سماج

طالبان حکومت میں عورتوں کے ساتھ مار پیٹ اور زیادتی کا سلسلہ جاری، رپورٹ

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ افغانستان میں ایک سال قبل اقتدار سنبھالنے کے بعد سے طالبان حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے والی خواتین کو ڈرایا دھمکایا اور انہیں اذیتیں دی جارہی ہیں۔

طالبان حکومت میں عورتوں کے ساتھ مار پیٹ اور زیادتی کا سلسلہ جاری، رپورٹ
طالبان حکومت میں عورتوں کے ساتھ مار پیٹ اور زیادتی کا سلسلہ جاری، رپورٹ 

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بدھ کے روز جاری اپنی رپورٹ میں کہا کہ طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق "ختم" کردیے ہیں۔ ان میں تعلیم، ملازمت اور سفر کرنے کے حقوق شامل ہیں جنہیں اس حکومت نے سخت قوانین کے ذریعہ بری طرح کچل دیا ہے۔

Published: undefined

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سکریٹری جنرل ایجنیس کالامارڈ کا کہنا تھا،"ہر ایک چیز، مثلاً وہ اسکول جاتی ہیں یا نہیں، وہ کام کرتی ہیں یا نہیں، کام کرتی ہیں تو کیا کرتی ہیں، وہ گھر سے باہر جاتی ہیں یا نہیں اور اگر جاتی ہیں تو گھر سے کب نکلتی ہیں، پر کنٹرول کیا جارہاہے اور زبردست پابندی ہے۔ افغانستان کی خواتین کے خلاف اس گھٹن بھری کارروئی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔"

Published: undefined

ایمنسٹی نے اپنی یہ رپورٹ ایک سو سے زائد افغان خواتین اور لڑکیوں سے بات چیت کی بنیاد پر تیار کی ہے۔ اس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جو خواتین ان پابندیوں کے خلاف آواز بلند کرتی ہیں انہیں "دھمکیاں دی جاتی ہیں، گرفتار اور قید کیا جاتا ہے، اذیتیں دی جاتی ہیں اور جبراً لاپتہ کردیا جاتا ہے۔"

Published: undefined

خاندان کو ہلاک کر دینے کی دھمکی

انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ طالبان جب گزشتہ برس اقتدار میں آئے تھے تو انہوں نے خواتین کے حقوق کو برقرار رکھنے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن یہ وعدے جلد ہی ہوا ہوگئے اور انہوں نے خواتین کے خلاف منظم جبر کی پالیسی شروع کردی۔

Published: undefined

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی ان جانبدارانہ رویے کے خلاف آواز بلند کرتا ہے، طالبان اسے ہراساں کرتے ہیں، اسے جبراً گرفتار کرلیا جاتا ہے اور جسمانی اور نفسیاتی اذیتیں دی جاتی ہیں۔

Published: undefined

طالبان کی قید میں ڈالی جانے والی ایک خاتون نے بتایا، "طالبان گارڈ میرے کمرے میں آتے اور مجھے میرے خاندان کی تصویریں دکھاتے۔ وہ مسلسل دھمکیاں دیتے کہ 'ہم ان سب کو مار دیں گے اور تم کچھ بھی نہیں کرسکو گی۔'"

Published: undefined

ایک دوسری خاتون نے بتایا،"ہمیں ہمارے چھاتیوں اور پیروں کے درمیان پیٹا جاتا تھا۔ وہ ایسا اس لیے کرتے تھے تاکہ ہم اس زیادتی کے نشانات دنیا کو دکھا نہ سکیں۔"عوامی مقامات پر محرم کے بغیر نظر آنے والی خواتین کو بھی زبردستی گرفتار کرلیا جاتا ہے اور انہیں اذیتیں دی جاتی ہیں۔

Published: undefined

گھریلو اور صنفی تشدد کا شکار ہونے والی خواتین نے بتایا کہ انہیں پناہ گاہوں، جس کا وجود ہی نہیں ہے، کے بجائے قید خانوں میں ڈال دیا گیا۔ یہاں خواتین کو قید تنہائی میں رکھا جاتا ہے، انہیں مارا پیٹا جاتا ہے اور مختلف طرح کی اذیتیں دی جاتی ہیں اور غیر انسانی حالات میں رہنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

ایمنسٹی انٹرنیشنل جرمنی کی ڈپٹی سکریٹری جنرل جولیا ڈکرو کا کہناتھا،"افغانستان میں خواتین کے خلاف بلا روک ٹو ک زیادتیوں کا سلسلہ ہر روز بڑھتا ہی جارہا ہے۔ اگر بین الاقوامی برادری نے اسے روکنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا تو افغانستان میں لاکھوں خواتین اور لڑکیوں کا مستقبل تاریک ہوجائے گا۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined