اترپردیش کے میرٹھ ضلعے کے ملیانہ گاوں میں 23 مئی 1987 کوفرقہ وارانہ فسادات کے دوران 72 مسلمانوں کی ہلاکت کے چھتیس برس بعد مقامی عدالت نے قتل، لوٹ مار اور آتش زنی کے تمام 40 ملزمان کو بری کردیا۔ اس کیس میں 90 افراد کو ملزم بنایا گیا تھا تاہم ان میں سے 40 کی موت ہوچکی ہے جب کہ بقیہ کا کوئی پتہ نہیں ہے۔
Published: undefined
ملیانہ فسادات کے سلسلے میں کیس دائر کرنے والے یعقوب علی نے میڈیا کو بتایا تھا کہ پولیس نے انہیں بری طرح مارا پیٹا تھا اور بعض کاغذات پر دستخط کروالیے تھے۔ انہیں بعد میں پتہ چلا کہ دراصل پولیس نے اسی کو ایف آئی آر کی بنیاد بنادیا۔ اس کیس میں 800 سے زائد سماعتیں ہوئیں۔ ملزمان کے وکیل سی ایل بنسل نے بتایا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج لکھوندر سود نے ثبوتوں کے فقدان میں ملزمین کو رہا کر دیا۔
Published: undefined
مسلم پولیٹیکل کونسل آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر تسلیم رحمانی کا کہنا ہے کہ بھارت میں آزادی کے بعد ستر ہزار سے زائد فسادات ہوئے ہیں لیکن بدقسمتی سے کبھی بھی ملزمان کو سزا نہیں ملی۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت میں فسادات نہیں رک سکے ہیں۔
Published: undefined
تسلیم رحمانی نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شواہد کے فقدان کے نام پر ملزمان کو بری کرنے کا مطلب یہ ہے کہ تفتیشی ایجنسیوں نے اپنا کام ایمانداری سے انجام نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، "بابری مسجد کے انہدام کے ملزمین عدالت کے احاطے میں کھڑے ہوکر کہہ رہے تھے کہ انہوں نے مسجد منہدم کی ہے لیکن عدالت کہہ رہی تھی کہ ان کے خلاف شواہد موجود نہیں ہیں۔" تسلیم رحمانی کا کہنا تھا کہ "اگر اسی طرح سے انصاف کیا جائے گا اور بالخصوص مسلمانوں کو انصاف دیا ہی نہیں جائے گا تو پھر بے چینی اور عدم اعتماد کی فضا قائم ہوگی۔"
Published: undefined
تسلیم رحمانی کا کہنا تھا کہ مشہور مقولہ ہے'جسٹس ڈیلیڈ از جسٹس ڈینائیڈ' اب جب اتنی تاخیر سے کوئی فیصلہ آتا ہے تو متاثرہ شخص تو پہلے ہی انصاف سے محروم ہو چکا ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "اگر انصاف قائم نہیں ہوگا تو امن قائم نہیں ہوسکتا اور حالیہ برسوں میں نچلی عدالتوں سے جو فیصلے ہو رہے ہیں ان سے صاف ظاہر ہے کہ انصاف کو پس پشت ڈالا جا رہا ہے۔"
Published: undefined
گجرات کے پنچ محل ضلع کی عدالت نے بھی سن 2002 کے گجرات فسادات کے دوران گینگ ریپ اور 12 افراد کے قتل کے تمام 27 ملزمان کو'ثبوتوں کے فقدان' میں بری کردیا۔ اس کیس میں 39 افراد کو ملزم بنایا گیا تھا لیکن ان میں سے 12سماعتوں کے دوران چل بسے۔
Published: undefined
ایڈیشنل سیشن جج ایل جی چڈاسما نے کہا کہ اس کیس میں 190گواہوں سے جرح کی گئی۔ وہ یا تو مکر گئے یا پھر ٹھوس ثبوت نہیں پیش کرسکے۔ اس لیے عدالت سمجھتی ہے کہ "یہ کیس کسی شواہد کے بغیر صرف قیاس آرائی پر مبنی "ہے۔ خیال رہے کہ 27فروری 2002 کو گودھرا ٹرین میں آتش زدگی کے واقعے کے بعد گجرات میں فسادات پھوٹ بڑے تھے۔
Published: undefined
اس وقت نریندر مودی وہاں کے وزیر اعلیٰ تھے۔ فسادات کے دوران دو ہزار سے زائد افراد مارے گئے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔ فسادات کے دوران لوگوں کو زندہ جلادینے کے درجنوں واقعات پیش آئے تھے۔
Published: undefined
مسلم پولیٹیکل کونسل آف انڈیا کے صدر کا کہنا تھا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ سرکاروں کے بدلنے کے باوجود فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلے میں کبھی بھی انصاف قائم نہیں ہوا۔" حکومتیں عدالتوں کا سرکاری طورپر ناجائز استعمال کررہی ہیں تاکہ مسلمانوں کی حوصلہ شکنی کی جائے اور انہیں دوسرے درجے کا شہری بنا دیا جائے۔"
Published: undefined
تسلیم رحمانی کے مطابق بھاگلپور کے فسادات، میرٹھ کے فسادات ہوں یامرادآباد کے فسادات۔ ممبئی فسادات پر سری کرشنا کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بہت سے لوگوں کے نام بھی ظاہر کیے تھے لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ لبراہن کمیشن نے بابری مسجد کے ملزمان کے نام بتائے تھے لیکن عدالت نے انہیں بری کردیا۔ ابھی حال ہی میں بلقیس بانو کا کیس سب کے سامنے ہے ملزمان کو سزا ملی لیکن عدالت نے انہیں بھی رہا کردیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined