سماج

‘خدا ایک ہے تو خدا کا گھر آپس میں بانٹ کیوں نہ لیں؟’

آرمینیا کے آرچ بشپ ساہک مسالین ایک مہم چلا رہے ہیں کہ ماضی کے گرجاگھر اور بعد میں مسجد بنا دیے جانے والے مقام آیا صوفیہ کو مسلمانوں اور مسیحیوں کی مشترکہ عبادت گاہ بنانے کی تجویز دی جا رہی ہے۔

'خدا ایک ہے تو خدا کا گھر آپس میں بانٹ کیوں نہ لیں؟'
'خدا ایک ہے تو خدا کا گھر آپس میں بانٹ کیوں نہ لیں؟' 

آیا صوفیہ یونانی لفظ ہے جس کا مطلب مقدس فہم ہے۔ آیا صوفیہ چھٹی صدی عیسوی میں تعمیر کی گئی تھی اور تعمیر کے وقت یہ دنیا کا سب سے بڑا گرجا گھر تھی۔ استنبول پر قبضے کے بعد سلطنتِ عثمانیہ میں اسے 1453میں مسجد میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ جدید ترکی کے بانی کمال اتاترک نے تاہم اسے 1934 میں میوزیم میں بدل دیا تھا اور تب سے اب تک یہ عجائب گھر ہی ہے۔

Published: undefined

جولائی کی دو تاریخ کو ترکی کی اعلیٰ ترین انتظامی عدالت اس عمارت کے مستقبل کے تشخص کے حوالے سے فیصلہ سنانے جا رہی ہے۔ تاہم یہ معاملہ خاصا متنازعہ ہو چکا ہے۔ اس سے قبل ترکی میں قدامت پسند حلقوں کی جانب سے متعدد مرتبہ کوشش کی جا چکی ہے کہ آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کر دیا جائے، تاہم یہ کوششیں اب تک ناکام رہی ہیں۔

Published: undefined

آرمینیائی مذہبی رہنما ساہک مسالین کے مطابق اگر یک طرفہ طور پر آیا صوفیہ کو مسجد بنانے کا فیصلہ سنایا جاتا ہے، تو یہ ناانصافی ہو گی کیوں کہ سن 539 میں قائم ہونے والا یہ چرچ دنیا بھر کے مسیحیوں کے لیے ایک اہم مقام کا حامل ہے۔

Published: undefined

ان کا کہنا ہے کہ اس مقام پر سیاحوں کی بھرمار کی جگہ مسلمانوں اور مسیحیوں دونوں کو عبادت کی اجازت ہونا چاہیے۔ ''ہم مختلف مذاہب کے پیروکار ہو سکتے ہیں، مگر ہمارا خدا ایک ہے۔‘‘

Published: undefined

آرمینیائی آرچ بشپ کے اس بیان پر ترکی کے سرکاری میڈیا نے خاصے مثبت انداز سے رپورٹ کیا ہے۔ مبصرین کے مطابق اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اس حل پر ترک صدر رجب طییب ایردوآن غور کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

یونان کے آرتھوڈوکس چرچ نے ترک حکام سے کہا ہے کہ وہ اس مشہور زمانہ عمارت کا احترام کریں۔ ''آیا صوفیہ مسیحی ثقافت کی ایک غیرمعمولی مثال ہے اور اس عمارت کی قدر مشترکہ ہے۔‘‘

Published: undefined

یونانی چرچ کی جانب سے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس عمارت کے تشخص میں تبدیلی دنیا بھر کے مسیحیوں میں اضطراب کا باعث بنے گی اور اس کی وجہ سے مظاہرے ہو سکتے ہیں۔ ''اس لیے انتہائی ضروری ہے کہ اس سلسلے میں درست فیصلہ کیا جائے تاکہ آیا صوفیہ کا میوزیم کا تشخص قائم رہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined