'روئٹرز انسٹی ٹیوٹ فار دا اسٹڈی آف جرنلزم' نے منگل کے روز شائع اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سروے میں شامل بیشتر افراد کا کہنا تھا کہ وہ مستقل طور پر اخبارات پڑھتے ہیں۔ تاہم ان میں سے 38 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اکثریا کبھی کبھی خبروں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ سن 2017 میں ایسے لوگوں کی تعداد 29 فیصد تھی۔
Published: undefined
سروے میں شامل افراد میں سے بالخصوص 35 برس سے کم عمر کے لوگوں کا کہنا ہے کہ خبریں پڑھ کر وہ مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔
Published: undefined
سروے میں شامل ایک 27 سالہ برطانوی نوجوان کا کہنا تھا،"میں خاص طور پر ایسی چیزوں سے گریزکرتا ہوں جو میری بے چینی میں اضافہ کا سبب بنیں اور میرے دن کی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کریں۔"
Published: undefined
سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ لوگوں کا خبروں پر اعتماد کم ہوتا جارہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن ملکوں میں سروے کیا گیا ان میں سے نصف میں میڈیا پر اعتماد میں گراوٹ آئی ہے۔ صرف سات ممالک ایسے تھے جہاں خبروں پر اعتماد میں اضافہ ہوا۔
Published: undefined
مجموعی طورپر 42 فیصد لوگوں نے خبروں پر اعتماد کا اظہار کیا۔ اس سے قبل اس طرح کے سروے میں 44 فیصد لوگوں نے میڈیا پر اعتماد ظاہر کیا تھا۔ امریکہ میں میڈیا پر اعتماد میں سب سے کم یعنی 26 فیصد گراوٹ آئی۔ اوسطاً 42 فیصد امریکیوں کا کہنا تھا کہ وہ بیشتر اوقات خبروں پر بھروسہ کرتے ہیں۔
Published: undefined
'روئٹرز انسٹی ٹیوٹ فار دا اسٹڈی آف جرنلز م' کے ڈائریکٹر ریسمس کلیئس نیلسن نے رپورٹ میں لکھا، "بڑی تعداد ایسے افراد کی ہے جو میڈیا کو نامناسب سیاسی اثرات سے متاثر کے طورپر دیکھتے ہیں۔ اور صرف ایک معمولی اقلیت کا خیال ہے کہ بیشتر میڈیا کمپنیاں سماجی قدروں اور سماج کے لیے سودمند چیزوں کو اپنے تجارتی مفادات پر ترجیح دیتی ہیں۔" یہ رپورٹ 46 مارکیٹ اور 93432 افراد کے سروے پر مبنی ہے۔
Published: undefined
سروے میں پایا گیا کہ نوعمر قارئین میں خبروں تک رسائی کے لیے نیوز برانڈ کے ساتھ ان کا تعلق کمزور ہورہا ہے اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارموں کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
Published: undefined
ہر ہفتے 18 سے 24 برس عمر کے 78 فیصد نوجوان نیوز ایگریگیٹرز یا الگ الگ شائع خبرو ں کو ایک جگہ پیش کرنے والی ویب سائٹ، سرچ انجن اور سوشل میڈیا کے ذریعہ خبروں تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ اس عمر گروپ کے 40 فیصد افراد ہر ہفتے ٹک ٹاک کا استعمال کرتے ہیں۔ ان میں 15 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس کا استعمال خبریں تلاش کرنے، تبادلہ خیال کرنے یا خبروں کو شیئر کرنے کے لیے کرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined