اس سے قطع نظر کہ ملک غریب ہو یا امیر، دنیا بھر میں خواتین میک اپ میں لِپ اسٹک کو خاص اہمیت دیتی ہیں اور یہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا میک اپ کا آئٹم ہے۔ سن 1883ء میں پہلی مرتبہ لِپ اسٹک کی موجودہ شکل کو ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں ہونے والی ایک عالمی نمائش میں متعارف کروایا گیا تھا۔ ایمسٹرڈم کی نمائش کے چند ماہ بعد لِپ اسٹک کی تجارتی بنیاد پر دریافت میں پیرس کے خوشبو ساز ادارے کے دو ماہرینِ کاسمیٹک شامل تھے۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
سن 1884 میں یورپی ملک فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پہلی مرتبہ لِپ اسٹک کو میک اپ کے ایک اہم جزو کے طور پر کمرشل انداز میں متعارف کروایا گیا تھا۔ شروع میں اس کو مشکوک نظروں سے دیکھا گیا اور اس کا استعمال صرف تھیٹر کی اداکارائیں، رقاصائیں اور جسم فروش خواتین کرتی تھیں۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
ایمسٹرڈم میں انیسویں صدی کی فرنچ اداکارہ سارا بیرنارٹ بھی موجود تھیں اور انہوں نے لِپ اسٹک والے پین کو 'محبت کا قلم‘ قرار دیا۔ ابتدا میں لِپ اسٹک نہ صرف مہنگی بلکہ ایک لگژری آئٹم تھی۔ عوامی سطح پر اس کو پذیرائی گزشتہ صدی میں بیس کی دہائی میں 'خاموش فلموں‘ کے دور میں ملی۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
سن 1893 میں ہی امریکا میں قائم ہونے والے فیش اسٹور سیئرز (Sears) کی فیشن کیٹلاگ میں بھی لِپ اسٹک کو شامل کیا گیا تھا۔ سن 1912 تک امریکا کی فیشن ایبل خواتین نے لِپ اسٹک کو قبول کر لیا تھا۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
یورپ میں فیشن ایبل خواتین نے امریکی خواتین کے لِپ اسٹک استعمال کرنے کے نو سال بعد اسے اپنانا شروع کیا تھا۔ سن 1921 ایک ایسا سال تھا جب اس وقت کے تجارتی اور سیاسی منظر پر اجارہ داری کے حامل ملک برطانیہ کے دارالحکومت لندن کی خواتین نے اسے پسند کرنا شروع کیا اور یہی اس کی عام مقبولیت کا باعث بنا۔ بیسیویں صدی کی پہلی چوتھائی کے دوران لندن فیشن کا گھر خیال کیا جاتا تھا۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
مارکیٹ ریسرچ فرم مِنٹل کی ایک نئی تحقیق کے مطابق سولہ سے چوبیس سال کے درمیان 48 فیصد خواتین لپ اسٹک کو انتہائی زیادہ پسند کرتی ہیں جبکہ ان کی فروخت میں سالانہ بنیادوں پر دس فیصد سے زائد اضافہ ہو رہا ہے۔ جرمن اخبار 'ہانڈلز بلاٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق موجودہ دور میں سیلفی کے رجحان کی وجہ سے بھی لپ اسٹک اور میک اپ کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار گیارہ سے سن دو ہزار سولہ تک میک اپ کی فروخت میں 53 ارب یورو کا اضافہ ہوا ہے۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
مشہور ویب سائٹ 'سٹاٹیسٹا‘ کے اعداد وشمار کے مطابق سن دو ہزار اٹھارہ میں دنیا کی سات بڑی مارکیٹوں میں تقریبا 266 ارب یورو مالیت کا میک اپ فروخت ہوا۔ ان میں یورپ 78.6 ارب کے ساتھ سرفہرست ہے۔ آج کل لِپ اسٹک کے تیز رنگ متعارف کروائے جا رہے ہیں اور ان میں سرخ رنگ خاص طور پر اہم ہے۔ فیشن ایکسپرٹ رینے کوخ کے مطابق یہ خواتین میں اعتماد اور کامیابی کی علامت ہے۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
ہزاروں سال پہلے قدیمی مصری تہذیب میں فراعین کی ملکائیں بھی ہونٹوں پر سرخ رنگ کا استعمال کرتی تھیں۔ ان میں قلو پطرہ اور نفراتیتی بھی شامل ہیں۔ اس وقت سرخ رنگ کو چھوٹی چھوٹی ڈبیوں میں محفوظ رکھا جاتا تھا اور انگلی یا پھر برش کی مدد سے ہونٹوں پر لگایا جاتا تھا۔ اس وقت یہ عقیدہ تھا کہ ہونٹوں پر رنگ لگانے سے شیطانی قوتیں انسان کے جسم میں نہیں گھس سکتیں۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
قدیم یونانی دور میں جسم فروش خواتین ہونٹوں کو سرخ کیا کرتی تھیں۔ رومن سلطنت کی امراء خود کو غریب عوام سے الگ تھلک رکھنے کے لیے ہونٹوں پر سرخ رنگ کیا کرتے تھے۔ اسی طرح سولہویں صدی میں انگلستان میں سفید پاوڈر سے چہرے کو سفید اور سرخ رنگ سے ہونٹ رنگنا اشرافیہ طبقے کا معروف فیشن تھا۔ تاریخ میں چہرے پر سرخ رنگ کا استعمال مختلف طریقوں سے ہوتا رہا ہے۔ پہلے امریکی صدر جارج واشنگٹن بھی چہرے پر سرخ رنگ کا استعمال کرتے تھے۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
عام طور پر ایک لپ اسٹک کا 60 فیصد حصہ موم اور تیس فیصد مختلف آئلز پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں مختلف خوشبوئیں، رنگ اور کبھی کبھار سیلیکون بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ لپ اسٹک میں استعمال ہونے والا رنگ 'کوکی نیل‘ نامی چھوٹے چھوٹے کیڑوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ میکسیکو میں پائے جانے والے ان کیڑوں کو خشک کر کے قرمزی رنگ بنایا جاتا ہے۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
سن 1884 میں یورپی ملک فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پہلی مرتبہ لِپ اسٹک کو میک اپ کے ایک اہم جزو کے طور پر کمرشل انداز میں متعارف کروایا گیا تھا۔ شروع میں اس کو مشکوک نظروں سے دیکھا گیا اور اس کا استعمال صرف تھیٹر کی اداکارائیں، رقاصائیں اور جسم فروش خواتین کرتی تھیں۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
ایمسٹرڈم میں انیسویں صدی کی فرنچ اداکارہ سارا بیرنارٹ بھی موجود تھیں اور انہوں نے لِپ اسٹک والے پین کو 'محبت کا قلم‘ قرار دیا۔ ابتدا میں لِپ اسٹک نہ صرف مہنگی بلکہ ایک لگژری آئٹم تھی۔ عوامی سطح پر اس کو پذیرائی گزشتہ صدی میں بیس کی دہائی میں 'خاموش فلموں‘ کے دور میں ملی۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
سن 1893 میں ہی امریکا میں قائم ہونے والے فیش اسٹور سیئرز (Sears) کی فیشن کیٹلاگ میں بھی لِپ اسٹک کو شامل کیا گیا تھا۔ سن 1912 تک امریکا کی فیشن ایبل خواتین نے لِپ اسٹک کو قبول کر لیا تھا۔ یورپ میں فیشن ایبل خواتین نے امریکی خواتین کے لِپ اسٹک استعمال کرنے کے نو سال بعد اسے اپنانا شروع کیا تھا۔ سن 1921 ایک ایسا سال تھا جب اس وقت کے تجارتی اور سیاسی منظر پر اجارہ داری کے حامل ملک برطانیہ کے دارالحکومت لندن کی خواتین نے اسے پسند کرنا شروع کیا اور یہی اس کی عام مقبولیت کا باعث بنا۔ بیسیویں صدی کی پہلی چوتھائی کے دوران لندن فیشن کا گھر خیال کیا جاتا تھا۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
مارکیٹ ریسرچ فرم مِنٹل کی ایک نئی تحقیق کے مطابق سولہ سے چوبیس سال کے درمیان 48 فیصد خواتین لپ اسٹک کو انتہائی زیادہ پسند کرتی ہیں جبکہ ان کی فروخت میں سالانہ بنیادوں پر دس فیصد سے زائد اضافہ ہو رہا ہے۔ جرمن اخبار 'ہانڈلز بلاٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق موجودہ دور میں سیلفی کے رجحان کی وجہ سے بھی لپ اسٹک اور میک اپ کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار گیارہ سے سن دو ہزار سولہ تک میک اپ کی فروخت میں 53 ارب یورو کا اضافہ ہوا ہے۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
مشہور ویب سائٹ 'سٹاٹیسٹا‘ کے اعداد وشمار کے مطابق سن دو ہزار اٹھارہ میں دنیا کی سات بڑی مارکیٹوں میں تقریبا 266 ارب یورو مالیت کا میک اپ فروخت ہوا۔ ان میں یورپ 78.6 ارب کے ساتھ سرفہرست ہے۔ آج کل لِپ اسٹک کے تیز رنگ متعارف کروائے جا رہے ہیں اور ان میں سرخ رنگ خاص طور پر اہم ہے۔ فیشن ایکسپرٹ رینے کوخ کے مطابق یہ خواتین میں اعتماد اور کامیابی کی علامت ہے۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
ہزاروں سال پہلے قدیمی مصری تہذیب میں فراعین کی ملکائیں بھی ہونٹوں پر سرخ رنگ کا استعمال کرتی تھیں۔ ان میں قلو پطرہ اور نفراتیتی بھی شامل ہیں۔ اس وقت سرخ رنگ کو چھوٹی چھوٹی ڈبیوں میں محفوظ رکھا جاتا تھا اور انگلی یا پھر برش کی مدد سے ہونٹوں پر لگایا جاتا تھا۔ اس وقت یہ عقیدہ تھا کہ ہونٹوں پر رنگ لگانے سے شیطانی قوتیں انسان کے جسم میں نہیں گھس سکتیں۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
قدیم یونانی دور میں جسم فروش خواتین ہونٹوں کو سرخ کیا کرتی تھیں۔ رومن سلطنت کی امراء خود کو غریب عوام سے الگ تھلک رکھنے کے لیے ہونٹوں پر سرخ رنگ کیا کرتے تھے۔ اسی طرح سولہویں صدی میں انگلستان میں سفید پاوڈر سے چہرے کو سفید اور سرخ رنگ سے ہونٹ رنگنا اشرافیہ طبقے کا معروف فیشن تھا۔ تاریخ میں چہرے پر سرخ رنگ کا استعمال مختلف طریقوں سے ہوتا رہا ہے۔ پہلے امریکی صدر جارج واشنگٹن بھی چہرے پر سرخ رنگ کا استعمال کرتے تھے۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
عام طور پر ایک لپ اسٹک کا 60 فیصد حصہ موم اور تیس فیصد مختلف آئلز پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں مختلف خوشبوئیں، رنگ اور کبھی کبھار سیلیکون بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ لپ اسٹک میں استعمال ہونے والا رنگ 'کوکی نیل‘ نامی چھوٹے چھوٹے کیڑوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ میکسیکو میں پائے جانے والے ان کیڑوں کو خشک کر کے قرمزی رنگ بنایا جاتا ہے۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Sep 2019, 5:21 AM IST
تصویر: پریس ریلیز