرایسی غیر قانونی حرکتیں انجام دے رہے ہیں۔
Published: undefined
اداکارہ سوورا بھاسکر نے ٹوئٹ کرکے اس واقعے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا،”افسوس ناک، شرمناک اور ناقابل یقین۔ بھارت میں کوئی محفوظ نہیں ہے۔ لنچنگ کرنے والے ہجوم کو تحفظ فراہم کرنے کے کلچر نے ملک کو ایسے مقام پر پہنچا دیا ہے جہاں کسی شخص پر، کسی بات کے لیے، کسی وقت بھی حملہ کیا جاسکتا ہے۔انتہائی خوفناک۔" فلم سازسدھیر مشرا نے کہا یہ ”خوفناک ہے۔ انڈسٹری کو متحد ہونا پڑے گا ورنہ...(کیا مجھے بتانے کی ضرورت ہے)۔"
Published: undefined
بجرنگ دل جیسی شدت پسند ہندو تنظیمیں پہلے بھی کئی ویب سریز کی مخالف کرچکی ہیں۔ ویب سریز 'تانڈو‘ کی مخالفت کرنے میں تو بی جے پی کے کئی رہنماوں نے بھی اہم رول ادا کیا تھا۔ سریز کے خلاف کئی مقامات پر کم از کم 10ایف آئی آر درج کرائے گئے۔
Published: undefined
عدالت نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ہندو دیوی دیوتاوں کا مذاق اڑانے کے خلاف سخت تبصرہ کیا تھا۔ سیف علی خان کی اداکاری والی اس ویب سریز کے پروڈیوسروں کو معافی مانگنی پڑی تھی۔
Published: undefined
سن 2017 میں شدت پسند ہندو تنظیم کرنی سینا نے دیپیکا پاڈوکون کی اداکاری والی فلم 'پدماوت‘ کی شوٹنگ کے دوران سیٹ پر حملہ کردیا تھا جس کی وجہ سے ڈائریکٹر سنجے لیلا بھنسالی کو فلم کے بعض مناظر میں ترمیم کرنا اور فلم کا نام ’پدماوتی‘ سے بدل کر ’پدماوت‘ کرنا پڑا پڑا تھا۔
Published: undefined
حال ہی میں ہندو قوم پرست تنظیموں کی مربی تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے اپنے سالانہ خطاب میں کہا تھا کہ ویب سریز دکھانے والی او ٹی ٹی خدمات پر کوئی کنٹرول نہیں ہے اور حکومت کو اس کے لیے ایک میعاری ریگولیٹری قائم کرنی چاہئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز