یوکرینی حکام نے بتایا کہ روس نے تازہ میزائل حملوں میں دارالحکومت کییف کے علاوہ بحیرہ اسود کے بندرگاہی شہر اوڈیسا اور خارکیف کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ مغرب میں زیتومائر، وائنیتسیا اور رائیونے کے علاوہ وسطی یوکرین کے ڈنپرو اور پولٹاوا شہروں پر بھی میزائلوں سے حملے کیے گئے ہیں۔ ان حملوں میں ہلاکتوں کے بارے میں فوری طور پر کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
Published: undefined
اوڈیسا کے گورنر میکسم مارشینکو نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر کیے گئے روسی میزائل حملوں کی وجہ سے شہر میں بجلی فراہم کرنے والی تنصیبات کو نقصان پہنچا اور بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ انہوں نے بتایا کہ رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
Published: undefined
کییف کے میئر ویٹالی کلِچکو نے کہا کہ شہر کے جنوب مغربی حصے میں دھماکے ہوئے م جن کے بعد ریسکیو کارکن وہاں پہنچ گئے۔ کچھ علاقوں میں بجلی بھی بند ہو گئی۔ خارکیف کی علاقائی انتظامیہ کے سربراہ اولیگ سینگیوبوف نے کہا، ''شہر اور اس کے ارد گرد کے علاقے میں تقریباً 15 حملے ہوئے، جن سے اہم تنصیبات اور بنیادی ڈھانچوں کو نقصان پہنچا۔ کئی رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
ایک اور یوکرینی اہلکار نے بتایا کہ روسی حملے کے بعد زابوریژیا کے جوہری پلانٹ میں بجلی کی سپلائی رک گئی اور وہاں ڈیزل کے جنریٹروں سے کام چلایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بدھ کو رات گئے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ باخموت اور ڈونباس کے اطراف کے علاقوں میں جاری جنگ ان کی 'اولین ترجیح‘ ہے۔ ایک یوکرینی فوجی تجزیہ نگار اولیہ زادانوف نے کہا کہ روسی فوج نے باخموت کے مشرقی نواحی علاقے میں زاباخمتکا ضلع کے علاوہ شمالی الینویکا ضلع پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے ایک ویڈیو تبصرے میں کہا، ''صورت حال نازک ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ روسی فوج نے باخموت کے جنوب میں اودیویکا کے علاوہ شمال کے سواتوو کے اطراف میں بھی اپنی گرفت مضبوط بنا لی ہے۔
Published: undefined
یورپی یونین کے رکن ممالک نے بدھ کے روز توپ خانے کے لیے گولوں کی سپلائی تیز کرنے اور یوکرین کی مدد کے لیے مزید گولے خریدنے پر اتفاق کر لیا۔ تاہم یہ ممالک ابھی یہ طے نہیں کر پائے کہ ان مقاصد کو حقیقت میں بدلنے کے لیے کیا کرنا ہوگا۔
Published: undefined
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ یوزیپ بوریل کے تیار کردہ ایک منصوبے کے تحت یونین کے رکن ملکوں کو یوکرین کو توپ خانے کے لیے مزید گولے بھیجنے کے لیے ایک ارب یورو کی مدد دی جائے گی جبکہ مزید ایک ارب یورو نئے گولوں کی مشترکہ خریداری کے لیے فراہم کیے جائیں گے۔
Published: undefined
بوریل نے اسٹاک ہوم میں یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کے ایک اجلاس کے بعد کہا کہ اس حوالے سے ایک عمومی معاہدہ ہو گیا ہے لیکن اس کی تفصیلات ابھی طے نہیں ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر معاملے پر تفصیل سے بات ہونا چاہیے۔ بوریل نے امید ظاہر کی کہ 20 مارچ کو یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع کے اجلاس میں اس منصوبے کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined