رواں برس اگست میں ملک کی باگ دوڑ سنبھالنے والے طالبان حکمرانوں کو ابھی بھی بین الاقوامی شناخت درکار ہے اور وہ اس وقت ملک کی مجموعی پریشان کن صورت حال کو مناسب انداز میں سنبھالنے کی کوشش میں ہیں۔
Published: undefined
اس ملک کو سرِدست کورونا وائرس کی بیماری کووڈ انیس کی مسلسل پھیلتی وبا کا سامنا ہے۔ یہ ملک خوراک کے بحران سے گزر رہا ہے۔ سردیوں کے موسم کی وجہ سے بے شمار خاندانوں کو زندگی اور موت کا مسئلہ درپیش ہے۔
Published: undefined
ان مسائل کا تذکرہ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے اپنی ایک رپورٹ میں بھی کیا ہے۔ یونیسیف ہی دنیا کے غریب اور کم ترقی یافتہ ممالک کے بچوں کی نشو و نما اور ترقی کے لیے انسانی بنیاد پر امداد فراہم کرتی ہے۔ سن 2020 کی اس ادارے کی رپورٹ میں بیان کیا گیا تھا کہ افغانستان میں زیادہ تر آبادی اتنی غریب ہو چکی ہے کہ وہ صاف پینے کے پانی اور کم خوراکی کا شکار ہے حالانکہ یہ بنیادی ضروریات ہیں۔
Published: undefined
افغانستان کے دارالحکومت کابل کے شہری محمد ابراہیم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس کا خاندان قرضے تلے دب کر رہ گیا تھا اور اس کے پاس اپنی سات سالہ بچی جمیلہ کو فروخت کرنے کے سوا اور کوئی راستہ بچا نہیں تھا۔ ابراہیم کا مزید کہنا تھا کہ قرض دینے والے نے تقاضا کرنا شروع کر دیا اور کہا کہ وہ عدم ادائیگی پر اس کے گھر کو راکھ میں تبدیل کر دے گا۔ پھر اس شخص نے ابراہیم کو بیٹی فروخت کرنے کا بھی مشورہ دیا تو امیر آدمی کی دھمکیوں کے بعد جمیل کو اپنی بیٹی سے دستبردار ہونے میں عافیت محسوس ہوئی۔ اس طرح کابل کے شہری نے قرض ادا کرنے کے لیے اپنی بیٹی پینسٹھ ہزار افغانی میں فروخت کر دی۔
Published: undefined
پینسٹھ ہزار افغانی محض چھ سو بیس یورو بنتے ہیں۔ افغانی انتہائی پسماندہ افغانستان کی کرنسی کا نام ہے، جس کی قدر انتہائی کم ہو چکی ہے۔
Published: undefined
افغان صوبے بادغیس کو شدید قحط سالی کا سامنا ہے اور لوگ گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ اس صوبے کا ایک خاندان ایک مہاجر کیمپ میں مقیم ہے اور اس کی ایک نوجوان لڑکی نجیبہ کو پچاس ہزار افغانی میں انتہائی غربت کی وجہ سے فروخت کر دیا گیا۔ ایسے بے شمار واقعات ہیں، جن کو رپورٹ کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
نجیبہ کے والد گل احمد کا کہنا ہے کہ زندگی گزارنے کے لیے اب دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں اور اگر اسی طرح افغان لوگوں کو نظرانداز کرنے اور عدم امداد کا سلسلہ جاری رہا تو وہ اپنی بقیہ بیٹیاں پچاس یا تیس یا بیس افغانی میں بھی فروخت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
Published: undefined
مغرب کی حمایت یافتہ حکومت کے انہدام اور امریکی و نیٹو افواج کے انخلا کے بعد طالبان افغانستان پر حکومت قائم کرنے میں کامیاب تو ہو گئے ہیں لیکن ان کی مشکلات اب بہت بڑھ چکی ہیں۔
Published: undefined
اس حکومت کے قیام کے بعد افغان شہریوں کی مالی مشکلات کئی گنا بڑھ گئیں ہیں۔ قرض تلے دبے افراد اس کو اتارنے میں گھر کا ہر قیمتی سامان فروخت کرنے لگے ہیں۔ کئی افراد نے اپنی زندگیاں ختم کرنے کو مناسب خیال کیا۔ خودکشیوں میں اضافے کے علاوہ بے شمار لوگوں کو شدید نفسیاتی اور ذہنی عوارض کا سامنا ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے ایک ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیزلی نے رواں ہفتے کے اوائل میں جنیوا شہر میں منعقدہ ایک بین الاقوامی اجلاس میں عالمی برادری سے اپیل کی تھی کہ عملی اقدام اٹھا کر افغان عوام کی مجبوریوں میں کمی لائیں۔
Published: undefined
بیزلی کے مطابق فوری عمل کی ضرورت ہے اور ان کے ادارے کو فنڈ مہیا کیے جائیں تا کہ وہاں خوراک کی سپلائی شروع کی جا سکے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ موسم سرما ہر دن بعد شدید ہو رہا ہے اور ایسے میں افغانستان کے لوگوں سے منہ موڑنا کسی بھی طور پر مناسب فعل نہیں ہو گا۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر کے دفتر نے بتایا ہے کہ رواں برس اٹھارہ اکتوبر تک چھ لاکھ سڑسٹھ ہزار سے زائد افغان شہری اپنے گھربار چھوڑ چکے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز