بچوں کی فلاح و بہبو سے متعلق غیر سرکاری بین الاقوامی تنظیم 'سیو دا چلڈرن' نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ یورپی یونین کے ممالک میں تقریباﹰ 20 ملین بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔
Published: undefined
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یورپ میں ہر چوتھا بچہ غربت سے متاثر ہوا ہے اور یہ کہ ضروریات زندگی پر اخراجات میں اضافہ اور کووڈ انیس کی وبا غربت میں اس اضافے کی دو اہم وجوہات ہیں۔ بالخصوص جرمنی کے حوالے سے اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021ء میں یہاں دو ملین سے زائد بچے غربت میں زندگی گزار رہے تھے۔
Published: undefined
بچوں میں غربت اور سماجی عدم مساوات کے ایڈووکیسی مینیجر ایرک گروس ہاؤس نے غربت میں اضافے کے ان عداد و شمار کو انتہائی پریشان کن قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے، "جرمنی میں ہر پانچ بچوں میں سے ایک کو غربت کا سامنا ہے اور اب (اس حوالے سے) مزید کوئی بہانہ نہیں بنایا جا سکتا۔" ایرک گروس ہاؤس نے زور دیا کہ جرمن حکومت بچوں کی غربت کے خاتمے کا اپنا وعدہ پورے کرے۔
Published: undefined
سیو دا چلڈرن کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے ممالک میں غربت اور سماجی اخراج کے خطرے سے دوچار بچوں کی سب سے زیادہ شرح رومانیہ اور پھر اسپین میں پائی گئی، جو کہ بالترتیب 41.5 فیصد اور 33.4 فیصد تھی۔ جرمنی میں یہ شرح 23.5 فیصد رہی، جو کہ یورپ میں اوسط شرح سے کچھ کم ہے۔ غربت کا شکار بچوں کی سب سے کم شرح فن لینڈ میں 13.2 فیصد اور اس کے بعد ڈنمارک میں 14 فیصد ہے۔
Published: undefined
یورپی یونین کے چودہ ممالک کی جانب سے گزشتہ برس اکتوبر سے دسمبر کے درمیان فراہم کیے گئے اعدادو شمار کی بنیاد پر امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے نتیجے میں اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے صورتحال بد تر ہو گئی ہے اور اس سے غریب اور متوسط طبقہ بالخصوص متاثر ہوا ہے۔
Published: undefined
سیو دا چلڈرن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس صورتحال سے مہاجرین، پناہ گزین، پناہ کے متلاشی بچے اور وہ جن کے پاس قانونی دستاویز نہیں یا جن کا کوئی سرپرست نہیں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ان کے علاوہ ان بچوں کو بھی غربت کے خطرے کا سامنا ہے جو اپنے والدین میں سے کسی ایک کے ساتھ رہ رہے ہیں، جن کے خاندان بڑے اور مالی طور پر مستحکم نہیں ہیں، جو معذور ہیں یا جن کا تعلق کسی نسلی اقلیت سے ہے۔
Published: undefined
اس حوالے سے سیو دا چلڈرن کی یورپ میں ڈائریکٹر یلوا اسپرلنگ کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ کوئی بھی بچہ بھوکا اسکول جائے، بغیر ہیٹنگ کے گھر میں رہے یا اپنے والدین کے روزگار سے متعلق فکرمند ہو، "لیکن پھر بھی یورپ میں کئی بحرانوں کے باعث بہت سے خاندان اب کھانے، گھروں میں گرمائش اور کئی بچے نشو نما اور اچھی زندگی کے لیے درکار بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔"
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جرات مندانہ فیصلوں اور اسٹریٹجک فنڈنگ کی ضرورت ہے تا کہ بچوں کے تحفظ کو تیزی سے بڑھایا جا سکے اور یورپ کے متعدد بحرانوں کے موجودہ اور مستقبل کی نسلوں پر پڑنے والے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined