کورونا وائرس کی وباء سے نمٹنے کے لئے ملک بھر میں سفر پر پابندی، لاک ڈاؤن اور معاشرتی فاصلے پر آئی آئی ٹی کھڑگ پور نے ایک مطالعہ کیا ہے جس میں انہوں نے پایا ہے کہ اس کی وجہ سے ہندوستانی سماج و معاشرے پر کیا اثرات پڑنے والے ہیں۔ آئی آئی ٹی کھڑگ پور نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس مطالعے میں لاک ڈاؤن کی صورت میں لوگوں کی تیاری، ان کے طرز عمل اور سفری پابندیوں اور معاشرتی فاصلے کے اثرات کا جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے۔
Published: undefined
یہ مطالعہ آئی آئی ٹی کھڑگ پور نبیر اور چترا گپتا اسکول آف انفراسٹرکچر ڈیزائن اینڈ مینجمنٹ محکمہ سول انجینئرنگ کے ریسرچ اسکالروں نے پروفیسر بھرگب میترا کی زیر سرپرستی میں کیا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم میں ڈاکٹر سوربھ ڈنڈاپٹ، ڈاکٹر کنجل بھٹاچاریہ، انم سائی کرن اور کوسوبھ سیسدار شامل ہیں۔ محققین نے 22 مارچ سے28 ریاستوں اور 4 مرکزی علاقوں کے 400 سے زیادہ شہروں کا احاطہ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ریسرچ سےمستقبل کے کسی بھی واقعات کا مقابلہ کرنے کے لئے ممکنہ اسٹریٹجک پر مبنی پالیسی مرتب کرنے میں مدد ملے گی۔
Published: undefined
اس مطالعے کا مقصد کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم سے کم کرنے کے لئے سفر اور معاشرتی فاصلے کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ یہ اقدامات کتنے مفید ہیں۔ لاک ڈاؤن کی ضرورت کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے پروفیسرمیترا نے کہا کہ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد 20 فیصد لوگوں نے موجودہ شہروں کو چھوڑنے کی کوشش کی ہے۔
Published: undefined
میترا نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے دوسرے مقامات پر کوویڈ 19 کے پھیلاؤ کے خطرہ بڑھ گیا تھا۔انہوں نے مرکزی حکومت کے ذریعہ جنتا کرفیو اور پھر اس کے بعد ملک کی دیگر ریاستوں کے ذریعہ لاک ڈاؤن اور بعد میں وزیرا عظم کے ذریعہ ملک بھر میں 21 دنوں کے لئے لاک ڈائون نافذ کیے جانے کو جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس کو پھیلنے کے لئے یہ نا گزیر اقدامات ہیں۔
Published: undefined
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تاہم یہ بات خوش آئند بات ہے کہ گھر سے کام کرنے والوں کی تعداد میں 40فیصد سے بڑھ کر 75فیصد ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کی بڑی آبادی کورونا وائرس کے خطرات سے آگاہ ہیں اور اس کی روک تھام کے لئے اٹھائے جا رہے اقدامات کو صحیح ٹھہرارہے ہیں۔
Published: undefined
محقق ڈاکٹر سوربھ ڈنڈاپت نے کہا کہ 22مارچ کو جنتا کرفیوکے مثبت اثرات پڑے ہیں لاک ڈائون کے نفاذ اور اس کی تیاریوں کے لئے مواقع فراہم ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لوگوں میں عوامی ٹرانسپورٹ سے متعلق لوگوں میں آگاہی پیدا ہوئی ہے کہ اس سے خطرات بڑھ سکتے ہیں اور حکومتوں کی طرف سے چلائی جانے والی سخت مہمات اور میڈیا کے ذریعہ کوویڈ 19 کے وسیع کوریج کی وجہ سے بھی لوگوں میں آگاہی پیدا ہوئی ہے۔
Published: undefined
ڈنڈا پت نے کہا کہ 17مارچ تک کورونا وائرس کے خطرات سے متعلق لوگوں میں آگاہی نہیں تھی، 60 فیصد آبادی طویل سفر کرنے، معاشرتی دوری اور تعطیل پر نہیں جانے پر غور کر رہی تھی مگر 22 مارچ کے بعد 75 فیصد آبادی کورونا وائرس کے خطرات سے آگاہ ہوئی ہے ۔
Published: undefined
ایک اور محقق ڈاکٹر کنجل بھٹاچاریہ نے کہا کہ اگرچہ یہ مثبت رویہ کی نشاندہی کرتا ہے، تاہم اب بھی بڑی آبادی سفر کرنے پر غور کر رہی ہے اس سے وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ٹیم کے شرکا نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے متعلق مزید بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ نافذ کیے لاک ڈاؤن پر ایک بڑا حلقہ غیر مطمئن ہے۔ اس نئے صورتحال میں شہریوں کے تاثرات اور ان کے رد عمل کو سمجھنے اور مزید معلومات جمع کرکے مستقبل کی تیاریوں کے لئے حکومت کے لئے معاون ثابت ہوسکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز