اگر راستہ چلتے ہوئے ایسا انسان نظر آئے جو واقعی دو چہرہ رکھتا ہو تو دل و دماغ پر کیا اثر ہوگا اور اس پر اگر نظر پڑ گئی تو نہ جانے کیا کیا احساسات دل و دماغ میں پیدا ہوں گے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو تو بہترین شکل و صورت میں تخلیق کیا ہے، اور جب اس کی گردن پر دو چہرے نظر آئیں تو اسے دیکھ کر کیا کیفیت ہوسکتی ہے اس کا تصور کیا جاسکتا ہے۔ لیکن کیا ایسا ہے؟ جی ہاں! ایسا ہے۔ حقیقتاً انسان دو چہروں کا ہوتا ہے، اس کا ایک چہرہ تو وہ ہوتا ہے جو سامنے ہوتا ہے اور دوسرا چہرہ وہ ہوتا ہے جو سامنے نہیں ہوتا، وہ چھپا ہوتا ہے۔ بظاہر ایک انسان اپنے چہرہ سے متقی نظر آسکتا ہے اور نیک و صالح دکھائی دے سکتا ہے، لیکن اپنے چھپے ہوئے چہرے سے وہ ایک شیطان بھی دکھائی دے سکتا ہے۔
Published: undefined
ایک آدمی اپنے سادہ چہرے سے بہت نیک اور مسکین نظر آسکتا ہے اور سمجھا جاسکتا ہے، لیکن اس کا دوسرا چہرہ ایک دھوکہ دینے والے کا اور تکلیف پہنچانے والے کا ہوسکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسے دو چہرے والے انسان کبھی اچھا انسان نہیں کہا جاسکتا ہے، کیونکہ وہ ایک چہرہ سے کسی کے سامنے دوستی کا دم بھرتا ہے اور دوسرے چہرے سے اس کی دشمنی کا عزم ظاہر کرتا ہے اور اس کے دشمنوں سے جا ملتا ہے۔ ایسا انسان قوم کو بھی دھوکہ دے سکتا ہے اور گھر اور خاندان کو بھی دھوکہ دے سکتا ہے اور ملک کو بھی دھوکہ دے سکتا ہے۔
Published: undefined
اسی کو شاید شاعر نے اس طرح کہا:
دو رنگی خوب نئیں یک رنگ ہو جا
سراپا موم ہو یا سنگ ہو جا
Published: undefined
اب ہم دیکھتے ہیں کہ ایسے انسان کے بارے میں جس کے دو چہرے ہوں مذہب کیا کہتا ہے۔ تو آسمانی مذاہب میں دو چہرے والے انسان کو کبھی بھی اچھا اور فائدہ پہنچانے والا نہیں بتایا گیا ہے، بلکہ اس کو نقصان اور ضرر پہنچانے والا فرد قرار دیا گیا، کیونکہ وہ ایک طرف اپنے آپ کو بھی دھوکہ دے رہا ہوتا ہے اور دوسری طرف سماج کو بھی دھوکہ دے رہا ہوتا ہے۔ ان دو چہرے والے آدمی کی عجیب و غریب شکل بتائی گئی ہے۔
Published: undefined
آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں میں سب سے برا وہ ہے جس کے دو چہرے ہوں، جو کبھی ایک گروہ کے پاس جائے تو ایک چہرہ لے کر جائے اور دوسرے گروہ کے پاس جائے تو دوسرا چہرہ لے کر جائے۔ یہ سماج کی ایک ایسی تصویر کھینچی گئی ہے کہ اگر سماج میں ایسا فرد ہو تو اس سے سماج کو کتنا نقصان پہنچے گا اور گھر اور خاندان کو کتنا نقصان پہنچے گا جس کے دو چہرے ہوں، جو کبھی ادھر ہو اور کبھی اُدھر۔ موجودہ اصطلاح میں جسے ڈبل کراس ایجنٹ کہا جاتا ہے، کیونکہ وہ اپنے ملک کے لیے بھی جاسوسی کرتا ہے اور دوسرے ملک کے لیے بھی جاسوسی کرتا ہے۔ اسی لیے وہ ڈبل کراس کہلاتا ہے۔
Published: undefined
مذہب اور اخلاق دونوں ہی دو رنگی کو پسند نہیں کرتے بلکہ وہ انسان کو سیدھی راہ پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ دو چہرے والا فرد شیطانی طاقتوں کا اسیر اور ان کا غلام ہوتا ہے۔ شاید اسی کو منافق بھی کہتے ہیں جو نہ ادھر ہے اور نہ ادھر، نہ اسلام میں ہے اور نہ کفر میں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined