سماج

ہر پانچویں جرمن کی سالانہ آمدنی سولہ ہزار تین سو یورو سے کم

جرمنی میں ہر پانچواں فرد سالانہ بنیادوں پر اوسط فی کس آمدنی کی نچلی ترین سطح پر رہتے ہوئے اپنا مالی گزارہ کرتا ہے۔ ایسے افراد کی اوسط سالانہ آمدنی سولہ ہزار تین سو یورو فی کس سے بھی کم ہوتی ہے۔

ہر پانچویں جرمن کی سالانہ آمدنی سولہ ہزار تین سو یورو سے کم
ہر پانچویں جرمن کی سالانہ آمدنی سولہ ہزار تین سو یورو سے کم 

کسی بھی دوسرے ملک کی طرح جرمنی میں بھی، جو یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں شمار ہوتا ہے، مختلف سماجی طبقات کی اوسط سالانہ آمدنی میں بہت وسیع خلیج پائی جاتی ہے۔

Published: undefined

بہت سے شہری تو اتنے امیر ہیں کہ انہیں ہر سال سینکڑوں ملین سے لے کر اربوں یورو تک کی آمدنی ہوتی ہے۔ اس کے برعکس لاکھوں باشندے، جن میں جرمن شہری اور جرمنی میں مستقل طور پر رہنے والے غیر ملکی بھی شامل ہیں، اتنے کم وسائل کے حامل ہوتے ہیں کہ انہیں اپنی گزر بسر کے لیے سرکاری سماجی امداد پر بھی انحصار کرنا پڑتا ہے۔

Published: undefined

اس بارے میں وفاقی دفتر شماریات کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی کی اس وقت تقریباﹰ 84 ملین کی آبادی میں سے قریب 20 فیصد شہریوں یا ہر پانچویں فرد کی اوسط سالانہ آمدنی قومی سطح پر فی کس سالانہ آمدنی کی نچلی ترین سطح پر رہتی ہے۔

Published: undefined

اوسط سالانہ آمدنی کے لحاظ سے تین بڑے سماجی گروپ

وفاقی دفتر شماریات کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جرمنی کی تقریباﹰ 20 فیصد آبادی کو فی کس بنیادوں پر سالانہ اوسطاﹰ 16 ہزار 300 یورو سے بھی کم مالی وسائل دستیاب ہوتے ہیں۔

Published: undefined

اس کے برعکس تقریباﹰ 40 فیصد آبادی یا ہر پانچ میں سے دو افراد کو سالانہ اوسطاﹰ 22 ہزار یورو فی کس کی آمدنی ہوتی ہے۔ تیسرا اور سب سے بڑا سماجی گروپ ملک کی مجموعی آبادی کا وہ باقی ماندہ 40 فیصد حصہ ہے، جس میں ہر فرد کو سالانہ اوسطاﹰ 28 ہزار 400 یورو سے زائد کے آمدن ہوتی ہے۔

Published: undefined

شریک حیات کے بغیر بچوں کی پرورش کرنے والوں کی مالی مشکلات

جرمنی کی مجموعی آبادی میں سے جو تقریباﹰ 20 فیصد افراد اوسط سالانہ آمدنی کی نچلی ترین سطح پر رہتے ہوئے گزارہ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، ان میں سے 40 فیصد ایسے ہوتے ہیں، جو اپنے یا اپنی شریک حیات کے بغیر ہی اپنے بچوں کی پرورش کر رہے ہوتے ہیں۔

Published: undefined

اس سماجی گروپ کی زندگی اس لیے بہت مشکل ہوتی ہے کہ اول تو ایسے مردوں اور عورتوں کی ازدواجی زندگی ناکام ہو چکی ہوتی ہے۔ اسی لیے وہ اپنے بچوں کی پرورش اکیلے ہی کرتے ہیں۔

Published: undefined

دوسرے یہ کہ انہیں سماجی ذمے داریوں کے بہت زیادہ بوجھ کا سامنا بھی ہوتا ہے، کیونکہ اولاد کی پرورش کا کام والدین مل کر کرنے کے بجائے ماں یا باپ میں سے صرف ایک ہی کر رہا ہوتا ہے۔

Published: undefined

تیسرے یہ کہ ایسے شہریوں اور ان کی اولاد کے مالی حالات اس لیے بھی خراب ہوتے ہیں کہ انہیں سالانہ 16 ہزار 300 یورو سے بھی کم یا تقریباﹰ 1350 یورو فی کس ماہانہ میں گزارہ کرنا پڑتا ہے۔ اس تازہ ترین قومی ڈیٹا کی بنیاد سال 2021ء کے ملکی اعداد و شمار کو بنایا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined