آسٹریلیا کے ایک کہنہ مشق اور ہیرو مانے جانے والے ایک سابق فوجی بین رابرٹس سمتھ نے تین اخباروں کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر رکھا تھا۔ طویل عدالتی کارروائی کے بعد جمعرات کے دن ملک کی سول کورٹ نے مقدمہ خارج کرتے ہوئے کہا کہ سمتھ کے متعدد جنگی جرائم کا مرتکب ہونے کی میڈیا کی خبریں غلط معلوم نہیں ہوتیں۔
Published: undefined
ان اخبارات نے دعویٰ کیا تھا کہ وکٹوریہ کراس وصول کنندہ سمتھ افغانستان میں غیر قانونی طور پر قیدیوں کو قتل کرنے اور دیگر جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے۔ چوالیس سالہ سمتھ نے ان الزامات کو چیلنج کرتے ہوئے مجموعی طور پر نو نیوز پیپرز کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کیا تھا۔ سمتھ کے بقول ان اخباروں نے ان کے بارے میں غلط الزامات پر مبنی خبریں شائع کیں، جن میں افغانستان میں ان کی تعیناتی کے دوران چھ افغان باشندوں کی ہلاکت میں ان کے ملوث ہونے جیسا الزام بھی شامل تھا۔
Published: undefined
تاہم تین اخباروں کے خلاف وہ یہ مقدمہ ہار گئے ہیں۔ ایک آسٹریلوی جج نے سول کورٹ میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اخبارات کی خبروں میں پیش کردہ شواہد کافی معلوم ہوتے ہیں۔ وفاقی عدالت کے جج انتھونی بیسانکو کی طرف سے جمعرات کو سنائے گئے فیصلے کے مطابق 2018 ء میں چھپنے والے آرٹیکلز میں سابق اسپیشل ایئر سروس رجمنٹ کے سابق سپاہی رابرٹس سمتھ کے جنگی جرائم کا مرتکب ہونے کے بارے میں معلومات کافی حد تک درست تھیں۔
Published: undefined
افغان جنگی خدمات کے لیے تمغہ جرات حاصل کرنے والے سابق فوجی سمتھ جو اب میڈیا کمپنی کے ایگزیکٹو ہیں، پر ایسے الزامات بھی عائد کیے گئے کہ انہوں نے ایک ایسے افغان قیدی کو 2009 ء میں کمر میں مشین گن سے فائر کرکے ہلاک کر دیا تھا، جس کی ایک ٹانگ مصنوعی تھی۔
Published: undefined
قانونی شواہد کی عدم موجودگی کی وجہ سے اس آسٹریلوی فوجی کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔ آسٹریلوی میڈیا ملکی فوج کی کارروائیوں کے حوالے سے احتساب چاہتی ہے اور یہ مقدمہ جیتنے سے ملکی میڈٰیا کا حوصلہ مزید بلند ہو گا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس سابق سپاہی رابرٹس سمتھ نے اس آدمی کی مصنوعی ٹانگ کے طور پر لگے ہوئے اعضاء کو بیئر پینے کے ایک نئے برتن کے طور پر استعمال کے لیے رکھا تھا۔
Published: undefined
اس پر مزید یہ الزامات بھی عائد کیے گئے کہ رابرٹس سمتھ نے غیر مسلح اور ہتھکڑیوں میں جکڑے ایک کسان کو ایک پہاڑ سے لات مار کر نیچے دریا کے کنارے گرا دیا تھا اور بعد ازاں وہاں اسپیشل ایئر سروس SAS کے ایک اہلکار نے سن 2012 میں اس کسان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
Published: undefined
مبینہ طور پر رابرٹس سمتھ کی طرف سے کیے گئے گھریلو تشدد کی رپورٹیں غیر ثابت شدہ اور ہتک آمیز پائی گئی تھیں۔ جج نے تاہم کہا کہ اس تجربہ کار سابق سپاہی کی ساکھ کو مزید نقصان ان رپورٹوں سے نہیں پہنچا۔ سمتھ نے اخبار '' دا سڈنی مارننگ ہیرالڈ، 'دی ایج‘ اور 'دی کینبرا ٹائمز‘ کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کیا تھا۔
Published: undefined
رابرٹس سمتھ کے وکیل آرتھر موزس نے درج بالااخبارات کے شائع کردہ مذکورہ مضامین کے بارے میں دائر کردہ مقدمے میں فیڈرل کورٹ کے فل بنچ سے مقدمہ درج کرنے پر غور کرنے کے لیے 42 دن کا وقت مانگا ہے۔
Published: undefined
سمتھ ان متعدد آسٹریلوی فوجی اہلکاروں میں سے ایک ہیں جن کے بارے میں آسٹریلیا کی وفاقی پولیسافغانستان میں ہوئے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں افغانستان میں مبینہ غیر قانونی قتل کا پہلا مجرمانہ الزام مارچ میں ایس اے ایس کے سابق فوجی اولیور شولز پر ثات ہوا تھا۔ اسے 2012 ء میں صوبہ اُروزگان میں گندم کے کھیت میں ایک افغان کو گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دینے کے جنگی جرم کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined