سماج

پاکستان میں ایک مبینہ ملزم مشتعل ہجوم کے تشدد سے ہلاک

پاکستانی صوبہ پنجاب میں ایک مشتعل ہجوم نے ایک تھانے پر دھاوا بول کر وہاں زیر حراست ایک مشتبہ ملزم کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔ اس واقعے کے مقتول پر مبینہ توہین مذہب کا الزام تھا۔

پاکستان میں ایک مبینہ ملزم مشتعل ہجوم کے تشدد سے ہلاک
پاکستان میں ایک مبینہ ملزم مشتعل ہجوم کے تشدد سے ہلاک 

مختلف بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مراسلوں کے مطابق مشتبہ ملزم کو پولیس کی حراست سے چھڑا کر اور اسے تشدد کر کے قتل کرنے کا یہ واقعہ صوبہ پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب کے ایک مقامی تھانے میں اور پھر اس کے سامنے ہفتہ گیارہ فروری کے روز پیش آیا، جس کی خود پولیس نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

Published: undefined

پولیس ترجمان کا موقف

یہ ہلاکت پاکستان میں مبینہ توہین مذہب کے الزامات یا عقیدے سے جڑے دیگر مبینہ جرائم کے نتیجے میں قتل کے واقعات کی تازہ ترین مثال ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق پولیس کے ایک ترجمان محمد وقاص نے بتایا کہ مقتول کا نام محمد وارث تھا اور اس کی عمر بیس اور پچیس برس کے درمیان تھی۔

Published: undefined

اسے آج ہفتے کے روز ہی اس وقت حراست میں لے لیا گیا تھا جب ایک مشتعل ہجوم نے اس پر یہ الزام لگاتے ہوئے تشدد کرنا شروع کر دیا تھا کہ اس نے مبینہ طور پر مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی بے حرمتی کی تھی۔ بعد میں جب یہ مبینہ ملزم پولیس کی تحویل میں تھا، تو اسی ہجوم نے متعلقہ تھانے پر بھی دھاوا بول دیا۔

Published: undefined

پولیس ترجمان محمد وقاص نے روئٹرز کو بتایا، ''مشتعل ہجوم نے تھانے پر دھاوا بول کر مبینہ ملزم محمد وارث کو گھسیٹتے ہوئے باہر نکالا اور اس پر اتنا تشدد کیا کہ وہ ہلاک ہو گیا۔‘‘ پولیس ترجمان کے بقول اس ہجوم میں شامل افراد نے بعد ازاں مقتول کی لاش کو آگ لگانے کی کوشش بھی کی۔

Published: undefined

’تھانے میں چند ہی پولیس اہلکار موجود تھے‘

پولیس کی طرف سے بعد ازاں کہا گیا، ''اس واقعے کے وقت متعلقہ تھانے میں گنتی کے محض چند ہی اہلکار موجود تھے اور وہ محمد وارث کو بچانے کی کوشش کرتے ہوئے مشتعل ہجوم پر قابو نہ پا سکے۔‘‘ پولیس کی طرف سے اس واقعے کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ مشتعل ہجوم پر قابو پانے میں ناکام رہنے پر چند پولیس اہلکار معطل کر دیے گئے ہیں۔

Published: undefined

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں صوبائی حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے اس افسوس ناک واقعے کا نو‌ٹس لیتے ہوئے حکام کو مکمل چھان بین کا حکم دیا ہے۔

Published: undefined

انسانی حقوق کے لیے سرگرم کئی بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے پاکستانی حکام پر یہ کہہ کر تنقید کی جاتی ہے کہ وہ مبینہ توہین مذہب کے ملزمان پر کسی نہ کسی مشتعل ہجوم کی طرف سے ہلاکت خیز حملوں کے بار بار پیش آنے والے واقعات کو روکنے کے لیے کافی اقدامات نہیں کرتے۔

Published: undefined

مسلم اکثریتی ملک پاکستان میں ایسے واقعات بار بار دیکھنے میں آتے ہیں۔ پاکستانی قانون کے مطابق توہین مذہب ایک ایسا جرم ہے، جس کے مرتکب افراد کو جرم ثابت ہونے پر ملکی عدالتیں موت کی سزا بھی سنا سکتی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined