کراچی سٹی کورٹ کی عمارت کے احاطے میں بندروں کی اسمگلنگ سے متعلق جاری ایک مقدمے کی سماعت کے سلسلے میں لائے گئے بندروں میں سے ایک بندر سکیورٹی اہلکاروں کے قبضے سے نکل گیا اور وہاں ایک درخت پر چڑھ گیا۔ جس کے بعد اسے درخت سے اتارنے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی دوڑیں لگ گئی۔
Published: undefined
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کے روز کراچی کے نواح سے دو افراد کو حراست میں لیا گیا تھا، جو بندروں کے چودہ بچے آموں کی پیٹیوں میں چھپا کے اسمگل کرنے کی کوشش میں تھے۔ جمعے کے روز ان زیرحراست ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا، جب کے اس موقع پر ان کے قبضے سے برآمد کیے گئے بندروں کے بچے بھی ہم راہ تھے۔
Published: undefined
حکام کے مطابق عدالت پہنچائے جانے پر ان بندروں کے بچوں میں سے ایک سکیورٹی اہلکاروں کے چنگل سے نکل بھاگا اور قریبی درخت پر چڑھ گیام جس کے بعد وہاں افراتفری مچ گئی اور سکیورٹی اہلکار اسے پکڑنے کے لیے تگ و دو میں مصروف ہو گئے۔
Published: undefined
پاکستانی صوبہ سندھ کےجنگلی حیات سے متعلق محکمے کے سربراہ جاوید مہر نے بتایا کہ ان بندروں کو انتہائی خراب حالات میں رکھا گیا تھا اور وہاں ان پیٹیوں میں مشکل سے سانس لے پا رہے تھے۔ پاکستانی قانون کے تحت جنگلی جانوروں کو رکھنا یا ان کی تجارت کرنا جرم ہے تاہم ان قوانین کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ پاکستان میں بندر عموماﹰ مداریوں کے پاس بھی دیکھائی دیتے ہیں اور بعض جرائم پیشہ افراد ان بندروں کو تربیت دے کر گھروں میں داخلے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔
Published: undefined
جمعے کے روز عدالت نے ان افراد کو ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے بندروں کو کراچی چڑیا گھر کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔ اس فیصلے پر جنگلی حیات کے تحفظ کے حکام نے تنقید کی ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق ان بندروں کو واپس ان کی قدرتی آماج گاہوں کی جانب سے لوٹایا جانا چاہیے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز