ایک طرف سعادت خود کو خوش قسمت قرار دے رہے ہیں کہ انہیں کینیڈا میں نئی زندگی کی شروعات کا موقع مل رہا ہے ساتھ ہی وہ پیچھے رہ جانے والوں کا سوچ کر رو رہے ہیں۔
Published: undefined
ٹورونٹو پہنچنے پر خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں محمد احسان سعادت نے کہا، ''جولائی کے شروع ہی سے میں نے افغانستان چھوڑنے کا سوچنا شروع کر دیا تھا۔ مگر میں نے یہ نہیں سوچا تھا کہ طالبان اتنے جلدی کابل پر قبضہ کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
اتوار کے روز افغان صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار ہو جانے کے بعد طالبان نے کابل میں صدارتی محل پر قبضہ کر لیا تھا اور بیس برس بعد افغانستان کا کنٹرول دوبارہ اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا۔ سن 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد طالبان کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔
Published: undefined
طالبان کی جانب سے پیش قدمی میں تیزی آئی تھی تو کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے 20 ہزار افغان مہاجرین کو قبول کرنے کا اعلان کیا تھا۔ احسان کا تحقیقی کام 'کرپشن، خواتین کے حقوق، انسانی حقوق اور حقوقِ اطفال‘ پر ہے، اور اسی تناظر میں انہیں لگتا ہے کہ وہ طالبان کا ہدف بن سکتے ہیں۔
Published: undefined
ان کی سیاسی پناہ کی درخواست پر فیصلہ ریکارڈ ایک ہفتے کے اندر اندر ہو گیا ۔ وہ اب کینیڈا میں قانونی طور پر سکونت اختیار کر سکتے ہیں۔ ''یہ ناقابل یقین تھا۔ ہمیں اس پر بہت خوشی ہے۔ ‘‘
Published: undefined
فوراﹰ ہی پورے خاندان نے بوریا بسترا لپیٹا اور کینیڈا پہنچ گئے۔ ان کی اہلیہ کی خواہش ہے کہ وہ کینیڈا میں ڈرائیونگ سیکھیں جب کہ وہ خود کو انگریزی سیکھنے کے لیے بھی رجسٹرڈ کروانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
Published: undefined
سعادت اس وقت دیگر بین الاقوامی مسافروں کی طرح 14 روز کے قرنطینہ دورانیہ گزار رہے ہیں، تاہم وہ کہتے ہیں، ''میں کبھی کبھی کھڑکی کے سامنے کھڑے ہو کر سوچتا ہوں کہ میں یہاں کیسے پہنچا؟ میں کتنا خوش قسمت ہوں کہ اب میں افغانستان میں نہیں ہوں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined