سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی این اے نے صلاح الدین صوبے کے ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر خالد برہان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ یہ حادثہ دجیل اور سمارا کے درمیان پیش آیا۔ مارے جانے والے افراد میں زیادہ تر ایرانی زائرین تھے جو کربلا میں منعقد ہونے والی مجالس میں شرکت کے لیے رخت سفر تھے۔ ٹھیک ایک برس قبل بھی ایک ایسے ہی حادثے میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
Published: undefined
صلاح الدین میں ایک طبی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ گزشتہ شب دو منی بسیں آپس میں ٹکرا گئیں تھیں جس سے 18 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے۔ مقامی ہسپتال کے ایک اور اہلکار نے شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ مرنے والوں میں 14 ایرانی اور دو افغان شامل ہیں جبکہ دو افراد کی شناخت ابھی باقی ہے۔
Published: undefined
علاقے کی ٹریفک اتھارٹی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ مرنے والوں میں دو ڈرائیور بھی شامل ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ یہ واقعہ ایک ڈرائیور کے سو جانے کے باعث پیش آیا۔ اس اہلکار نے، جس نے ڈرائیور کے سو جانے کی خبروں کا حوالہ دیا، کہا کہ منی بسوں میں سے ایک مخالف لین میں جا گھسی جس کے باعث یہ حادثہ پیش آیا۔
Published: undefined
لاکھوں شیعہ مسلمان زائرین ہر سال کربلا میں منعقد ہونے والی مجالس میں شرکت کے لیے عراق جاتے ہیں۔ اربعین، دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک ہے۔ اربعین 680 عیسوی میں یزیدی افواج کے ہاتھوں پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین کے قتل کے لیے 40 روزہ سوگ کے اختتام کے طور پر منعقد کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
عراق کی وزارت داخلہ کی طرف سے جمعہ کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، اس سال اربعین میں اب تک 2.6 ملین سے زیادہ زائرین عراق پہنچ چکے ہیں۔ اربعین کے موقع پر روڈ ایکسیڈنٹ معمول کی بات ہیں۔ رواں ہفتے پیش آنے والے چار سڑک حادثات میں 20 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئےہیں۔
Published: undefined
تیل کی دولت سے مالامال لیکن تنازعات کی زد میں گھرے ملک عراق میں بد عنوانی نے ملک کے بنیادی ڈھانچے بشمول سڑکوں اور پلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ تیز رفتاری، موبائل فون کا استعمال اور ڈرائیونگ کے دوران لاپراہی بھی حادثات کا باعث بنتی ہے۔ وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق عراق میں گزشتہ سال سڑک حادثات میں 4,900 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined