سماج

روس نے تقریباً نصف صدی بعد اپنا پہلا چاند مشن روانہ کر دیا

سابقہ سوویت یونین کے چاند پر قدم رکھنے کے تقریباً پچاس سال بعد روس کی خلائی ایجنسی نے چاند پر ایک بار پھر اپنی توجہ مرکوز کر دی ہے۔ جمعے کے روز تقریباً نصف صدی میں اپنا پہلا قمری مشن روانہ کر دیا۔

روس نے تقریباً نصف صدی بعد اپنا پہلا چاند مشن روانہ کر دیا
روس نے تقریباً نصف صدی بعد اپنا پہلا چاند مشن روانہ کر دیا 

روس کی سرکاری خلائی ایجنسی کا یہ مشن چاند کے قطب جنوبی پر سافٹ لینڈنگ کرنے والا پہلا مشن ہے۔ اس مشن کا مقصد چاند کے قطب جنوبی کے قریب منجمد پانی کی تلاش ہے۔

Published: undefined

روس کی خلائی ایجنسی روس کاسموس نے بتایا کہ لونا۔25 خلائی جہاز کو سویوز راکٹ کے ذریعہ ووستوچنی خلائی اڈے سے جمعے کے روز لانچ کیا گیا۔ راکٹ کو چاند تک پہنچنے میں پانچ دن لگیں گے۔ اس کے بعد جہاز تین ممکنہ لینڈنگ سائٹس میں سے کسی ایک پر اترنے سے قبل چاند کے مدار میں مزید سات دن گزارے گا۔

Published: undefined

چاند پر منجمد پانی کی تلاش

لونا 25 مشن کا مقصد چاند کے قطب جنوبی پر سافٹ لینڈنگ کرنے میں دیگر ملکوں پر سبقت حاصل کرنا ہے۔ اب تک روس کے علاوہ امریکی، چینی، بھارتی، جاپانی اور اسرائیلی مشن اس میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ لونا 25 مشن چاند کی مٹی (ریگیولتھ) میں 15سینٹی میٹر تک کی گہرائی سے پتھر کے نمونے لے کر منجمد پانی کی تلاش کرے گا۔ یہ خلائی جہاز ایک وسیع تر زاویے والا توانائی اور کمیت کی جانچ کرنے والا ڈسٹ مانیٹر بھی لے کر گیا ہے، جو چاند کے خارجی کرّہ میں آئن پیرامیٹرز کی پیمائش فراہم کرے گا۔

Published: undefined

لونا۔25 سائنسی آلات کے پلاننگ گروپ کے سربراہ میکسم لیٹواک کا کہنا تھا، "سائنسی نقطہ نظر سے سب سے اہم کام، سادہ الفاظ میں، وہاں لینڈنگ ہے، جہاں کوئی اور نہ اترا ہو۔ " انہوں نے مزید کہا کہ لونا۔25 کے لینڈنگ ایریا کی مٹی میں برف کی علامات ہیں اور اسے مدار سے حاصل ہونے والے ڈیٹا سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

Published: undefined

'مقصد سیاسی مسابقت ہے'

روسی اور غیر ملکی مبصرین کا کہنا ہے کہ مشن کا ایک اہم جغرافیائی سیاسی کردار بھی ہے۔ ایک معروف روسی خلائی تجزیہ کار وٹالی ایگوروف نے کہا کہ "چاند کا مطالعہ اس مشن کا مقصد نہیں ہے۔" انہوں نے کہا کہ "مقصد دو سپر پاورز، چین اور امریکہ، اور بہت سے ان دوسرے ممالک کے درمیان سیاسی مسابقت ہے، جو خلائی سپر پاور کا اعزاز بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔"

Published: undefined

امریکہ کی فورڈہم یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر آصف صدیقی نے کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ روس اتنی دہائیوں کے بعد چاند پر اترنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا،" آخری مرتبہ یہ 1976میں ہوئی تھی اس لیے اس پر بہت زیادہ دباو تھا۔" انہوں نے مزید کہا کہ "چاند کے متعلق روس کی خواہش بہت سے مختلف چیزوں سے مل جاتی ہیں۔ میرے خیال میں سب سے پہلے یہ عالمی سطح پر قومی طاقت کا اظہار ہے۔"

Published: undefined

لونا۔25 کی لانچنگ ایسے وقت ہوئی ہے جب ایک اور خلائی جہازبھارت کا چندریان۔3 پہلے ہی چاند پر پہنچنے کی طرف گامزن ہے۔ دونوں ممالک 25 اگست کے آس پاس چاند کے جنوبی قطب پر پہنچنے والے پہلے ملک بننے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

Published: undefined

روس کے خلائی عزائم کی تجدید

سوویت یونین 1959میں چاند پر اترنے والا پہلا ملک تھا۔ لیکن خلائی دوڑ بالآخر مریخ اور دوسرے مشنز تک محدود ہوکر رہ گئی۔ سن 1991میں سوویت یونین کے سقوط کے بعد روس زمین کے مدار سے باہر تحقیقاتی خلائی جہازوں کو بھیجنے میں ناکام رہا ہے۔ لیکن ماسکو نے مغربی پابندیوں کے باوجود خلاء کی تلاش جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور اس نے یورپی خلائی ایجنسی کے آلات کو روسی ساختہ آلات سے تبدیل کردیا ہے۔

Published: undefined

ایگوروف کہتے ہیں کہ "غیر ملکی الیکٹرانکس ہلکے ہیں جب کہ گھریلو الیکٹرانکس زیادہ بھاری ہیں۔ اور گرچہ سائنس دانوں کے پاس چاند کے پانی کا مطالعہ کرنے کا کام ہوسکتا ہے لیکن روس کاسموس کا بنیادی کام صرف چاند پر اترنا ہے تاکہ ماسکو کھوئی ہوئی سویت مہارت کو بحال کرسکے اور نئے دور میں اس کام کو انجام دینے کا طریقہ سیکھ سکے۔" لونا۔25 ایک وسیع روسی پروگرام کا حصہ ہے، جس میں سن 2040 تک چاند پر خلائی اسٹیشن کی تعمیر کا تصور شامل ہے۔

Published: undefined

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے گزشتہ سال ووستو چنی خلائی اڈے میں ایک تقریب کے دوران کہا تھا،" کسی بھی طرح کی مشکلات کے باوجود اور ہمیں آگے بڑھنے سے روکنے کی بیرونی کوششوں کے باوجود، ہم آگے بڑھنے کے لیے اپنے آبا ؤ اجداد کے عزائم سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined