سماجی

ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم کون تھے؟... مولوی برکت اللہ

مولوی برکت اللہ ’غدر پارٹی‘ کے بانیوں میں سے ایک ہیں اور ان کی پیدائش بھوپال میں 1859 میں ہوئی تھی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کیا آپ مولوی برکت اللہ کے بارے میں جانتے ہیں؟ بہت کم لوگوں کو ہی معلوم ہوگا کہ وہ حکومت ہند کے پہلے وزیر اعظم تھے۔ جی ہاں... جب ہمارا ملک ہندوستان غلام تھا تو 1915 میں ہندوستانی حکومت کی تشکیل افغانستان میں ہوئی تھی جو عارضی تھی۔ اس عارضی حکومت میں راجہ مہندر پرتاپ صدر منتخب کیے گئے تھے اور مولوی برکت اللہ کو وزیر اعظم بنایا گیا تھا۔ یہ وہی برکت اللہ ہیں جو ’غدر پارٹی‘ کے بانیوں میں سے ایک ہیں اور ان کی پیدائش مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں 1859 میں ہوئی تھی۔

ہم جب بھی ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم کی بات کرتے ہیں تو فوراً ذہن میں پنڈت جواہر لال نہرو کا نام آتا ہے، اور آزادی سے قبل ہندوستانی سرکار کی تشکیل کا تذکرہ ہوتا ہے تو اکثر لوگ یہی بتاتے ہیں کہ پہلی حکومت ’آزاد ہند فوج‘ نے بنائی تھی۔ لیکن ’غدر پارٹی‘ کی بات کم ہی لوگ کرتے ہیں جس نے اپنا ایک اشتہار بھی جاری کیا تھا جس میں لکھا گیا تھا ’’تنخواہ... موت، انعام... شہادت، پنشن... ملک کی آزادی۔‘‘

منشی قدرت اللہ کے لائق و فائق صاحبزادہ مولوی برکت اللہ نے اپنی ابتدائی تعلیم بھوپال کے ہی سلیمانیہ اورینٹل کالج سے حاصل کی۔ یہاں انھوں نے عربی، فارسی اور اردو زبان پر عبور حاصل کیا۔ بعد ازاں 1883 میں بھوپال چھوڑ کر مہاراشٹر کے کھنڈوا اور پھر بمبئی میں تعلیم و تعلم سے منسلک رہے۔ چونکہ بھوپال میں قیام کے دوران ہی ان کے والد اور والدہ کا انتقال ہو چکا تھا اور بہن کی بھی شادی ہو چکی تھی، اس لیے وہ تنہا ہو گئے اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے مہاراشٹر سے 1887 میں انگلینڈ کے لیے روانہ ہو گئے۔ وہاں انھوں نے اخبار ’کریسینٹ‘ اور ایک رسالہ ’دی اسلامک ورلڈ‘ میں معاون مدیر کی حیثیت سے کام بھی کیا۔ ’لندن ٹائمز‘ میں بھی ان کے متعدد مضامین شائع ہوئے۔ مولوی برکت اللہ جہاں بھی رہے وہاں سے ہندوستان کی تحریک آزادی کے لیے سرگرم کام کرتے رہے اور یہی سبب ہے کہ انگلینڈ سے جاپان پہنچنے کے بعد ہندوستانی انقلابیوں کو متحد کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ یہاں انھوں نے ’اسلامک فریٹرنٹی‘ اخبار کی ادارت بھی کی جس سے گھبرا کر انگریزوں نے ان کی ہندوستان واپسی پر پابندی لگا دی۔

1914 میں مولوی برکت اللہ ’غدر پارٹی‘ کے لیڈر بھگوان سنگھ کے ساتھ امریکہ کے سین فرانسسکو گئے جہاں ’غدر پارٹی‘ کے ترجمان ’غدر‘ کے ادارتی محکمہ سے منسلک ہو گئے۔ یہیں ’غدر پارٹی‘ نے فیصلہ کیا کہ غیر مقیم ہندوستانیوں کو ہندوستان پہنچ کر مسلح بغاوت کے ذریعہ انگریزوں کو باہر کا راستہ دکھا دینا چاہیے۔ اس وقت مولوی برکت اللہ نے الگ الگ جگہوں پر کئی اجلاس کیے اور لوگوں کو ہندوستان واپسی کا مشورہ دیا۔ ان کی سرگرمیوں کا ہی نتیجہ تھا کہ 1915 میں مولانا کو جرمنی سے مشہور و معروف باغی راجہ مہندر پرتاپ کا خط ملا کہ انھیں انقلابی کاموں کے لیے افغانستان پہنچنا ہے۔ یعنی 19 فروری 1915 کو وہ برلن پہنچ گئے۔ اس شہر کو ہندوستانی انقلابیوں نے اپنا صدر دفتر قرار دیتے ہوئے ’برلن کمیٹی‘ تشکیل کر لی تھی۔ ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف مسلح انقلاب کے لیے برلن میں ’جرمن مشن‘ کا بھی قیام عمل میں آیا تھا۔ اس مشن کے سرکردہ لیڈر راجہ مہندر پرتاپ اور برکت اللہ ہی تھے۔

مولوی برکت اللہ راجہ مہندر پرتاپ جب اکتوبر 1915 میں کابل پہنچے تو اپنی سرگرمیوں میں مزید تیزی لائی۔ یکم دسمبر 1915 میں ہندوستان کی ’عارضی حکومت‘ تشکیل دی گئی جس میں مولوی برکت اللہ کو وزیر اعظم اور راجہ مہندر پرتاپ کو صدر مقرر کیا گیا۔ 1919 میں برکت اللہ کی ملاقات لینن سے ہوئی اور 1922 تک وہ روس میں رہ کر ہی انقلابی سرگرمیاں انجام دیتے رہے۔ بعد ازاں وہ جرمنی گئے اور پھر 1927 میں امریکہ کے لیے روانہ ہوئے۔ یہ وہ وقت تھا جب بیماری نے مولوی برکت اللہ کو اپنے نرغے میں لے لیا تھا۔ وہ نیو یارک میں بیمار پڑے اور پھر پریشانی کے عالم میں کیلیفورنیا کے لیے نکلے جہاں ان کے کئی دوست و احباب تھے۔ کیلیفورنیا میں ہی 27 ستمبر 1927 کو ان کا انتقال ہو گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined