سماجی

کیوں نہ کہوں: اصل دشمن کو پہچاننے کی ضرورت ہے...سید خرم رضا

ایران اور سعودی عرب کو کبھی آپس میں لڑا کر تو کبھی انہیں خوف زدہ کر کے امریکہ فائدہ اٹھاتا رہتا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں اسلامی طاقتیں حقیقت کو سمجھیں اور دشمنوں کی انگلیوں پر ناچنا بند کریں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ابھی دو سال نہیں ہوئےہیں جب امریکہ میں مقیم صحافی جمال خاشوگی کا ترکی دارالحکومت استانبول کے سفارتخانہ میں 2 اکتوبر 2018 کو قتل ہوگیا تھا۔ ان کے قتل کے تعلق سے دو باتیں سامنے آئیں تھیں ایک تو یہ کہ ان کا قتل کچھ بے لگام ایجنٹوں نے کیا تھا اور دوسرا یہ کہ ان کا قتل سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کے اشارہ پرہوا تھا ۔ اکثریت دوسری والی بات سے زیادہ متفق تھی ویسے بھی اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر نے کہا تھا کہ جمال خاشوگی کے قتل میں سعودی ریاست ذمہ دار ہے۔اس کے بعد شہزادہ محمد بن سلمان جو مغرب میں ایم بی ایس کے نام سے مشہور ہیں انہوں نےاس معاملہ سے خود کو باہر رکھنے کے لئے سفارتی کوشیں تیز کر دی تھیں اور کئی ممالک سے کئی بڑے معاہدہ کئے جو ظاہر ہے ان ممالک کی حمایت حاصل کرنے کے لئے بطور رشوت مانے جا رہے تھے۔ ان سفارتی کو ششوں کے ساتھ شہزادہ سلمان نے مغربی ممالک کی حمایت حاصل کرنے کے لئے، ملک کے نوجوانوں کو اپنی جانب راغب کرنے کے لئے اور اخباروں کی سرخیاں اپنے حق میں کرنے کے لئے ملک میں کچھ سماجی اصلاحات کا اعلان کر دیا۔

Published: undefined

شہزادہ سلمان کے سماجی اصلاحات میں جہاں سعودی خواتین کو کار ڈرایئو کرنے کی اجازت شامل تھی وہیں مملکت میں ۳۵ سال سے بند سنیما ہال کو کھولنا بھی شامل تھا۔ کوڑے کی سزا ختم کرنے سے لے کر سماج میں کھلا پن لانے جیسے کئی بڑے اعلانات ہوئے۔ ویسے شاہ عبد اللہ کے زمانہ میں اس طرح کے سماجی اصلاحات دیکھنے میں آ ئے تھے جب خواتین کو ووٹ دینے کاحق دیا گیا تھا، میونسپل کارپوریشن کے انتخابات لڑنے اور شوری کونسل میں مشیر کی حیثیت سے شامل ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔ ظاہر ہے سماجی اصلاحات کسی بھی دور میں ہوں ان کا خیر مقدم لازمی ہے لیکن اگر سماجی اصلاحات میں اصلاحات کی بنیادی روح غائب ہو اور ان کا زیادہ مقصد ذاتی فوائد اور خود نمائی ہو تو یہ اصلاحات بے معنی ہی ہیں۔

Published: undefined

جنوری میں امریکہ ایک فضائی حملہ میں ایران کے سب سے طاقتور فوجی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کر دیتا ہے اور ایران سمیت پورے عالم اسلام میں امریکہ کے خلاف غصہ کا سیلاب امڈ پڑتا ہے ۔ ایران میں تو غصہ کا یہ عالم تھا کہ ہر ایرانی شہری کی زبان پر صرف امریکہ سے بدلا لینے کی بات تھی۔ یہ تھی جنرل سلیمانی کی ایران میں مقبولیت اور امریکہ سے نفرت ۔ عوامی جزبہ کو سمجھتے ہوئے ایرانی قیادت نے امریکہ سے بدلہ لینے کی بات کہی اور پھر ایک امریکی ٹھکانہ پر حملے کی بات بھی سامنے آئی اور اس کے ساتھ متاضاد خبریں بھی سامنےآئیں۔ ایران نے دعوی کیا کہ اس حملہ میں امریکہ کا زبردست فوجی نقصان ہوا ہے اور امریکہ کا دعوی تھا کہ اس حملہ میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔ ویسے ایران کے دعووں کی آج تک کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے ۔ اس کے بعد ایران سے ایک اور غلطی ہوئی۔ اس کے میزائل سے یوکرین کا ایک مسافر طیارہ تباہ ہو گیا اور شروع میں ایران اس سے انکار کرتا رہا لیکن آج کے دور میں جب آپ کو آپ کی کار میں بیٹھے بیٹھے موبائل سے کوئ یہ ہدایت دیتا رہے کہ ادھر مڑئے اور ادھر بھیڑہے تو ان حقیقتوں کو چھپانا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہو جاتا ہے اور پھر بعد میں ایران نے اعتراف کیا کہ انجانے میں اس کے ایک میزائل سے یوکرین کا مسافر طیارہ تباہ کو گیا تھا ۔ اس کے لئے ایرانی قیادت نے معافی بھی مانگی۔

Published: undefined

بحرحال ابھی تین روز پہلے خبر آئی کہ ایک امریکی شہری مائیکل وہائٹ جن کا تعلق امریکہ بحریہ سے تھا اور وہ دو سال سے ایران میں گرفتار تھے ان کو رہا کر دیا گیا ہے۔ اس رہائی کے تعلق سے ایک ایرانی شہری کی رہائی کی خبر بھی سامنے آئی لیکن اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ انتخابی سال میں مائیکل وہائٹ کی رہائی ڈونالڈ ٹرمپ کے لئے ایک راحت بھری خبر ہے اور وہ بھی اس وقت جب امریکہ میں کورونا متاثرین اور اس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں مستقل اضافہ ہورہا ہے اور دوسری جانب سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ لائیڈ کےقتل کے بعد پورے ملک میں نسل پرستی کو لے کر ٹرمپ انتظامیہ پوری طرح گھری ہوئی ہے۔ اب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ مائکل وہائٹ کی رہائی ٹرمپ اور ایرانی انتظامیہ کے درمیان ایک معاہدہ ہے۔کیا ایرانی قیادت جنرل سلیمانی کی شہادت بھول گئی ہے؟

Published: undefined

اس حقیقت سے بھی ہم چشم پوشی نہیں کر سکتے کہ ایران کے لئے اس کا سب سے بڑا دشمن امریکہ یا اسرائیل نہیں بلکہ سعودی عرب ہے اور ایسا ہی کچھ سعودی عرب کے لئے بھی کہا جا سکتاہے ۔ ان دونوں ممالک کی آپسی منافرت کی وجہ سے امریکہ کو زبردست فائدہ ہے۔ امریکہ دونوں کو ایک دوسرے کا ہوا دکھا کر اپنا فائدہ بھی اٹھاتارہتا ہے اور دونوں کو ڈراکر ان کو نقصان بھی پہنچاتا رہتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں اسلامی طاقتیں اس حقیقت کو سمجھیں اور دشمنوں کی انگلیوں پر ناچنا بند کریں۔ شاہ سلمان اصلاحات کسی دباؤ میں نہیں بلکہ عوام کی بہتری کے لئے کریں اور ایرانی قیادت بھی اپنے کسی عمل سے امریکہ اور اس کی قیادت کی سازشوں کو کامیاب نہ ہونے دے ۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined