اپوزیشن کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی کو ہتک عزت کے ایک کیس میں دو برس قید کی سزا اور پارلیمان کی رکنیت منسوخ کر دینے کے اقدام کے دنیا بھر میں تذکرے ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف وزیر قانون کرن رجیجو نے کہا ہے کہ بھارت اپنے داخلی معاملات میں کوئی غیر ملکی مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔
Published: undefined
امریکی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان نے دو روز قبل بھارت کو یہ نصیحت کرتے ہوئے کہ "قانون کی حکمرانی اور عدالتی آزادی جمہوریت کا بنیادی پتھر ہے" کہا تھا کہ امریکہ راہل گاندھی معاملے میں ہونے والی پیش رفت پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
Published: undefined
جرمن وزارت خارجہ کی ترجمان نے راہل گاندھی معاملے پر ڈی ڈبلیو کے ایک نامہ نگار کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں بدھ کے روز کہا کہ جرمنی صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ عدالتی آزادی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔"
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ "ہماری اطلاعات کے مطابق راہل گاندھی اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔ اس وقت یہ واضح ہو جائے گا کہ یہ فیصلہ برقرار رہتا ہے یا نہیں اور ان کی پارلیمانی رکنیت منسوخ کرنے کی کوئی بنیاد ہے یا نہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ راہل گاندھی کے خلاف کارروائی میں عدالتی انصاف اور بنیادی جمہوری قدروں کا پورا خیال رکھا جائے گا۔"
Published: undefined
بھارت کے وزیر قانون کرن رجیجو نے جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے راہل گاندھی معاملے پر تبصرہ کیے جانے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے داخلی معاملات میں غیر ملکی مداخلت کو قطعی برداشت نہیں کرے گا۔ اس سے قبل کانگریس کے سینیئر رہنما اور رکن پارلیمان دگ وجے سنگھ نے راہل گاندھی کی برطرفی کا 'نوٹ لینے' پر جرمنی کا شکریہ ادا کیا۔
Published: undefined
دگ وجے سنگھ نے ایک ٹویٹ کرکے کہا، "جرمن وزارت خارجہ کا شکریہ کہ آپ نے اس بات کا نوٹ لیا کہ راہل گاندھی کو سزا کے ذریعہ بھارت میں جمہوریت کے ساتھ کس طرح مصالحت کی جا رہی ہے۔" کرن رجیجو نے اپنی ٹویٹ میں کہا، "یاد رکھیں، بھارتی عدلیہ کسی غیر ملکی مداخلت سے متاثر نہیں ہو گی۔ بھارت کوئی غیر ملکی مداخلت برداشت نہیں کرے گا، کیونکہ ہمارے وزیر اعظم ہیں: شری نریندر مودی جی۔"
Published: undefined
کانگریس میڈیا ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے رجیجو پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا، "مسٹر رجیجو آپ اصل موضوع سے بھٹک کیوں رہے ہیں؟ معاملہ یہ ہے کہ وزیر اعظم اڈانی کے متعلق راہل گاندھی کے سوالوں کا جواب کیوں نہیں دے رہے ہیں؟ لوگوں کو گمراہ کرنے کے بجائے اصل سوال کا جواب دیجئے۔"
Published: undefined
اس ہفتے کے اوائل میں امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا تھا کہ امریکہ راہل گاندھی کیس میں بھارتی عدالتوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا تھا، "قانون کی حکمرانی اور عدالتی آزادی کا احترام کسی بھی جمہوریت کا بنیادی پتھر ہے۔ ہم بھارتی عدالتوں میں مسٹر گاندھی کے کیس پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور ہم جمہوری قدروں بشمول اظہار رائے کی آزادی جیسے اپنے مشترکہ عہدو پیمان پر بھارتی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔"
Published: undefined
امریکی عہدیدار نے مزید کہا تھا، "اپنے بھارتی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت میں ہم جمہوری اصولوں اور انسانی حقوق کے تحفظ بشمول اظہار رائے کی آزادی کو اجاگر کرتے رہیں گے، جو کہ دونوں جمہورتیوں کے استحکام کی کلید ہے۔"
Published: undefined
کانگریس کے ذرائع کے مطابق پارٹی کو پورا یقین ہے کہ گجرات کی ایک نچلی عدالت کی جانب سے دیا گیا فیصلہ اعلیٰ عدالتوں میں غلط ثابت ہو جائے گا۔ اور ایسا ہوا تو لوک سبھا کو راہل گاندھی کی رکنیت بحال کرنی ہوگی۔ اس امید کو محمد فیصل کے معاملے سے مزید تقویت ملی ہے۔
Published: undefined
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان محمد فیصل کو اقدام قتل کے ایک کیس میں گزشتہ برس قصور وار پائے جانے پر دس برس قید کی سزاکے بعد رکنیت منسوخ کردی گئی تھی۔ حالانکہ جنوری میں کیرل ہائی کورٹ نے فیصل کی سزا پر روک لگا دی تھی لیکن لوک سبھا کی رکنیت بحال نہیں کی گئی، جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ جہاں 29 مارچ کو سماعت شروع ہونے سے قبل ہی لوک سبھا نے ان کی رکنیت بحال کردی۔
Published: undefined
خیال رہے کہ بھارت کے عوامی نمائندگی قانون اور سپریم کورٹ کے سن 2013 کے ایک فیصلے کے مطابق پارلیمان کے ایوان زیریں (لوک سبھا) یا ریاستی قانون ساز اسمبلی کے رکن کی رکنیت منسوخ ہونے کے لیے اس کا قصور وار پایا جانا اور کم سے کم دو برس قید کی سزا پانا کافی ہے۔ تاہم سزایافتہ قانون ساز اگر اعلیٰ عدالت سے اپنے خلاف فیصلے پر اسٹے حاصل کرلے تو اس کی رکنیت بچ سکتی ہے۔ لکش دیپ سے لوک سبھا کے رکن محمد فیصل اس کی تازہ مثال ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز