’’بھائی جان، قدردان، مہربان اندر آئیے۔ ہمارے شو میں آج آپ کے لئے ہر چیز فری ہے، صحیح نشان پر نشانہ لگائیے اور چیز فری لے جائیے‘‘ ہم لوگوں نے اپنے لڑکپن کے دنوں میں سالانہ میلوں میں تماش گیروں سے اپنی جانب کھیچنے والے ایسے مقناطیسی جملے سنے تھے جس کو سن کر لوگ دور دور سے ان کی جانب کھنچے چلے آتے تھے۔ لفظ ’’فری‘‘ میں جو جاذبیت اور کشش ہے وہ کسی دوسرے لفظ میں بھلا کہاں۔ مشاہدہ کہتا ہے کہ ہمارے ملک میں اگر کہیں زہر کی پڑیا بھی فری دی جانے کا اعلان ہو رہا ہو تو بعض دور اندیش لوگ یہ سوچ کر دو پڑیاں حاصل کرنے کی کوشش کریں گے کہیں پہلی پڑیا کا زہر بے اثر نکلا تو دوسری تو احتیاطاً پاس ہونا چاہیے جبکہ زہرفری مل رہا ہو۔
Published: 08 Nov 2020, 10:11 PM IST
میلوں میں دل کو گرما دینے والی اس امید افزاء صدا کو سن کر ہم جیسے کتنے ہی سادہ لوح لوگ جب تماش گاہ کے اندر داخل ہوتے تھے تو ان کے چہرے کھلے ہوتے تھے جہاں اپنی خوش قسمتی پر بھرپور اعتماد اور چند سکوں کے عوض پوری دنیا فتح کرلینے کا عزم صاف جھلکتا تھا۔ اپنی جانب دعوت دینے والے اس جادوگر کی آوازمیں کچھ اس قدر اعتماد اور یقین محکم گھلا ہوتا تھا کہ اس حقیقت کو جاننے کے باوجود بھی کہ یہاں آنے والے اکثر لوگ اپنی جیب خالی کر کے ہی واپس جاتے ہیں لوگ جوق درجوق اس کی آواز پر لبیک کہتے ہیں۔
Published: 08 Nov 2020, 10:11 PM IST
بھونپو کے ذریعہ چیخ چیخ کر اپنے تماشہ کی طرف دعوت دینے والے اونچے سے ایک پلیٹ فارم پر کھڑے اس نقیب کا مقصد نہ صرف اپنے تماشہ کے اردگرد بھیڑ اکھٹا کرنا ہوتا ہے بلکہ بھیڑ کو یہ باور بھی کرانا ہوتا ہے کہ وہ وہاں بغیر کچھ خرچ کیے صرف اپنی قسمت کے بل بوتے پر ہزاروں روپئے کے انعامات فری لیکر جاسکتے ہیں، بس شرط ایک دو بازی آزمانے کی ہے۔ ساتھ ہی اس کی یہ بھی کوشش ہوتی ہے کہ عوام کے سامنے اس کے اردگرد چل رہے دوسرے تماشوں کو فراڈ اور دھوکا ثابت کرسکے۔
Published: 08 Nov 2020, 10:11 PM IST
مگر آج اپنے میرصاحب کی زبان سے جاری اسی قسم کے جملوں کی تکرار نے ہمیں اک بار پھر ہمارے بچپن کے دنوں کے میلوں میں لگے تماشوں میں لگتی ان آوازوں کی یاد تازہ کرا دی۔ وہ بار بار کہہ رہے تھے کہ ’’مہربان، قدردان ہماری الیکشن ریلی میں آئیے اور فری چاول، فری وائی فائی، فری گیس، فری لیپ ٹاپ، فری سائیکل، فری بس سروس اور سب سے بڑھ کر”کورونا ویکسین” فری لیجائیے۔ اور اگر آپ کو یہ سب کچھ فری لے جانے کی فرصت نہیں ہے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ہم بہت جلد آپ کے گھر فری نوکریاں لیکر آئیں گے، بس سوال آپ کے ایک قیمتی ووٹ کا ہے‘‘۔
Published: 08 Nov 2020, 10:11 PM IST
ہمیں معلوم ہے آج کل میر صاحب کے صوبہ میں اسمبلی الیکشن کی بہار آئی ہوئی ہے اور پورے صوبہ میں ہر سو ایک تہوار کا سماں نظر آرہا ہے۔ اسی لئے میر صاحب ہمارے توسط سے لوگوں کو الیکشن ریلیوں میں فری چیزیں دینے کے لئے کیے جانے والے وعدے سننے کی دعوت دے رہے تھے۔ میر صاحب کے صوبہ میں اس الیکشن کے موقعہ پرجگہ جگہ اکھٹی ہو رہی بھیڑ اور اس کی ضیافت کے بڑے پیمانہ پر اہتمام کو دیکھ کر اس افواہ پر یقین کرنے کو دل چاہنے لگا کہ کورونا اب ہمارے ملک سے ہمیشہ کے لئے رخصت ہوچکا ہے۔ ویسے کورونا بیچارے کی جتنی درگت بنتی ہوئی الیکشن کے دوران دیکھنے کو ملی اتنی کسی اور موقعہ پر نہیں دیکھی۔ جس اپوزیشن پارٹی کی ریلی یا جلسہ میں زیادہ بھیڑ جمع ہونے کا خدشہ محسوس ہوا وہاں اس بے چارے کورونا کو نازل کرا دیا جاتا ہے اور اس کے خوف کے بگل بجا دیئے جاتے ہیں۔ اور جہاں اپنی پارٹی کی پارٹی منانے کا دل چاہتا ہے وہاں سے اسے ایسے غائب کر دیا جاتا ہے جیسے ملک سے برے دن غائب کر دیئے گئے ہیں۔
Published: 08 Nov 2020, 10:11 PM IST
اس بار میر صاحب کے صوبہ کے الیکشن کی خاص بات یہ دیکھنے میں آرہی تھی کہ الیکشن کے اس دنگل میں کودی ہر سیاسی پارٹی عوام سے کچھ نہ کچھ فری دینے کا وعدہ کرتی نظر آرہی ہے۔ یوں تو برسوں سے ہوتے چلے آرہے الیکشن میلوں میں اس قسم کے وعدے کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے، مگر اس بار الیکشن کی ان ریلیوں میں ایسی چیزوں کو بھی فری دینے کے لچھے دار وعدے کیے جا رہے ہیں جو ابھی تک ناپید ہیں اور جن کے پیدا ہونے کی مستقبل قریب میں کوئی امید بھی نہیں ہے۔ ان اشیاء میں “کورونا ویکسین” سرفہرست ہے جس کے وعدہ کو الیکشن جیتنے کا ماسٹر اسٹروک مانا جا رہا ہے۔ کیونکہ جو ویکسین پوری دنیا میں ابھی تک کہیں دریافت نہیں کی جاسکی ہے اسے اس الیکشن ریلیوں میں فری بانٹا جا رہا ہے۔ شاید اسی حقیقیت کی تلخیص میر صاحب اپنے ایک جملہ کے ذریعہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
Published: 08 Nov 2020, 10:11 PM IST
میر صاحب نے اس الیکشن میلہ کی لائیو رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس وقت حکمراں جماعت کے جلسہ یا تماش گاہ میں حاضری دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق ابھی آدھی سے زیادہ بھیڑ جلسہ سے کچھ دور فاصلہ پرمعزز مہمان کی آمد سے زیادہ اس کے ہیلی کاپٹر کو میدان میں دھول آڑاتے ہوئے دلچسپ منظر کو دیکھنے کے لئے کھڑی تھی۔ کچھ مرد اپنے بچوں کو کاندھے پر اٹھائے اور عورتیں اپنے کولھوں پرننگ دھڑنگ کمسن بچوں کو بٹھائے آسمان کی طرف ٹکٹکی لگائے قریب سے ہیلی کوپٹر کی اک جھلک فری میں دیکھنے کے لئے بے چین کھڑے تھے۔ گھنٹوں کھلے آسمان کے نیچے انتظار کرنے کے باوجود بھی جب ہیلی کاپٹر کی فری زیارت نصیب نہ ہوئی تو یہ بھیڑ مایوس ہوکر جلسہ گاہ کے باہر لگے کھانے پینے کے اسٹال کے آگے قطار لگا کر کھڑی ہوگئی جہاں حکمراں جماعت کی طرف سے فری کھانا تقسیم کیا جانا تھا، مگر بلائے گئے لیڈر صاحب کے بھاشن کے بعد۔ اس شرط کو سن کر وہاں جمع بھوکی بھیڑ اب ہیلی کاپٹر کی آمد سے زیادہ اس کے واپس اڑجانے کی بیچینی سے منتظر تھی۔ جبکہ لوگوں کی کیفیت الیکشن ریلی میں آئے ہیلی کاپٹر کے اڑجانے کے بعد وہی ہوتی ہے جو تماشاگاہ سے باہر نکلتے ہوئے ہارے ہوئے تماش بینوں کی ہوتی ہے کیونکہ دونوں ہی صورتوں میں بعد میں ہاتھ کچھ نہیں لگتا، سوائے جھوٹے وعدوں کے۔ پھر بھی بھیڑ فری میں مل رہی ہر چیز کو حاصل کرنے کا کوئی موقعہ گنوانا نہیں چاہتی تھی بھلے ہی وہ کورونا ویکسین فری دینے کا وعدہ ہی کیوں نہ ہو۔ بقولے غالب ‘‘مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے‘‘
Published: 08 Nov 2020, 10:11 PM IST
مشہور ہے اک محترمہ کو جب اک دکان پر سیلس بوائے نے نئی ساری کی قیمت ایک ہزار بتائی تو انھوں نے اس سے پیچھا چھڑانے کی غرض سے ساری کی قیمت سو روپئے لگا دی۔ یہ سن کر سیلس مین کو محترمہ کی غیر سنجیدگی کا احساس ہوا تو اس نے محترمہ سے کہا کہ ٹھیک ہے سو روپئے میں ہی لے جاؤ۔ یہ سوچ کر کہ سیلسمین انہیں چالاکی سے کوئی گھٹیا ساری پکڑانا چاہتا ہے انھوں نے گھبرا کر کہا اگر فری دو تو ساری لے لونگی۔ یہ سن کر سیلس مین نے بھی ان کی پول کھولنے کی غرض سے جواب دیا کہ ٹھیک ہے فری ہی لے جاؤ۔ محترمہ سٹپٹاکر کہنے لگیں ’’تو پھر میں دوساریاں لوں گی‘‘۔
Published: 08 Nov 2020, 10:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Nov 2020, 10:11 PM IST
تصویر @revanth_anumula