دو ہفتے سے بھی زائد عرصے سے جاری غزہ اور اسرائیل کی جنگ میں دو طرفہ تباہی کے ساتھ ساتھ انسانی جانوں کا جتنا ضیاع ہوا ہے، اس کا صدمہ اور خوف متاثرہ علاقوں کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر بھی شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی اسرائیل کے پڑوسی ممالک کے لیے موجودہ صورت حال بھیانک خواب بن گئی ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ اب بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کے لیے خود غزہ پٹی کے اندر لگائے جانے والے خیمے بھی ماضی کے تاریک ادوار کی یاد تازہ کر رہے اور عرب ممالک اور عوام کو خوفزدہ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
غزہ میں مقیم انسانی حقوق کے گروپ المیزان کے بقول، ''نقبہ کا آغاز اسی طرح ہوا تھا۔‘‘ اس گروپ کی طرف سے علاقائی شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے سمجھا یہ جا رہا ہے کہ اسرائیل غزہ پٹی کے ساحلی علاقے کو خالی کرانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
Published: undefined
نقبہ جس کا مطلب ''تباہی‘‘ ہے کو عرب دنیا 75 سال قبل ریاست اسرائیل کے قیام کی وجہ سے ہونے والی جنگ میں 760,000 فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی یا بے گھر ہو جانے کا حوالہ کہتی ہے۔ تاریخ کے اپنے آپ کو دہرانے کا خوف پیدا ہو گیا ہے کیونکہ اسرائیل نے حماس کے خلاف اپنی نئی جنگ اس وقت شروع کی جب اس دہشت گرد گروپ نے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے میں چودہ سو افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
Published: undefined
غزہ میں حقوق انسانی کے گروپ المیزان کا کہنا ہے، ''نقبہ کا آغاز اسی طرح ہوا تھا،‘‘ جو علاقائی شکوک و شبہات کی عکاسی کرتا ہے کہ اسرائیل ساحلی علاقے کو خالی کرانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ غزہ پٹی زیادہ تر ان فلسطینی پناہ گزینوں اور ان کی اولادوں کی آبادی والا علاقہ ہے، جو گزشتہ دو ہفتوں سے جاری اسرائیلی بمباری کے سبب انتہائی کسمپرسی میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ عسکریت پسند تنظیم حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس جنگ میں غزہ میں 5,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
زمینی فوجی حملے سے قبل علاقے کے شمال کو خالی کر دینے کے اسرائیلی انتباہ نے گہرے تاریخی خدشات کو جنم دیا ہے، غزہ کے دس لاکھ باشندے پہلے ہی اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔ غزہ سے نکلنے کا واحد ممکنہ راستہ جس پراسرائیل کا کنٹرول نہیں، وہ مصر کے ساتھ رفح بارڈر کراسنگ ہے۔ دریں اثناء جب اسرائیل نے امریکی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کے تحت اس علاقے میں فلسطینیوں پر بمباری کا سلسلہ روکا، تب مصر نے رفح کے راستے غزہ میں امدادی اشیاء سے لدے ٹرکوں کو جانے کی اجازت دے دی ۔ لیکن دوسری طرف پناہ گزینوں کی امداد کے لیے کوئی ہوائی جہاز ابھی تک وہاں نہیں پہنچا۔
Published: undefined
مصر کو خدشہ ہے کہ مصری دروازے کھولنے سے فلسطینیوں کو زبردستی بڑے پیمانے پر بے دخل کرنے کے اسرائیلی منصوبوں کو مزید تقویت مل سکتی ہے، جن میں سے بہت سے اب بے گھر ہیں، کھلے آسمان تلے سو رہے ہیں یا اقوام متحدہ کے خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined