سماج

جرمنی میں ہنرمندوں کی شدید ضرورت، معمر آبادی بڑھ رہی ہے اور نوجوانوں کی کم ہو رہی ہے

روزگار کی جرمن منڈی میں مختلف شعبوں میں ہنر مند افراد کی شدید کمی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق جرمنی کو ہر سال بیرون ملک سے چار لاکھ افراد کی ضرورت ہے۔

 جرمنی میں ہنرمندوں کی شدید ضرورت، آپ کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
 جرمنی میں ہنرمندوں کی شدید ضرورت، آپ کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟ 

جرمنی میں اس وقت 34 ملین افراد مستقل ملازمت کر رہے ہیں جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔ لیکن دوسری طرف افرادی قوت کی کمی کے باعث خالی آسامیوں کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

Published: undefined

اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک میں معمر آبادی بڑھ رہی ہے اور نوجوان آبادی کم ہونے کے باعث روزگار کی منڈی کو کام کرنے والے افراد اتنی تعداد میں دستیاب نہیں جتنی ضرورت ہے۔ ہر برس مزید کمپنیاں ہنر مند افراد کی کمی کی شکایت کر رہی ہیں جو کہ جرمن معیشت کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔

Published: undefined

برٹلسمان فاؤنڈیشن کے ایک سروے سے معلوم ہوا کی صورت حال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ اس برس ساڑھے سات ہزار کمپنیوں میں سے 66 فیصد نے شکایت کی کہ انہیں ہنر مند افراد کی کمی کا سامنا ہے جب کہ گزشتہ برس 55 فیصد کمپنیوں نے یہی شکایت کی تھی۔

Published: undefined

سالانہ چار لاکھ افراد کی ضرورت

خالی آسامیوں اور انڈسٹری کی صورت حال کا انحصار مختلف علاقوں، شعبوں، تعلیمی اور پروفیشنل قابلیت کے اعتبار سے مختلف ہے۔ لیکن جب کسی کمپنی سے پوچھا جائے کہ وہ کیسے ہنرمندوں کو تلاش کر رہے ہیں تو ہر دو میں سے ایک کا جواب ہوتا ہے کہ ایسے ہنرمند جنہوں نے 'ووکیشنل تربیت‘ کا کورس کر رکھا ہو۔ اسی طرح ایک چوتھائی کمپنیوں کو ڈگری یافتہ افراد کی تلاش بھی ہے۔

Published: undefined

شعبوں کے حوالے سے دیکھا جائے تو دیکھ بھال کرنے والوں اور صحت کا شعبہ خاص طور پر ہنرمند افراد کی قلت کا شکار دکھائی دیتا ہے۔

Published: undefined

جرمن دفتر روزگار کے سربراہ ڈیٹلیف شیلے نے اسی برس اگست میں بتایا تھا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ جرمنی میں لیبر ختم ہو رہی ہے۔ صحت کا محکمہ ہو یا ایئر کنڈیشنر سے متعلق ٹیکنیشین، ہر شعبے میں ہنرمندوں کی شدید ضرورت ہے۔ شیلے کا یہ بھی کہنا تھا کہ روزگار کی منڈی میں ہنرمندوں کی کمی پوری کرنے کے لیے ہر سال کم از کم چار لاکھ افراد بیرون ممالک سے جرمنی لانا پڑیں گے۔

Published: undefined

ملازمت کے لیے لوگ کیوں نہیں ملتے؟

عملی طور پر دیکھا جائے تو زیادہ تر جرمن کاروباری ادارے اور کمپنیاں اب بھی مختلف وجوہات کی بنا پر بیرون ممالک سے لوگوں کو ملازمت پر رکھنے سے کتراتے ہیں۔ برٹلسمان فاؤنڈیشن کے تازہ سروے کے مطابق صرف سولہ فیصد کمپنیاں ہی دوسرے ملکوں سے لوگوں کو بھرتی کر رہی ہیں۔ زیادہ تر کمپنیوں کی کوشش ہے کہ وہ مقامی افراد کو ہی اپنی جانب راغب کریں اور اس سلسلے میں وہ انہیں کئی طرح کی سہولیات فراہم کرتی ہیں۔

Published: undefined

جرمن زبان سب سے بڑا مسئلہ

جرمنی نے یکم مارچ سن 2020 سے ایک نیا قانون متعارف کروایا تھا جس کا مقصد یورپی یونین کے باہر سے تعلیم یافتہ اسپیشلسٹ افراد کے لیے جرمنی آ کر کام کرنے کا عمل آسان بنانا تھا۔ اس کے باوجود اب بھی کئی کمپنیاں غیر ملکیوں کو بھرتی کرنے سے گریزاں دکھائی دے رہی ہیں۔

Published: undefined

سروے کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ جرمن کمپنیاں ایسا کیوں کر رہی ہیں تو یہ بات سامنے آئی کہ سب سے بڑی رکاوٹ جرمن زبان ہے اور اس کے بعد بڑی مشکل بیرون ممالک سے حاصل کی گئی تعلیمی سندوں کی تصدیق ہے۔ جن اداروں نے بیرون ممالک سے افراد کو ملازمت پر رکھا بھی، ان کے لیے بھی ایسے افراد کی جرمن زبان سے واقفیت نہ ہونا مسئلہ رہا۔ اس کے ساتھ ساتھ دوسرے ملکوں سے لوگوں کو جرمنی لانے کا پیچیدہ عمل بھی کمپنیوں کو ایسا کرنے سے روکتا رہا۔

Published: undefined

’جرمنی میں کام کرنا آسان بن رہا ہے‘

برٹلسمان فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق نیا قانون متعارف کرائے جانے کے بعد بیرون ممالک سے ہنرمند افراد کو جرمنی آنے کے لیے ترغیب دینا آسان بھی ہوا ہے۔ جرمنی میں ملازمت کے لیے خصوصی ویب سائٹ بھی بنائی گئی جس سے غیرملکیوں کو ملازمت کے لیے درکار قابلیت اور دیگر متعلقہ معلومات تک رسائی آسان بنائی جا رہی ہے۔

Published: undefined

جائزے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 67 فیصد جرمن کمپنیوں کو اب بھی اندیشہ ہے کہ آئندہ برسوں میں بیرون ممالک سے وہ اتنے ہنرمند افراد جرمنی نہیں لا پائیں گے جتنی انہیں ضرورت ہے۔

Published: undefined

مائگریشن امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس متعارف کرائے گئے 'سکلڈ مائگریشن ایکٹ‘ پر تسلسل کے ساتھ عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ دوسرے ممالک سے حاصل کی گئی تعلیمی اسناد کی تصدیق کا عمل آسان بنانا بھی ضروری ہے۔

Published: undefined

اس سلسلے میں ایک تجویز یہ بھی پیش کی جا رہی ہے کہ جرمنی دیگر ممالک کے ساتھ 'ٹریننگ پارٹرنشپ‘ پروگرام بھی شروع کرے۔ 57 فیصد جرمن کمپنیوں کا خیال ہے کہ ایسا کرنے سے غیر ملکی ہنرمند افراد کو جرمنی میں ملازمت پر رکھنے کا مرحلہ مزید آسان ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined