مقامی میڈیا کے مطابق زینب نامی ڈھائی سالہ بچی رواں ہفتے بدھ کے روز لاپتا ہو گئی تھی اور جمعرات کے روز کھیتوں سے اس کی لاش ملی تھی۔
Published: undefined
پاکستانی پولیس کے مطابق بچی کی لاش پر تشدد کے نشانات تھے اور بعد ازاں میڈیکل بورڈ نے تصدیق کی کہ کم سن بچی کو قتل سے قبل ریپ کیا گیا تھا۔
Published: undefined
صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے اس واقعے کا نوٹس لینے کے روایتی بیان کے ساتھ واقعے پر اپنی مایوسی اور دکھ کا اظہار بھی کیا ہے۔ انہوں نے حکام کو ہدایات جاری کیں کہ واقعے میں ملوث افراد کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔ پولیس اب تک آٹھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے چکی ہے اور واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
پاکستان میں کم سب بچیوں کے ریپ اور قتل کے واقعات تواتر سے سامنے آتے رہتے ہیں۔ تاہم دو برس قبل قصور سے تعلق رکھنے والی زینب نامی بچی کے ریپ اور قتل کیے جانے کے واقعے پر سوشل میڈیا پر شدید ردِ عمل دکھائی دیا تھا۔
Published: undefined
سن 2018 میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد قومی اسمبلی سے 'زینب الرٹ بل‘ بھی منظور کیا گیا تھا، جس کا مقصد پاکستان میں کم سن بچوں کی گمشدگی اور اغوا کے معاملات پر پولیس کی فوری کارروائی یقینی بنانا تھی۔
Published: undefined
دو برس بعد پاکستانی سوشل میڈیا پر ایک مرتبہ پھر سے 'جسٹس فار زینب ‘ٹرینڈ کر رہا ہے، جسے استعمال کرتے ہوئے اب کی مرتبہ صارفین چارسدہ سے تعلق رکھنے والی کم سن بچی زینب کے لیے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسی ٹرینڈ کو استعمال کرتے ہوئے کم سن بچی کی مبینہ تصاویر بھی شیئر کی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
ایسی ہی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے شکیل احمد آفریدی نامی صارف نے لکھا، ''دو سالہ بچی کو پتا ہے انصاف نہیں ملے گا، منہ پر ہاتھ رکھ کر اس معاشرے سے دور جانا بہتر ہے۔‘‘
Published: undefined
ایک خاتون صارفہ نے اپنی ٹوئیٹ میں ملکی وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا، ''آپ تو بہت مصروف ہوتے ہیں اتنا درد محسوس کرنے کا وقت نہیں ہو گا آپ کے پاس لیکن میرے جیسے لوگ ذہنی مریض بن گئے ہیں اللّٰہ کی قسم اپنے گھر کے مردوں سے بھی ڈر لگتا ہےاب۔‘‘
Published: undefined
ایک اور صارفہ نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا،''قیامت سی قیامت ہے۔ خان صاحب ہماری بچیوں کی حفاظت نہیں کر سکتے تو کرسی چھوڑ دو۔‘‘
Published: undefined
ایک صارف نے صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی ایک ٹوئیٹ کے جواب میں لکھا، ''جس ملک میں دو سال کی بچی کا ریپ کر کے اس کا قتل ہو وہ معاشرہ دردندہ ہے۔ حکومت پولیس ادارے سب ناکام ہیں۔ اس ملک میں ڈارک ویب پر روز بچوں کا ریپ اور قتل کر کے دکھایا جاتا ہے اور کوئی روک نہیں سکتا۔ بس حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کو چور کہنے اور جلسہ کرنے میں مصروف ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined