یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی
مظفر رزمی کا یہ شعر پہلی جنگ آزادی 1857 سے قبل بیرک پور میں رونما ہوئے واقعہ پر پوری طرح صادق آتا ہے۔ کیونکہ انقلاب کی تاریخ 31 مئی متعین کی گئی تھی لیکن الٹی ہو گئی سب تدبیریں کے مماثل جب منگل پانڈے نے 29 مارچ 1857 کو رجمنٹ افسر لیفٹیننٹ باگ پر حملہ کر کے اسے زخمی کر دیا، تو جس کے بعد انگریزوں کے کان کھڑ ے ہو گئے اور انہوں نے پورے ملک میں اپنے جاسوسوں کا جال پھیلا دیا۔ ہندوستانی سپاہیوں پر کڑی نظر رکھنی شروع کر دی گئی اور شبہ خفیف پر انہیں ہٹانا شروع کر دیا نیز دیسی سپاہیوں پر منحصر پلٹنیں تحلیل کر دی گئیں۔
Published: undefined
منگل پانڈے 22 سال کی عمر میں 1849 میں کمپنی کی بنگال پیادہ کی چونتیسویں رجمنٹ میں سپاہی کی حیثیت سے بھرتی ہوئے تھے۔ ایک مرتبہ پانی کے لوٹے کو لے کر ان کے ساتھی ماتا دین (جاروب کش) سے توتو میں میں بھی ہو گئی۔ جس کا ذکر 70، بنگالی پلٹن کے کیپٹن رائٹ نے میجر بونٹین کو 22 جنوری 1857 کو لکھے خط میں یوں کیا ہے:
Published: undefined
’’دو نمبر کی پلٹن کے ایک براہمن سپاہی (منگل پانڈے) سے ایک بھنگی (ماتادین) نے پانی پینے کے لیے اس کا پیتل کا لوٹا مانگا۔ برہمن نے بھنگی (ماتا دین) کو پھٹکار دیا۔ جس پر ماتا دین بھنگی نے برہمن کو چڑھاتے ہوئے کہا کہ بہت جلد تمہاری ساری پنڈتیائی (براہمن پن) نکل جائے گی، جب تم سور اور گائے کی چربی سے بنے کارتوس دانت سے کاٹ کر بندوقوں میں بھر کر چلاؤ گے۔‘‘ چونکہ ماتا دین دم دم کے اس کارخانہ میں نوکر تھا جہاں پر یہ نئے کارتوس بنائے جا رہے تھے۔ اس لئے اس کی بات معتبر مانی گئی۔
Published: undefined
منگل پانڈے ماتا دین کی بات سن کر خاموش ہو گیا مگر اس کا تذکرہ اپنے ساتھیوں سے کیا تو گائے اور سور کی چربی کے لگے کارتوسوں کی خبر چاروں طرف جنگل کی آگ کی طر ح پھیل گئی۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کی جابرانہ اور دو رخی حکمت عملیوں سے ہندوستانی دیسی سپاہ پہلے ہی دل گرفتہ تھے۔ اس بات نے دیسی سپاہیوں کے جذبات مزید مجروح کر دیئے۔
Published: undefined
اس کے نتیجے میں 22 جنوری 1857 کو دم دم اور 24 فروری 1857 کو برہان پور میں دیسی سپاہیوں نے حکومت کے اس فیصلہ پر احتجاج درج کیا۔ انگریزی حکام نے انہیں بھروسہ دیا کہ کارتوسوں میں یہ ممنوعات استعمال نہیں کی جا رہی ہیں۔ مگر سپاہیوں نے اس بات پر یقین نہیں کیا کیونکہ یہ بات منگل پانڈے کے ساتھ ساتھ ہندوستانیوں کے دل و دماغ میں سرایت کر چکی تھی۔ چنانچہ 29 مارچ 1857 کو منگل پانڈے نے بغاوت کی صدا بلند کر دی، جس کی پاداش میں 8 اپریل 1857 کو انہیں پھانسی دے دی گئیں۔ اس کے بعد جو ہوا اس نے برطانوی غلامی سے نجات کے انتظار کو مزید 90 سال آگے کر دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز