کولمبیا کے صدر گُستاوہ پیٹرو نے اس خبر کا اعلان کیا۔ انہوں نے اسے پورے ملک کے لیے خوشی کا موقع قرار دیا ہے، ''آج ہم نے ایک جادوئی دن گزارا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ بچے کمزور ہو چکے ہیں اور ڈاکٹر ان کا معائنہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
ایک چھوٹے طیارے کے حادثے کے بعد لاپتہ ہونے والے ان چار بہن بھائیوں کے لیے بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا تھا۔ حادثے کے بعد 160 فوجیوں اور 70 مقامی لوگوں پر مشتمل سرچ ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔ یہ سبھی لوگ جنگل کے بارے میں گہری معلومات رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے اس کیس کو عالمی توجہ حاصل ہوئی۔
Published: undefined
اطلاعات کے مطابق ملنے والے چاروں بچے کولمبیا کی سرحد کے قریب تھے۔ یہ سرحد حادثے کے مقام سے کچھ زیادہ دور نہیں ہے۔ یکم مئی کو حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں کل سات افراد سوار تھے۔ یہ حادثہ پیش آنے سے پہلے پائلٹ کی طرف سے ایک انجن خراب ہونے کا پیغام بھیجا گیا تھا۔
Published: undefined
جب امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچیں تو پائلٹ، بچوں کی ماں اور ان کے ساتھ طیارے پر سوار مقامی قدیم نسل کے قبائلی رہنما ہلاک ہو چکے تھے جبکہ یہ چھوٹا جہاز درختوں کے درمیان اٹکا ہوا تھا۔ متاثرہ بچوں کو ہفتے کی صبح آرمی میڈیکل طیارے کے ذریعے ملٹری ایئرپورٹ پر پہنچایا گیا اور اب ان کی نگہداشت دارالحکومت بگوٹا کے ایک ہسپتال میں کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
سرچ آپریشن کی قیادت کرنے والے جنرل پیڈرو سانچیز نے بچوں کی تلاش کا سہرا ریسکیو کی کوششوں میں شامل قدیم نسل کے مقامی لوگوں کے سر رکھا ہے۔ انہوں نے نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''ہمیں بچے مل گئے ہیں۔ یہ معجزہ ہے، معجزہ ہے، معجزہ ہے۔‘‘
Published: undefined
تین بڑے بچوں کی عمریں تیرہ، نو اور چار برس ہیں جبکہ ایک چھوٹے بچے کی عمر فقط گیارہ ماہ ہے۔ یہ بچے حادثے کے بعد سے تنہا جنگل میں گھوم رہے تھے۔ یہ علاقہ چیتوں، سانپوں اور دیگر خطرناک جانوروں کے ساتھ ساتھ منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے مسلح گروہوں کا گھر ہے لیکن پیروں کے نشانات، ایک ڈائپر اور آدھے کھائے گئے پھل جیسے سراغ نے حکام کو یقین دلایا کہ وہ صحیح راستے پر گامزن ہیں۔
Published: undefined
اس فکر میں کہ بچے بھٹکتے رہیں گے اور تلاش کرنا مزید مشکل ہو جائے گا، فضائیہ نے 10 ہزار فلائیرز کو ہسپانوی اور بچوں کی اپنی مقامی زبان میں ہدایات کے ساتھ جنگل میں پھینکا۔ ان فلائیرز کے ذریعے بچوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ اپنے مقام پر کھڑے رہیں۔
Published: undefined
قبل ازیں بچوں کی گمشدگی کے سترہ روز بعد صدر گُستاوہ پیٹرو نے کہا تھا کہ متاثرہ بچے زندہ ہیں لیکن بعدازاں انہوں نے اپنا بیان یہ کہتے ہوئے واپس لے لیا تھا کہ انہیں غلط معلومات فراہم کی گئی تھیں۔ ملک بھر میں فوج اور مقامی قدیم آبادی کے مابین مل کر کام کرنے کی تعریف کی جا رہی ہے۔ ان فوجیوں کا شکریہ ادا کیا جا رہا ہے، جنہوں نے مشکل حالات کے باوجود مسلسل بچوں کی تلاش جاری رکھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
ویڈیو گریب