سائنس

انسان میں کس نے پھیلایا کورونا— چمگادڑ، پینگولن یا کتا؟ تحقیق اور اندیشوں کا بازار گرم

کورونا وائرس انفیکشن کو لے کر چمگادڑ اور پینگولن شک کے دائرے میں پہلے ہی آ چکے ہیں، اور اب ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ وبا انسان کے سب سے وفادار جانور کتوں کے ذریعہ پھیلی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کورونا وائرس یعنی کووڈ-19 کا قہر جیسے جیسے دنیا میں بڑھتا جا رہا ہے، ویسے ویسے اس وائرس اور انفیکشن پر تحقیق کا عمل بھی تیز ہوتا جا رہا ہے۔ سائنسداں یہ معلوم کرنے میں لگے ہوئے ہیں کہ کورونا وائرس کے انفیکشن سے کیسے نجات حاصل ہو سکتی ہے اور اس کا ویکسین کس طرح بنایا جا سکتا ہے۔ لیکن سائنسداں اس کے ساتھ ساتھ یہ جاننے کے لیے بھی سرگرداں ہیں کہ آخر یہ وائرس انسان کے جسم میں آیا کیسے؟

Published: 15 Apr 2020, 7:40 PM IST

امریکہ سمیت کئی سائنسداں اور تجزیہ نگاروں نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اس وائرس کے پھیلنے کی شروعات چین کی لیباریٹری سے ہوئی ہے، اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ چین کے وُہان میں مویشی بازار سے پھیلا ہے۔ کورونا وائرس انفیکشن کو لے کر چمگادڑ اور پینگولن شک کے دائرے میں پہلے ہی آ چکے ہیں، اور اب ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ وبا انسان کے سب سے وفادار جانور کتوں کے ذریعہ پھیلی ہے۔ یہ دعویٰ سائنسدانوں نے 'بامبشیل اسٹڈی' میں کیا ہے۔

Published: 15 Apr 2020, 7:40 PM IST

میڈیا ذرائع کے مطابق کناڈا میں ہوئی تازہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ چین میں آوارہ کتوں نے چمگادڑ کا پھینکا ہوا گوشت کھایا جس سے ان میں کورونا وائرس کا انفیکشن ہوا اور پھر کتوں سے یہ وائرس انسانوں میں پھیل گیا۔ ماہرین دسمبر 2019 سے ہی انسانوں اور چمگادڑ کے درمیان ذریعہ بننے والے جانوروں سے متعلق پتہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن حتمی طور پر کچھ بھی پتہ نہیں چل پایا ہے۔

Published: 15 Apr 2020, 7:40 PM IST

کناڈا کی اوٹاوا یونیورسٹی کی ایک ٹیم کا دعویٰ ہے کہ انسانوں تک وائرس پھیلانے کے لیے ذمہ دار آوارہ کتے ہی ہو سکتے ہیں۔ تحقیقی ٹیم میں شامل اہم رکن پروفیسر جہوا جیا کا کہنا ہے کہ "کورونا وائرس پہلے چمگادڑ کا گوشت کھانے سے آوارہ کتوں میں پھیلا، اور پھر چین میں کتوں کا گوشت کھانا عام ہے، اس لیے انسانوں تک اس وائرس کی رسائی آسان ہو گئی۔" تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پہلے بھی دو طرح کے کورونا وائرس چمگادڑ سے انسان تک پہنچ چکے ہیں لیکن ان کا ذریعہ دوسرے جانور ہی بنے تھے۔

Published: 15 Apr 2020, 7:40 PM IST

پروفیسر جہوا جیا کا کہنا ہے کہ کووڈ-19 اس وقت پورے ملک کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے ہمارے تجزیہ سے اس وائرس کے پیدا ہونے اور پھیلنے کو لے کر ایک نئی چیز سامنے آئی ہے۔ کووڈ-19 یا اس طرح کے کئی دیگر وائرس جیسے ایبولا، ریبیز اور سارس پہلے بھی چمگادڑوں سے ہی پھیلتے رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ کورونا نے سب سے پہلے کتوں کی آنت کو نقصان پہنچایا ہوگا جس سے یہ ان میں تیزی کے ساتھ پھیل گیا ہوگا اور بعد میں اس سے انسان بھی متاثر ہو گئے۔

Published: 15 Apr 2020, 7:40 PM IST

پروفیسر جہوا جیا اس سلسلے میں تفصیل دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ انسانوں کے جسم میں ایک پروٹین ہوتا ہے جسے جنک فنگر اینٹی وائرل پروٹین 'زیپ' (ZAP) کہتے ہیں۔ یہ زیپ جیسے ہی کورونا وائرس کے جنیٹک کوڈ سائٹ CpG کو دیکھتا ہے، اس پر حملہ کرتا ہے۔ یہیں پر وائرس اپنا کام شروع کرتا ہے اور وہ انسان کے جسم میں موجود کمزور خلیات کو تلاش کرتا ہے۔ لیکن انسانی خلیات عموماً مضبوط ہوتی ہیں اور کورونا وائرس چمگادڑ سے براہ راست انسان میں نہیں پہنچ پاتا۔ پروفیسر جہوا جیا نے جنیٹک کوڈ سائٹ CpG, ZAP سمیت کئی جنیٹکل مالیکیولس کا سروے کیا ہے۔ اسی کی بنیاد پر انھوں نے بتایا ہے کہ کتوں میں زیپ کمزور ہوتا ہے۔ وہ کورونا وائرس سی پی جی سائٹ سے لڑ نہیں سکتا۔ کتے کی آنتوں میں یہ وائرس اپنا گھر بنا لیتا ہے، اور غالباً یہیں سے انسانوں میں یہ پھیلا۔

Published: 15 Apr 2020, 7:40 PM IST

قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے ایک تحقیق میں اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ہو سکتا ہے کورونا پینگولن جانور سے انسانوں میں پھیلا ہو۔ 26 مارچ کو جرنل 'نیچر' میں شائع ہوئی تحقیقی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق ہوئی تھی کہ کووڈ-19 سے ملتا جلتا کورونا وائرس پینگولن جانور میں موجود ہے۔

Published: 15 Apr 2020, 7:40 PM IST

یہاں یہ بھی غور کرنے والی بات ہے کہ عالمی صحت ادارہ پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ چمگادڑوں کے کورونا وائرس 'سارس-کوو' پھیلانے کا زیادہ اندیشہ ہے، لیکن انسانوں میں آنے سے پہلے یہ کسی دیگر جانور میں پہنچا ہوگا۔ یعنی کورونا وائرس چمگادڑ سے کسی جانور میں پہنچا ہوگا اور اس جانور سے انسانوں میں۔ فی الحال پوری ذمہ داری کے ساتھ یہ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ وہ جانور پینگولن ہے، کتا ہے یا پھر کوئی دوسرا جانور۔ کورونا پر تحقیق کا دور جاری ہے اور اندیشوں کا بازار بھی گرم ہے۔

Published: 15 Apr 2020, 7:40 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 15 Apr 2020, 7:40 PM IST