دنيا بھر ميں ٹين ايجرز مناسب مقدار ميں جسمانی ورزش نہيں کر رہے۔ يہ انکشاف ورلڈ ہيلتھ آرگنائزيشن (WHO) کی جمعہ بائيس نومبر کو جاری کردہ ايک تازہ رپورٹ ميں کيا گيا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گيارہ سے سترہ برس کی درميانی عمر کے اکياسی فيصد لڑکے اور لڑکياں يوميہ بنيادوں پر ايک گھنٹے سے کم ورزش کرتے ہيں۔ اس سے مستقبل ميں ان کی صحت کو خطرات لاحق ہيں۔
Published: undefined
عالمی ادارہ صحت کی اس رپورٹ کی مصنفہ فيونا بل کا کہنا ہے، ''ہر پانچ ميں سے چار جوان لڑکے يا لڑکیاں باقاعدگی سے کی جانے والی ورزش کے جسمانی، نفسياتی اور سماجی فوائد سے مستفيد نہيں ہو پاتے۔‘‘
Published: undefined
ٹين ايجرز ميں جسمانی ورزش کے رجحانات کا جائزہ لينے کے ليے مرتب کی گئی يہ رپورٹ اپنی طرز کی اولين رپورٹ ہے۔ رپورٹ 146 ممالک ميں 1.6 ملين طلباء کے ڈيٹا پر مرتب کی گئی ہے۔ ورزش قلب اور ذہنی صحت وغيرہ کے ليے اہم ہے۔ رپورٹ 'لانسيٹ چائلڈ اينڈ ايڈولسينٹ ہيلتھ‘ نامی جريدے ميں شائع ہوئی۔
Published: undefined
اس رپورٹ ميں ٹين ايجرز ميں ورزش کے گھٹتے ہوئے رجحان کی کوئی باقاعدہ وجہ بيان نہيں کی گئی ہے ليکن رپورٹ کی ايک اور شريک مصنفہ ڈبليو ايچ او سے ہی وابستہ ليانے ريلی کا ماننا ہے کہ آج کے ڈيجيٹل دور ميں زيادہ تر نوجوان اليکٹرانک آلات پر وقت صرف کرتے ہيں۔ ان کے بقول اليکٹرانک يا ڈيجيٹل انقلاب کے نتيجے ميں بظاہر ايسا دکھتا ہے کہ کم عمر افراد ميں جسمانی حرکت کی عادات تبديل ہوئی ہيں اور وہ زيادہ تر بيٹھنے اور کم پيدل چلنے کو ترجيح ديتے ہيں۔ ماہرين کے مطابق جسمانی ورزش کے ليے موزوں بنيادی ڈھانچے کی کمی اور سلامتی کی صورتحال سے متعلق خدشات بھی اس کے اسباب ہو سکتے ہيں۔ رپورٹ کے مطابق اوسط آمدنی کے البتہ اس رحجان پر کوئی خاص اثرات مرتب نہيں ہوتے۔
Published: undefined
يوميہ ايک گھنٹے کی جسمانی ورزش کا ہدف پورا کرنے والوں کا تناسب جنوبی کوريا ميں سب سے زيادہ چورانوے فيصد جبکہ بنگلہ ديش ميں سب سے کم چھياسٹھ فيصد رہا۔ اس مطالعے ميں يہ بھی سامنے آيا کہ دنيا بھر ميں پچاسی فيصد لڑکياں جسمانی ورزش پر مطلوبہ وقت صرف کرنے ميں ناکام رہيں جبکہ لڑکوں ميں يہ شرح اٹھتہر فيصد رہی۔ عموماً امير مغربی ملکوں ميں لڑکے اور جنوبی ايشيائی ممالک ميں لڑکياں زيادہ ورزش کرتے ہيں۔ بنگلہ ديش اور بھارت ميں لڑکيوں کی جانب سے نامناسب جسمانی ورزش کی ايک بڑی وجہ ان پر گھريلو کاموں کا بوجھ بھی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز