یورپی یونین کے رکن ممالک میں پناہ سے متعلقہ امور کی نگرانی اور ان کے لیے رابطہ کاری کرنے والا مرکزی محکمہ یورپی یونین اسائلم اتھارٹی یا ای یو اے اے (EUAA) کہلاتا ہے۔ اس محکمے کی خاتون سربراہ نینا گریگوری کے مطابق عنقریب شروع ہونے والے نئے سال 2023ء میں اس بلاک میں غیر ملکیوں کی طرف سے پناہ کی درخواستیں دیے جانے میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔
Published: undefined
نینا گریگوری نے جرمنی کے فُنکے میڈیا گروپ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ بات کافی حد تک واضح ہو چکی ہے کہ یورپی یونین میں غیر ملکی تارکین وطن اور مہاجرین کی طرف سے پناہ کی درخواستیں دیے جانے کا موجودہ بڑھتا ہوا رجحان ابھی کچھ عرصہ جاری رہے گا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک میں عام شہریوں کو ایسے عدم استحکام اور خطرات کا سامنا ہے، جن کے نتیجے میں وہ اپنے آبائی معاشروں سے فرار ہو کر دیگر ممالک میں پناہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ نینا گریگوری کے الفاظ میں یہ امر افسوس ناک ہے کہ یہ عوامل عبوری ثابت نہیں ہو رہے۔
Published: undefined
یورپی یونین اسائلم اتھارٹی کی سربراہ کے مطابق سال 2022ء کے پہلے صرف 10 ماہ میں یونین کے رکن ممالک میں مجموعی طور پر سات لاکھ نوے ہزار کے قریب غیر ملکیوں نے پناہ کی درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ یہ تعداد سال 2021ء کے پہلے دس ماہ کے مقابلے میں تقریباﹰ 54 فیصد زیادہ تھی۔
Published: undefined
ان قریب آٹھ لاکھ درخواست دہندگان میں ای یو اے اے کے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ تعداد کئی برسوں سے خانہ جنگی کے شکار عرب ملک شام کے شہریوں کی تھی۔ شامی شہریوں کے بعد دوسرے اور تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ تعداد افغانستان اور پھر ترکی کے باشندوں کی تھی۔
Published: undefined
سال 2022ء کے دوران پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کی تعداد کے حوالے سے یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں بھی وہی رجحان دیکھنے میں آیا، جو پوری یورپی یونین میں دیکھا گیا تھا۔
Published: undefined
2022ء میں یکم جنوری سے لے کر 30 نومبر تک جرمنی میں پناہ کی درخواستیں دینے والے غیر ملکیوں کی تعداد تقریباﹰ ایک لاکھ نوے ہزار رہی۔ یہ تعداد جرمنی میں 2021ء کے پہلے 11 ماہ کے دوران دائر کردہ پناہ کی درخواستوں کے مقابلے میں 43.2 فیصد زیادہ تھی۔ یورپی یونین میں پناہ کی درخواستیں دینے والے غیر ملکیوں کی مجموعی تعداد میں یوکرین کے باشندوں کو شمار نہیں کیا گیا۔
Published: undefined
اس لیے کہ ایک تو ایسے لاکھوں باشندے روسی یوکرینی جنگ شروع ہونے کے بعد ہنگامی طور پر اس بلاک کے مختلف رکن ممالک میں پہنچے تھے اور دوسرے یہ کہ یورپی یونین کی سیاسی قیادت کے ایک فیصلے کے مطابق یوکرین سے آنے والے مہاجرین کے لیے اس بلاک کے کسی بھی رکن ملک میں عبوری قیام کے لیے وہاں پناہ کی باقاعدہ درخواستیں دینا لازمی نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز