بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ایک سیاست دان نے ضلع کوچ بہار میں بریانی کی دو مقامی دوکانوں کو اس الزام کے تحت بند کرنے پر مجبور کر دیا کہ ان کی بریانی میں جو مسالے استعمال ہوتے ہیں، ان سے کھانے والوں مردوں کی قوت باہ متاثر ہو رہی ہے۔
Published: undefined
ریاست کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی اور سابق ریاستی وزیر رابندر ناتھ گھوش کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ یہ شکایت کرتے رہے ہیں کہ بریانی بنانے کے لیے استعمال ہونے والے اجزا اور مصالحے مردوں کی جنسی خواہش کو کم کر رہے ہیں۔
Published: undefined
رابندر ناتھ گھوش نے مقامی میڈیا سے بات چیت میں کہا، ''گزشتہ کئی دنوں سے علاقے کے لوگوں کی طرف سے یہ شکایات موصول ہو رہی تھیں کہ انہیں، نہیں معلوم کہ بریانی بنانے کے لیے کون سے مصالحے استعمال کیے جا رہے ہیں، جس سے مردوں کی جنسی خواہش میں کمی آتی جا رہی ہے۔''
Published: undefined
مسٹر گھوش کوچ بہار میونسپلٹی کے چیئرمین بھی ہیں۔ ان کا یہ بھی الزام ہے کہ بہار اور اتر پردیش جیسی ریاستوں کے لوگ علاقے میں بریانی کا کاروبار کر رہے ہیں اور متاثرہ دکانیں بغیر لائسنس کے چل رہی تھیں۔ انہوں نے کہا، ایسی تمام طرح کی شکایات کے بعد ہم یہاں آئے تو معلوم ہوا کہ دکانوں کے پاس کاروباری لائسنس بھی نہیں ہے، اس لیے دکانیں بند کر دی گئی ہیں۔''
Published: undefined
بھارت میں گوشت، سبزی، بریانی اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کے حوالے سے سیاست کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی اقتدار والی ریاستوں میں تو آئے دن گائے کے گوشت کے نام پر قتل بھی اب ایک عام بات ہے۔
Published: undefined
تاہم ریاست مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کی حکومت کو قدرے سیکولر سمجھا جاتا ہے اور وہاں بریانی کے مصالحے اور جنسی خواہشات میں کمی کے درمیان تعلق کا یہ نیا معاملہ سامنے آیا ہے۔
Published: undefined
ڈی ڈبلیو بنگلہ سروس کے لیے کام کرنے والے سینیئر صحافی شیامنتک گھوش کا کہنا ہے کہ بی جے پی اسے فرقہ پرستی کا رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم اس کا ''کمیونلزم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ در اصل ایک طرح سے اپوزیشن سیاسی گروپ کے اسپیس کو حاصل کرنے کی لڑائی ہے۔''
Published: undefined
گھوش کا کہنا ہے کہ ان کی اطلاع کے مطابق ان دوکانوں کا تعلق اس گروپ سے ہے، جن کا تعلق اپوزیشن گروپ سے تھا اور اس پر کافی دنوں سے کچھ جھگڑا بھی چل رہا تھا، شاید اسی لیے دوکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
Published: undefined
ریاست مغربی بنگال میں تقریبا 30 فیصد مسلمانوں کی آبادی ہے اور اس ریاست میں بھی بی جے پی اقتدار حاصل کرنے کے لیے پوری کوششیں کرتی رہی ہے۔ لیکن ابھی تک اسے کامیابی نہیں ملی ہے۔ اس کے برعکس پڑوسی ریاست آسام میں تیس فیصد سے بھی زیادہ مسلمان ہیں، تاہم وہاں بی جے پی حکومت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز