سماج

میکسیکو میں انسانی باقیات سے بھرے 53 تھیلے برآمد

میکسیکو میں اکتوبر کے اواخر سے اب تک انسانی باقیات سے بھرے 53 تھیلے برآمد ہوئے ہیں ماہرین ان کی شناخت کی کوشش کر رہے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں گواناجواتو کے گروہی تصادم میں تقریباً 300 افراد ہلاک ہوئے ہیں

میکسیکو میں انسانی باقیات سے بھرے 53 تھیلے برآمد
میکسیکو میں انسانی باقیات سے بھرے 53 تھیلے برآمد 

خوشحالی، کلچر اور گروہی تصادم کے لیے مشہور گواناجواتو صوبے میں جس جگہ ایک بین الاقوامی آرٹس فیسٹیول جاری ہے اس سے کچھ ہی دور پر بابیانا مینڈوزا ایک قبر سے باقیات کی کھدائی کی جگہ پر موجود ہیں۔ 32 سالہ مینڈوزا اپنے لاپتہ بھائی کی تلاش میں ہیں۔ انہیں پتہ چلا تھا کہ گواناجواتو کے ایراپواٹو میں کچھ لوگوں نے ایک کتے کو ایک انسانی ہاتھ اپنے منہ میں دبائے ہوئے دیکھا تھا۔

Published: undefined

مینڈوزا لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے قائم ایک تنظیم کی بانی رکن ہیں۔ وہ کہتی ہیں،"اس وقت دنیا بھر سے لوگ کیراوانٹیو فیسٹیول منانے کے لیے یہاں آئے ہیں لیکن ہم لاشوں کی تلاش کے لیے کھدائی کر رہے ہیں، تاہم مجھے لگتا ہے کہ یہ شاید بے سود ہے کیونکہ کچھ لوگ کہیں دوسری جگہ مزید لاشوں کو زمین میں دبا رہے ہوں گے۔"

Published: undefined

مینڈوزا بتاتی ہیں کہ فورینزک ماہرین کے ایک گروپ نے اکتوبر کے اواخر سے اب تک انسانی باقیات سے بھرے 53 تھیلے برآمد کیے ہیں اور ان کی شناخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Published: undefined

ٹوئیوٹا، ہونڈا اور جنرل موٹرز جیسی غیرملکی آٹو موبائل کمپنیوں کی فیکٹریوں کا مرکز سمجھے جانے والے گوانا جواتو میں حالیہ مہینوں میں اسی طرح کے حالات میں گروہی تشدد کے شکار تقریباً300 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔

Published: undefined

ایک دوسرے پرغلبہ حاصل کرنے کی جنگ

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ریاستی دارالحکومت گواناجواتو سے ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع ایراپواتو سب سے زیادہ غیر محفوظ علاقوں میں دوسرے نمبر پر ہے۔ گواناجواتو میکسیکو کا سب سے پرتشدد صوبہ ہے جہاں ایک دوسرے پر غلبہ حاصل کرنے کے لیے مختلف گروہ ایک دوسرے سے برسرپیکار رہتے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں برس جنوری سے ستمبر کے دوران یہاں 2400 سے زائد قتل کے واقعات پیش آئے، جو قومی تعداد کا تقریباً 10 فیصد ہے۔

Published: undefined

بڑے پیمانے پر خونریزی کے باوجو61 لاکھ کی آبادی والا یہ شہر سیاحوں کے لیے ایک مقبول مقام ہے۔ نوآبادیاتی طرز کی اس کی عمارتیں ہر سال ہزاروں سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتی ہیں۔

Published: undefined

تصادم کے باوجود زندگی رواں دواں

گروہی تصادم اور قتل کے واقعات بالعموم سیاحتی مقامات سے ذرا دور کے علاقوں میں پیش آتے ہیں۔ ایراپواتو سے کوئی ایک گھنٹے کی دوری پر واقع اپاسیو ایل الٹو میں 9نومبر کو ایک شراب خانے میں 9 افراد کا قتل عام کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

سڑک کے کنارے خون کے دھبوں کی موجودگی اور سکیورٹی ٹیپ سے جائے وقوعہ کی حصار بندی کے باوجود زندگی پوری طرح رواں دواں تھیں، گویا یہاں کچھ ہوا ہی نہیں تھا۔

Published: undefined

مقامی اخبارات نے جو تصویریں شائع کی تھیں ان میں خون سے لت پت لاشیں، ٹوٹے ہوئے شیشے اور بوتلیں دکھائی دے رہی تھیں جب کہ ایک گروہ کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا بیان بھی شائع ہوا تھا۔ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران گواناجواتو میں قتل عام کے پانچ واقعات میں کم از کم 50 افراد ہلا ک ہوچکے ہیں۔

Published: undefined

منشیات کے اسمگلنگ کی اہم راہداری

سکیورٹی امور کے ماہر ڈیوڈ ساوکیڈو کے مطابق گواناجواتو بحرالکاہل کی بندرگاہوں اور امریکہ کے درمیان منشیات کی اسمگلنگ کی ایک اہم راہداری ہے۔ ان کا کہنا تھا،"یہ فینٹانل اور کوکین جیسی منشیات کی سپلائی کا راستہ ہے۔" جرائم پیشہ گروہ شراب خانوں اور جوئے خانوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مقامی منشیات فروختوں کی مالی مدد کر تے ہیں۔

Published: undefined

گواناجواتو کی سکیورٹی اہلکار صوفیہ ہیویٹ کے مطابق اس ریاست میں 10میں سے 9 قتل منشیات کی تجارت کے سلسلے میں ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حالانکہ حکام گرفتاریاں بھی کرتے ہیں لیکن اگر جرائم پیشہ گروہ کا قومی سطح پر مقابلہ نہیں کیا گیا تو یہ ناکافی ہوگا۔

Published: undefined

مینڈونزا کوانسانی باقیات کی تلاش کی آج کی کوشش میں کامیابی ہاتھ نہیں لگی۔ وہ مایوس کن لہجے میں کہتی ہیں۔ "مجھے (ریاستی) گورنر کے یہ جملے سن کر نفرت ہو گئی کہ وہ گواناجواتو کو محفوط بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ مجھے صدر (آندریس مینویل لوپیز اوباڈور) کے ان بیانات سے نفرت ہے جب وہ کہتے ہیں کہ جو کچھ ہو رہا ہے اس میں ان کی کوئی غلطی نہیں۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined