23 سالہ خیر ولی کی طرح کئی افغان شہریوں کے لیے ملکی بد امنی اور طالبان کے سخت گیر رویے سے فرار ہونے کی لیے پاکستان سب سے آسان منزل تھی۔
Published: undefined
لیکن وہ ہزاروں افغان جو گزشتہ اگست طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد بسوں، ٹیکسیوں، پیدل یا پھر خچروں پر سوار ہو کر پاکستان پہنچے، انہیں پاکستان میں مبینہ طور پر کڑے حالات اور غیر دوستانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
ولی کا کہنا ہے کہ انہیں پشاور میں پولیس کے سخت رویے کا سامنا ہے، ''پولیس ہماری عزت نہیں کرتی۔ وہ ہمیں مہاجر کہہ کر بلاتی ہے، ہمیں گالیاں دی جاتی ہیں، ہمیں بہت برا لگتا ہے۔‘‘
Published: undefined
عبدالرحمان خان پشاور میں پولیس کے نائب سپریٹینڈنٹ ہیں۔ خان کے مطابق پولیس حکومت کے افغان شہریوں کو ہراساں نہ کرنے کے احکامات پر مکمل طور پر عمل درآمد کرتی ہے۔ خان کے مطابق ان افغان شہریوں کو تلاش کیا جاتا ہے جن کے پاس پاکستان کا ویزہ نہیں ہے اور ایسے افراد کو واپس افغانستان بھیج دیا جاتا ہے۔
Published: undefined
جب پولیس کی جانب سے ولی کو روکا گیا تو اس کے کاغذات میں اس کے پاکستانی ویزے کی معیاد ختم ہو چکی تھی لیکن اس کے پاس ایک ایسی غیر سرکاری تنظیم کا کاغذ تھا، جو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
Published: undefined
جب ولی پاکستان پہنچا تو اس کے پاس کچھ پیسے تھے لیکن اسے حکومت کی جانب سے روزگار تلاش کرنے میں کوئی مدد حاصل نہیں ہوئی۔ طالبان کے اقتدار میں آنے سے قبل وہ سولہ ہزار افغانی کماتا تھا جو کہ 184 ڈالر کے برابر رقم ہے۔
Published: undefined
اب اسے پشاور میں شیشہ بنانے والی ایک دکان میں کام تو مل گیا ہے لیکن وہ مشکل سے اپنے گھر والوں کو خوراک مہیا کر پاتا ہے۔ بغیر دستانے پہنے شیشہ کاٹتے ہوئے ولی کا کہنا تھا، ''یہاں زندگی بہت مشکل ہے، وہاں میرا پنا گھر اپنی زمین تھی۔‘‘
Published: undefined
پاکستان میں پہلے ہی تین ملین افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں۔ ان میں سے قریب نصف یہیں پیدا ہوئے ہیں لیکن انہیں مہاجر کا درجہ ہی دیا گیا ہے۔ گزشتہ سال حکومت نے چودہ لاکھ افغان مہاجرین کے ڈیٹا کو اپ ڈیٹ کیا اور انہیں ریفوجی کارڈز دیے گئے، جس کے ذریعے انہیں بینکوں اور صحت کے شعبے کی سہولیات حاصل کرنا آسان ہو گیا۔
Published: undefined
لیکن اب بھی پاکستان میں قریب پندرہ لاکھ افغان مہاجرین غیر رجسٹرڈ ہیں۔ ان میں وہ ایک لاکھ شہری شامل نہیں ہیں جو 2021 کے آغاز سے پاکستان پہنچے ہیں۔
Published: undefined
پاکستان میں یو این ایچ سی آر کے ترجمان قیصر خان آفریدی کا کہنا ہے کہ افغان شہریوں کی اصل تعداد کئی گنا زیادہ ہوگی کیوں کہ بہت سے افغان شہری پاکستان کے ساتھ طویل سرحد کے کئی حصوں سے پاکستان پہنچتے ہیں اور یہاں آکر اپنے آپ کو رجسٹر نہیں کرواتے۔
Published: undefined
پاکستان نے افغان مہاجرین کی نئی لہر کو ابھی مہاجرین کا درجہ نہیں دیا ہے بلکہ انہیں ٹرانزٹ ویزے دیے گئے ہیں۔ ان مہاجرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت کے پاس ان کی رجسٹریشن، خوراک اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی جامع پروگرام نہیں ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کی وزارت خارجہ خاموش ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined