یورپی کمیشن نے یورپی یونین کے تمام ممالک میں ہم جنس والدین کو تسلیم کرنے کے حوالے سے بدھ کے روز نئے ضابطے تجویز کیے ہیں۔ اس تجویز میں کہا گیا ہے کہ اگر یورپی یونین کا کوئی بھی ایک رکن ملک ایل جی بی ٹی کیو والدین کے حقوق کو تسلیم کرتا ہے تو اسے 27 رکنی بلاک کے دیگر تمام ملکوں کو تسلیم کرنا لازم ہوگا۔
Published: undefined
یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے ٹوئٹر پر لکھا، "ہم تمام رکن ملکوں میں تمام خاندانوں اور بچوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ ایک ملک میں والدین ہیں، تو آپ ہر ملک میں والدین ہیں۔"
Published: undefined
یورپی کمیشن مبینہ طورپر 'ولدیت کا یورپی سرٹیفیکٹ' تیار کرکے اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ اگر یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں ہم جنس والدین کے بچوں کو حقوق حاصل ہوں تو انہیں اس بلاک کے دیگر تمام ملکوں میں بھی تسلیم کیا جائے۔
Published: undefined
اس سے وراثت کے کیسز کو طے کرنے پر آنے والی بھاری قانونی لاگت کی بچت ہوگی یا ان کی تعلیم کے حوالے سے فیصلے کرنے میں سہولت ہوگی۔ یورپی یونین کے جسٹس کمشنر ڈائڈیئر رینڈرس کا کہنا ہے کہ اس وقت پورے یور پ میں ایسے لگ بھگ دو ملین بچے اپنے والدین کے ساتھ قانونی رشتے میں ہیں جنہیں یورپی یونین کے دیگر ممالک تسلیم نہیں کرتے۔
Published: undefined
رینڈرس کا مزید کہنا تھا، "اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کنبے کسی ایسے رکن ملک میں منتقل ہو جاتے ہیں جو سابقہ ملک میں تسلیم شدہ ولدیت کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔" رینڈرس نے تاہم واضح کیا کہ کمیشن قومی سطح پر خاندان کی قانونی تعریف میں کسی طرح کی تبدیلی کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے۔
Published: undefined
کمیشن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ پہل یورپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت میں ایک کیس کے سلسلے میں دیے گئے فیصلے کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ یورپی یونین کے کسی ملک میں تسلیم شدہ ولدیت کا اطلاق دیگر رکن ملکوں پر بھی ہوتا ہے۔
Published: undefined
اس تجویز کو روبہ عمل لانے کے لیے یورپی یونین کے تمام رکن ملکوں کی حمایت ضروری ہوگی۔ تاہم اس بات کا خدشہ ہے کہ قدامت پسند حکومتیں اس تجویز کی مخالفت کریں گی۔
Published: undefined
یورپی پارلیمان کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے 11رکن ممالک ہم جنس جوڑوں کو والدین کے طور پر تسلیم نہیں کرتے۔ گزشتہ برس یورپی یونین کی عدالت انصاف نے بلغاریہ کو ایک ہم جنس خاتون جوڑے کی بیٹی کو شناختی دستاویزات جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ لڑکی کی مبینہ والدہ بیلجیئم کی شہری ہیں اور اسپین میں رہتی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined