بھارت اور پاکستان سن 2008 کے قیدیوں کو قونصلر رسائی کے حوالے سے ایک معاہدے کے تحت اپنے اپنے یہاں کی جیلوں میں موجود دوسرے ملک کے قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ سال میں دو مرتبہ، یکم جنوری اور یکم جولائی کو کرتے ہیں۔
Published: undefined
نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کو جو فہرست سونپی ہے اس کے مطابق اس وقت پاکستان کی مختلف جیلوں میں 682 بھارتی قیدی موجود ہیں۔ ان میں 49 سویلین اور 633 ماہی گیر ہیں۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھی اسی طرح کی ایک فہرست سونپی گئی جس کے مطابق بھارت کی مختلف جیلوں میں اس وقت 461 پاکستانی موجود ہیں ان میں 345 سویلین اور 116 ماہی گیر شامل ہیں۔
Published: undefined
بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ان 536 بھارتی ماہی گیروں اور تین سویلین قیدیوں کو فوراً رہا کرکے بھارت واپس بھیج دے جنہوں نے اپنی سزائیں مکمل کرلی ہیں اور جن کی قومیت کی بھی تصدیق ہوچکی ہے۔ بھارت نے پاکستان سے ان 105 ماہی گیروں اور 20 شہری قیدیوں کو فوراً قونصلر رسائی کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا جن کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے کہ وہ بھارتی شہری ہیں۔
Published: undefined
بیان میں کہا گیا ہے، ''بھارتی حکومت پاکستان میں قید اپنے سویلین قیدیوں، لاپتہ بھارتی دفاعی اہلکاروں اور ماہی گیروں کو ان کی کشتیوں سمیت فوراً رہا کرنے اور بھارت کے حوالے کرنے کی درخواست کرتی ہے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''پاکستان سے ان بھارتی ماہی گیروں اور تین سویلین قیدیوں کو فوراً رہا کرنے اور بھارت کے حوالے کرنے کے اقدامات تیز کرنے کی اپیل کی گئی ہے جنہوں نے اپنی سزائیں مکمل کرلی ہیں اور جن کی قومیت کی تصدیق ہوچکی ہے۔‘‘
Published: undefined
نئی دہلی نے مزید کہا کہ اس نے پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی طرف سے ان 57 پاکستانی قیدیوں کی قومیت کی تصدیق کے لیے ضروری اقدامات تیز کرے جو وطن واپسی کے لیے پاکستان کی جانب سے قومیت کی تصدیق کے منتظر ہیں۔
Published: undefined
بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت تمام انسانی بشمول ایک دوسرے کے ملکوں کے قیدیوں اور ماہی گیروں کے حوالے سے امور کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے عہد کا پابند ہے۔
Published: undefined
دریں اثناء پاکستانی میڈیا کے مطابق پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سزائیں مکمل کرنے والے پاکستانی شہریوں کی جلد سے جلد رہائی یقینی بنائے اور کورونا وبا کی وجہ سے پاکستانی قیدیوں کو سہولتیں مہیا کی جائیں۔
Published: undefined
بھارت اور پاکستان ایک دوسرے کے ماہی گیروں کو سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے کے نتیجے میں اکثر گرفتار کرتے رہتے ہیں۔ عام طور پر یہ ماہی گیر جدید نیویگیشن ٹیکنالوجی نہ ہونے کے سبب مچھلیاں پکڑنے کے لیے ہمسایہ ملک کے پانیوں میں داخل ہوجاتے ہیں۔ بحریہ کی سکیورٹی فورسز ان بھٹکے ہوئے ماہی گیروں کی کشتیاں ضبط کر کے انہیں جیلوں میں ڈال دیتی ہیں۔ عام طور پر یہ ماہی گیر کئی سال بغیر کسی عدالتی کارروائی کے جیلوں میں گزار دیتے ہیں۔ بعد ازاں ان ماہی گیروں کو دونوں ممالک کے مابین مذاکرات کے بعد رہا کر دیا جاتا ہے۔
Published: undefined
دونوں ملکوں کے سویلین شہریوں کی گرفتاریاں اکثر ویزا کی طے شدہ مدت سے زیادہ قیام یا ایسے شہروں اور مقامات کا سفر کرنے کی وجہ سے ہوتی ہے جہاں جانے کی انہیں اجازت نہیں دی جاتی۔
Published: undefined
بھارت اور پاکستان کی جیلوں میں بند ایک دوسرے ملکوں کے قیدیوں کے مسائل پر غورو خوض کے لیے سن 2007 میں بھارت۔پاک مشترکہ عدالتی کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ آٹھ ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل اس کمیٹی میں دونوں ملکوں کے چار چار جج شامل ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد سویلین قیدیوں پرعائد الزامات کی تفتیش کرنا اور ان کی رہائی میں مدد کرنا ہے۔
Published: undefined
اس کمیٹی نے سن 2011 میں کراچی، لاہور، راولپنڈی، امرت سر، جے پور اور دہلی کے تہاڑ جیل کے دورے کیے تھے تاہم کمیٹی سن 2013میں تعطل کا شکار ہوگئی۔ البتہ سن 2018 سے اس نے دوبارہ کام شروع کردیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز