سماج

ہڑتال کے سبب برلن ہوائی اڈے پر تمام پروازیں منسوخ

برلن ہوائی اڈے پر بدھ کے روز اترنے اور وہاں سے روانہ ہونے والی تقریباً 300 پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ سن 2018 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ہڑتال کے سبب اتنے بڑے پیمانے پر پروازیں منسوخ کرنی پڑی ہیں۔

ہڑتال کے سبب برلن ہوائی اڈے پر تمام پروازیں منسوخ
ہڑتال کے سبب برلن ہوائی اڈے پر تمام پروازیں منسوخ 

مزدوروں کی ہڑتال کی وجہ سے بدھ کے روز برلن برانڈن برگ ہوائی اڈے سے روانہ ہونے یا وہاں اترنے والی تمام مسافر پروازیں منسوخ کردی گئیں یا ان کے اوقات تبدیل کرنے پڑے۔

Published: undefined

بدھ کے روز برلن ہوائی اڈے سے تقریباً 300 پروازیں روانہ ہونے والی یا وہاں اترنے والی تھیں۔ ہڑتال سے بدھ کے روز برلن ہوائی اڈے سے سفر کرنے والے تقریباً 35000 مسافرمتاثر ہوئے ہیں۔

Published: undefined

ہوائی اڈے کے ایک ترجمان نے خبررساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا، "ایئر پورٹ کمپنی سمجھتی ہے کہ اس صورت حال میں آج برلن سے کوئی بھی مستقل پسنجر فلائٹ روانہ نہیں ہوسکے گی اور نہ ہی اترپائے گی۔"

Published: undefined

متاثرہ مسافروں کا کیا ہوگا؟

گوکہ ایئرلائنز کے حکام نے کچھ پروازوں کو جمعرات کے روز 'ری شیڈول' کر دیا ہے اور کچھ کو دیگر ہوائی اڈوں مثلاً ڈریسڈن اور لائپزگ کی جانب موڑ دیا ہے تاہم بہت سے مسافروں کو ٹرینوں کے ذریعہ بھی بھیجا جا رہا ہے۔

Published: undefined

سن 2018 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ہڑتال کی وجہ سے جرمنی میں اتنی بڑی تعداد میں پروازیں متاثر ہوئی ہیں۔

Published: undefined

ہڑتال کرنے کی وجہ کیا ہے؟

مزدوروں کی یہ ہڑتال تنخواہوں کے مسئلے پر کی گئی ہے۔ اس کی اپیل ورڈی ٹریڈ یونین نے کی تھی۔ ٹریڈ یونین کا مطالبہ ہے کہ ہوائی اڈے پر کام کرنے والے ملازموں کی تنخواہوں میں ماہانہ 500 یورو کا اضافہ کیا جائے اور گراونڈ ہینڈلنگ سروسز کے اسٹاف کے ساتھ 12ماہ کا اجتماعی معاہدہ کیا جائے۔ جب کہ بات چیت کے دوران آجرین نے زیادہ طویل مدت کے کانٹریکٹ کی تجویز پیش کی۔

Published: undefined

جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا کے سربراہ کارسٹن سفور نے ہڑتال پر نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے کہا، "وارننگ ہڑتال کے طور پر پورے ایک دن کے لیے ہڑتال کرنا اپنے آپ میں غیر معمولی ہے۔" ٹریڈ یونین کا کہنا ہے کہ اس کے اندازے کے مطابق تقریباً 1500 ورکرز اس ہڑتال میں حصہ لے رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined