اس سال کا ماہ رمضان بہت مختلف قسم کا ہے اور پوری دنیا کو اس سال ایک نئے دور سے گزرنا پڑ رہا ہے جو اس کے لئے ایک نیا تجربہ ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ہوئے لاک ڈاؤن نے دنیا کی ایک بڑی آبادی کو مقید کر دیا ہے جس کی وجہ سے اس کو زندگی کے ہر پہلو پر از سر نو غور و خوض کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ رمضان کے تعلق سے بھی انسان کو نئے طرح سے سوچنا پڑ رہا ہے۔ اس کی توجہ اب سحری اور افطار تک مرکوز نہیں ہے بلکہ اس کو روزہ کے الگ الگ پہلو پر بھی غور کرنے کا موقع مل رہا ہے۔
Published: 27 Apr 2020, 1:11 PM IST
اسلام نے اپنے ماننے والوں کو جن عبادات کے کرنے کا حکم دیا ہے اس کا مقصد محض عبادت اور مخصوص حرکات و سکنات کی صورت میں چند رسومات کی ادائیگی نہیں ہے، بلکہ ان سب میں انسانی جسم و روح کی اصلاح اور بالیدگی کا ایک تصور کار فرما ہے۔ اس میں روحانی و مادی دونوں اعتبار سے ایک فکر اور فلسفہ کار فرما ہے۔ ان سے کچھ مقاصد وابستہ ہیں جن کی تکمیل سے خالق کائنات اپنی شاہکار تخلیق انسان کی خاص نہج پر تربیت کرکے اسے اعلی ترین مقام پر فائز کرنا چاہتا ہے۔
Published: 27 Apr 2020, 1:11 PM IST
اس لئے خالق عالم نے اپنی تخلیق کے اس شاہکار کو نظام عبادات کی صورت میں ایک ایسا تربیتی نظام دیا ہے جو کسی اور مخلوق کو نہیں دیا گیا۔ اس نظام عبادت کے عناصر میں سے روزہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ روزے کے کچھ روحانی اور سماجی پہلو ہیں جن میں سے کچھ پر آج غور کرتے ہیں تاکہ قارئین ماہ مقدس رمضان المبارک میں غوروفکر اور عمل کے ذریعہ سے کما حقہ روزے کے ظاہر و باطنی آداب کو پورا کرکے اس کے حقیقی روحانی برکات سے لطف اندوز ہوسکیں۔
Published: 27 Apr 2020, 1:11 PM IST
ایک کسان جب کھیت میں بیج بوتا ہے تو کچھ عرصہ کے بعد زمین سے نرم و نازک اور ملائم کونپلیں نکلنا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ زمین سے کچھ خود سے جڑی بوٹیاں بھی پیدا ہوجاتی ہیں، جو فصل کی افزائش میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ چنانچہ کسان ان کو نکال دیتا ہے۔ اس طرح زمین کی افزائشی صلاحیت پوری طرح سے اس بیج کی طرف متوجہ ہوتی ہے، نتیجتاً فصل عمدہ، بہتر اور نسبتاً زیادہ ہوتی ہے۔ بلاشبہ سال بھر میں ایک مہینہ کے روزے نفس انسانی میں پیدا ہوجانے والے امراض، غفلت، ریاکاری، غرور وتکبر وغیرہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتے ہیں۔
Published: 27 Apr 2020, 1:11 PM IST
روزے روح کو تقویت اور اخلاق فاضلہ و اعمال صالحہ کی ادائےگی اور ان کی لذت و کیف میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ اس سے انسان کو سماج سے نشو و نما کے لئے تمام ضروری صلاحیتیں مل جاتی ہیں اور اس کی شخصیت واپسی میں پورے سماج کو بہترین ثمر کی شکل میں ملتی ہے، جیسے اس بیج سے پیدا ہونے والی اشیا سے ملتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ روزہ کے دوران ہم اپنے آس پاس پیدا ہونے والی ریاکاری، غرور وتکبر وغیرہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں، یعنی روزہ وہ عبادت ہے جو ایک مضبوط سماج کی تشکیل میں مدد کرتا ہے۔
Published: 27 Apr 2020, 1:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Apr 2020, 1:11 PM IST