دنیا کے زیادہ تر ممالک کی طرح پاکستانی نوجوانوں میں بھی انتہائی مقبول سوشل ویڈیو ایپ ٹک ٹاک پر پاکستان میں دو مرتبہ پابندی عائد کی جا چکی ہے، جس کی وجہ اس پر 'غیر اخلاقی‘ مواد کی موجودگی کو قرار دیا گیا۔ پاکستان بھر میں دوسری بار پابندی رواں برس مارچ میں لگائی گئی تھی۔ ان پابندیوں کے سبب اس چینی ایپ نے اس پر اپلوڈ ہونے والے مواد پر نظر ثانی کا عزم ظاہر کیا۔
Published: undefined
ٹک ٹاک کی طرف سے بدھ 30 جون کو جاری کردہ پاکستان ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری سے مارچ کے دوران، ''پاکستانی مارکیٹ میں ٹک ٹاک نے 6,495,992 ویڈیوز اپنی ایپ سے ہٹائیں، اس طرح امریکا کے بعد پاکستان دوسری ایسی مارکیٹ ہے جہاں سب سے زیادہ ویڈیوز ہٹائی گئیں۔ امریکا میں ٹک ٹاک سے ہٹائی گئی ویڈیوز کی تعداد 8,540,088 ہے۔‘‘
Published: undefined
اس رپورٹ کے مطابق جو ویڈیوز ہٹائی گئیں ان میں سے قریب 15 فیصد ''عریانت اور جنسی نوعیت‘‘ کا تھا۔ ایک ترجمان کے مطابق پاکستان میں بنائی گئی ان ویڈیوز کو نا صرف حکومتی بلکہ صارفین کی طرف سے موصول ہونے والی درخواستوں پر ہٹایا گیا۔
Published: undefined
رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان میں ٹک ٹاک کی مخالفت میں چھوٹے پیمانے پر مظاہرے بھی کیے گئے۔ ان مظاہرین کا الزام تھا کہ ٹک ٹک ہم جنس پرستی پر مبنی مواد پھیلا رہا ہے۔
Published: undefined
ڈیجیٹل رائٹس کے لیے کام کرنے والی نگہت داد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ٹک ٹاک کی طرف سے ویڈیوز ہٹانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا، ''اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایسا حکومتی دباؤ کے تحت کیا گیا یا پھر یہ اس بات کی بھی علامت ہے کہ پاکستان میں اس پلیٹ فارم کے لیے اس قدر زیادہ مواد بنایا گیا جس نے اس پلیٹ فارم کو مقبولیت بخشی، یا پھر اس کی دونوں ہی وجہیں ہو سکتی ہیں۔‘‘
Published: undefined
نگہت داد کا مزید کہنا تھا، ''سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں مکمل پابندی سے بچنے کے لیے مواد کو بلاک کرنے کے لیے زیادہ رضامند ہیں۔‘‘
Published: undefined
ٹک ٹاک کی طرف سے چھ ملین سے زائد ویڈیوز ہٹانے کا یہ اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب پاکستانی صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ایک جج نے ملک کی ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو حکم دیا ہے کہ اگر ٹک ٹاک غیر اخلاقی مواد نہیں ہٹاتا تو اس پر پابندی عائد کر دی جائے۔ تاہم ٹک ٹاک اس وقت پاکستان میں کام کر رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined