سماج

بھارت: گائیوں کے لیے پہلی مرتبہ ایمبولنس سروس

اترپردیش کے ایک وزیر کا کہنا ہے کہ گائیوں کے لیے شروع ہونے والی ایمبولنس سروس ''بھارت میں اپنی نوعیت کی پہلی" سروس ہے۔ اتر پردیش میں 'گائے' الیکشن کا ہمیشہ ہی ایک اہم موضوع رہی ہے۔

بھارت: گائیوں کے لیے پہلی مرتبہ ایمبولنس سروس
بھارت: گائیوں کے لیے پہلی مرتبہ ایمبولنس سروس 

بھارتی ریاست اترپردیش میں مویشی پروری کے وزیر لکشمی نارائن نے اتوار کے روز ایک تقریب کے دوران اطلاع دی کہ ریاستی حکومت سنگین بیماریوں میں مبتلا گائیوں کو ویٹرنری ہسپتال لے جانے کے لیے ایک خصوصی ایمبولنس سروس شروع کرنے جا رہی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دسمبر سے شرو ع ہونے والی اس ایمبولنس سروس کے لیے لکھنؤ میں ایک کال سینٹر بنایا گیا ہے جہاں ضرورت مند افراد ایک مخصوص ایمرجنسی نمبر پر فون کرکے خدمات حاصل کرسکیں گے۔ اس سروس کے تحت گائیوں کو ممکنہ کم سے کم وقت میں ویٹرنری ہسپتال تک پہنچایا جائے جس میں زیادہ سے زیادہ پندرہ سے بیس منٹ لگیں گے۔ ہر ایمبولنس میں ایک ویٹرنری ڈاکٹر اور دو معاونین بھی موجودہوں گے۔''اس سے سنگین طور پر بیمار گایوں کے جلد علاج میں مد د ملے گی۔‘‘

Published: undefined

مویشی پروری کے وزیر لکشمی نارائن نے بتایا کہ فی الحال 515ایمبولنس گاڑیاں اس کام کے لیے تیار کھڑی ہیں۔

Published: undefined

’یہ سب الیکشن کا کھیل ہے‘

بھارت میں گائے انتخابات کے دوران اہم ترین موضوعات میں سے ایک ہے۔ شمالی بھارت جسے عرف عام میں Cow Belt بھی کہا جاتا ہے، پنچایت سے لے کر پارلیمنٹ تک کے انتخابات گائے کے بغیر مکمل نہیں ہوتے۔ چونکہ ہندو مت میں گائے کو مقدس مقام دیا جاتا ہے اور اسے ماں کا درجہ حاصل ہے اس لیے ہندو قوم پرست جماعتیں گائے کے تحفظ کے نام پر ووٹروں کو راغب کرتی ہیں جب کہ مبینہ سیکولر جماعتیں گائے کے نام پر شدت پسند ہندووں کے ذریعہ لنچنگ کے واقعات کو پیش کرتی ہیں۔

Published: undefined

اترپردیش سمیت بی جے پی کی حکومت والی کئی ریاستوں نے ذبیحہ گائے کے خلاف سخت قوانین بنائے ہیں، جس میں جرم ثابت ہونے پر دس برس تک قید اور پانچ لاکھ روپے تک کے جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔ لیکن گائے کے حوالے سے کوئی مرکزی قانون نہیں ہے۔ ہندو قوم پرست حکومت بھی گائے کے حوالے سے کوئی ٹھوس قانون بنانے سے گریز کرتی ہے۔

Published: undefined

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ الیکشن کے کھیل ہے۔ بھارتی صحافی شرد گپتا نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن آنے والے ہیں، ایسے میں یوگی ادیتیہ ناتھ کی بی جے پی حکومت اس طرح کے اور بھی کئی اعلانا ت کرسکتی ہے۔

Published: undefined

شرد گپتا کا کہنا تھا،''اترپردیش میں آوارہ گائیوں کا معاملہ ایک سنگین مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ جب گائے دودھ دینا بند کردیتی ہے تو کسانوں کے لیے ان کی پرورش کرنا ممکن نہیں رہ جاتا اور چونکہ قانوناً وہ اسے کسی کو فروخت بھی نہیں کرسکتے لہذا انہیں آوارہ چھوڑ دیتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

شرد گپتا کہتے ہیں، ''گائیوں کے لیے ایمبولنس سروس سننے میں تو اچھا لگتا ہے اور یہ یقیناً اچھی چیز بھی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ریاست میں بدحال ہیلتھ سروسز میں بھی سدھار کیا جانا چاہئے۔ تاکہ لوگوں کو ضرورت پڑنے پر 15سے 20منٹ کے اندر ایمبولنس مل سکے اور وہ ہسپتال پہنچ سکیں۔‘‘

Published: undefined

ہیلتھ سروسز کی خستہ حالی

رپورٹوں کے مطابق صحت کے میعارات کے لحاظ سے اترپردیش کی حالت بہت خراب ہے۔ اترپردیش نے گوکہ 'نیشنل فیملی ہیلتھ سروے‘ کے تازہ ترین اعدادوشمار جاری نہیں کیے ہیں تاہم 'سیمپل رجسٹریشن سروے‘ کے2019کے اعدادو شمار کے مطابق اترپردیش، نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات کے لحا ظ سے دوسرے نمبر پر ہے جب کہ 2016-18کی رپورٹ کے مطابق زچگی کے دوران حاملہ خواتین کی اموات کے لحاظ سے بھی یوپی دوسرے نمبر پر ہے۔

Published: undefined

’رورل ہیلتھ اسٹیٹسٹکس 2020-21' کے مطابق شہری علاقوں میں صحت خدمات کی حالت اچھی نہیں ہے جبکہ دیہی علاقوں میں تو حالات اور بھی ابتر ہیں۔حکومتی ادارے نیتی آیوگ کی رپورٹ کے مطابق اترپردیش میں کسی بھی ضلع ہسپتال میں بستروں کی اوسط تعداد فی ایک لاکھ نفوس پر صرف 13ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined