سماجی

امیروں کی بھلائی غریبوں کی پِٹائی! واہ بھئی واہ ...سہیل انجم

لاک ڈاون نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ مرکز کی حکومت خود کو غریبوں کی حکومت ہونے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن حقیقتاً وہ امیروں کی سرکار ہے۔ غریبوں سے اس کو کوئی مطلب اور کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

موجودہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ غریبوں کی سرکار ہے اور غریبوں کے لیے پلاننگ اور منصوبہ بندی کرتی ہے۔ وزیر اعظم بار بار اپنی تقریروں میں عوام کو مائی باپ بتاتے ہیں اور انھیں منتخب کرنے کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ لیکن حکومت بار بار اپنے اقدامات سے یہ ثابت کرتی رہتی ہے کہ وہ غریبوں کی نہیں بلکہ امیروں کی سرکار ہے۔ انھی کے بارے میں سوچتی ہے اور انھی کے لیے پلاننگ اور منصوبہ بندی کرتی ہے۔

Published: 03 May 2020, 8:40 PM IST

دور مت جائیے ابھی حال ہی میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ اس نے نیرو مودی، میہول چوکسی اور وجے مالیہ وغیرہ کے ہزاروں کروڑ روپے معاف کر دیئے ہیں۔ لیکن جب غریبوں کے قرضے معاف کرنے کے بات آتی ہے تو اس حکومت کا رویہ دوسرا ہوتا ہے۔ جن لوگوں نے سرکاری بینکوں سے ہزاروں کروڑ روپے قرض لیے اور پھر انھیں ڈکار گئے، جب ادائیگی کا موقع آیا تو کہہ دیا گیا کہ ہم دیوالیہ ہو گئے ہیں، ہم قرض ادا نہیں کر سکتے تو حکومت کو ایسے لوگوں پر بڑا پیار آجاتا ہے۔

Published: 03 May 2020, 8:40 PM IST

کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں لاک ڈاون چل رہا ہے۔ اب تیسرے مرحلے کے لاک ڈاون کا اعلان کیا گیا ہے جو 17 مئی تک چلے گا۔ اس کے بعد بھی اس میں توسیع کی جا سکتی ہے۔ کیونکہ بہر حال کورونا کیسیز کی تعداد دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ اس لاک ڈاون میں غریبوں اور مزدوروں کو کن اذیتوں سے گزرنا پڑ رہا ہے اس کا احساس جیسے حکومت کو نہیں ہے۔ اس نے لاک ڈاون پر لاک ڈاون کا اعلان کیا مگر ان کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی۔

Published: 03 May 2020, 8:40 PM IST

وہ کروڑوں مزدور جو دیہی علاقوں سے دوسری ریاستوں میں کام کرنے جاتے ہیں ان پر بھکمری کا دروازہ کھل گیا ہے۔ جب پہلے لاک ڈاون کے بعد وہ سڑکوں پر نکل آئے اور اپنے گھروں کو جانے لگے تو حکومت انتہائی سخت ہو گئی اور پھر ان پر پولیس والوں کو چھوڑ دیا گیا۔ ایک تو لاک ڈاون کی وجہ سے کروڑوں مزدور بے روزگار ہو گئے۔ دوسرے ان کی واپسی کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔ اور جب وہ کسی طرح اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے تو پولیس کے ظلم کے شکار ہونے لگے۔

Published: 03 May 2020, 8:40 PM IST

اگر چہ بہت سے ایسے واقعات بھی پیش آئے جن میں پولیس والے مجبوروں کی مدد کر رہے ہیں اور انھیں کھانا پانی بھی دے رہے ہیں لیکن لاک ڈاؤن میں باہر نکلنے والے غریبوں پر لاٹھیاں بھی برس رہی ہیں۔ بے شمار مزدور سیکڑوں کلومیٹر پیدل سفر کرکے اپنے گھروں کو جا رہے ہیں۔ ان میں سے کئی نے بھوک اور تھکاوٹ کی وجہ سے دم توڑ دیا۔ اب بھی چپکے چپکے لوگ جا رہے ہیں۔ ابھی ایک انتہائی دلدوز واقعہ سامنے آیا ہے کہ ایک سیمنٹ مکسر کے اندر اٹھارہ مزدور اندور سے اپنے گھر جا رہے تھے۔ ان کو اس میں سے نکالا گیا۔

Published: 03 May 2020, 8:40 PM IST

اسی دوران ایسے بھی واقعات پیش آئے کہ امیر لوگ بھی لاک ڈاؤن میں نکل پڑے۔ ممبئی کے ایک صنعت کار خاندان کے کئی افراد کئی گاڑیوں میں بیٹھ کر چھٹیاں منانے نکلے۔ حالانکہ جب وہ واپس آئے تو انھیں قرنطینہ میں بھیج دیا گیا اور قرنطینہ کی مدت ختم ہونے کے بعد ان لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ لیکن انھیں بہت باعزت طریقے سے کوارنٹائن اور گرفتار کیا گیا۔ لیکن ذرا سوچیے کہ اگر وہ غریب ہوتے تو کیا ہوتا۔ واقعات شاہد ہیں کہ پولیس کی پٹائی سے متعدد مزدور اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔

Published: 03 May 2020, 8:40 PM IST

جب ان مزدوروں کے حق میں کافی ہنگامہ ہوا تو حکومت نے بسوں کے ذریعے انھیں ان کے گھروں تک بھیجنے کی اجازت دی۔ لیکن بسوں کے ذریعے کروڑوں لوگوں کو بھیجنا آسان نہیں تھا۔ لہٰذا مختلف ریاستوں کی جانب سے اس فیصلے کی مخالفت کی جانے لگی۔ اب جا کر حکومت نے خصوصی ٹرینیں چلانے کا انتظام کیا ہے۔ اب کچھ ٹرینیں مزدوروں کو لے کر ایک ریاست سے دوسری ریاست کے لیے نکل رہی ہیں۔

Published: 03 May 2020, 8:40 PM IST

لیکن اس سلسلے میں ایک نیا انکشاف ہوا ہے کہ اگر چہ اعلان کیا گیا تھا کہ ان سے کرایہ وصول نہیں کیا جائے گا بلکہ حکومت بغیر کرایہ کے انھیں لے جائے گی لیکن اب ان سے کرایہ وصول کیا جا رہا ہے اور کہیں کہیں طے شدہ کرایے سے زیادہ وصول کیا جا رہا ہے۔ جبکہ دوسرے ملکوں میں پھنسے ہوئے ایک ہزار سے زائد ہندوستانیوں کو طیارہ کے ذریعے واپس لایا گیا اور ان سے کوئی کرایہ نہیں لیا گیا۔ سارا کرایہ حکومت نے ادا کیا۔

Published: 03 May 2020, 8:40 PM IST

جنوری 31 سے 22 مارچ کے درمیان ایئر انڈیا نے پانچ خصوصی پروازیں چلائیں جن میں چین، جاپان اور اٹلی سے ایک ہزار سے زائد افراد کو لایا گیا۔ ایران سے بھی لوگوں کو لایا گیا۔ بہت سے لوگوں کو دہلی سے جیسلمیر اور جودھپور میں انڈو تبت بارڈر پولیس کے کوارنٹائن سینٹر میں بذریعہ طیارہ لے جایا گیا اور ان سے بھی کوئی کرایہ چارج نہیں کیا گیا۔

Published: 03 May 2020, 8:40 PM IST

جنوری 31 اور یکم فروری کو 640 ہندوستانیوں کو چین کے ووہان سے لایا گیا اور صرف اس ایک پرواز کے لیے چھ کروڑ روپے حکومت ہند نے ایئر انڈیا کو ادا کیے۔ اس طرح اور جگہوں سے بھی ہندوستانیوں کو واپس لایا گیا ہے لیکن ان لوگوں سے کوئی کرایہ وصول نہیں کیا گیا۔ سوال یہ ہے کہ طیارہ سے جو لوگ سفر کر سکتے ہوں ان سے تو کوئی پیسہ نہ لیا جائے لیکن جو بے چارے غریب ہیں اور جو ریل کا بھی کرایہ ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ان سے کرایہ وصول کیا جائے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے اور کہاں کی انسانیت ہے۔

Published: 03 May 2020, 8:40 PM IST

اس سے قبل یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کوٹہ راجستھان میں پھنسے ہوئے اسٹوڈنٹس کو بسوں کے ذریعے بلوایا لیکن مزدوروں کو بلانے کی ضرورت انھوں نے نہیں سمجھی۔ یومیہ مزدوروں کا کہنا ہے کہ اسٹوڈنٹس پیسے والے تھے اس لیے حکومت کو ان کی فکر تھی۔ ہم غریب لوگ ہیں ہماری کوئی کیوں فکر کرے گا۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ بسوں سے جانے کی اجازت ملنے کے بعد بھی گجرات اور مدھیہ پردیش کی سرحد پر داہود کے مقام پر درجنوں بسوں کو روک لیا گیا۔ حالانکہ مزدوروں نے ایک ایک بس پر دو دو ڈھائی ڈھائی لاکھ روپے کی ادائیگی کی تھی۔

Published: 03 May 2020, 8:40 PM IST

لاک ڈاون نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ مرکز کی حکومت خود کو غریبوں کی حکومت ہونے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن حقیقتاً وہ امیروں کی سرکار ہے۔ غریبوں سے اس کو کوئی مطلب اور کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

Published: 03 May 2020, 8:40 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 03 May 2020, 8:40 PM IST