(34 ویں قسط)
اسٹرو ایشیاٹک زبانیں ایشیا کے جنوب مشرقی علاقہ (تھائی ینڈ، لاؤس، مینمار، ملیشیا، بنگلہ دیش، نیپال، ویت نام، کمبوڈیا اور جنبوبی چین) سے پھیلیں اور یہ ہندوستان، بنگلہ دیش، نیپال اور چین کے جنوبی علاقہ میں اب بھی بولی جاتی ہیں اور دنیا میں ان کے بولنے والوں کی تعداد تقریباً بارہ کروڑ ہے۔
Published: undefined
ابھی تک ہم نے ہندوستان آنے والے صرف دو خاص بڑے گروپ کا ذکر کیا ہے جو آپس میں گھل مل گئے اور ہڑپا کی عظیم تہذیب کو جنم دیا اور موجودہ ہندوستانی آبادی کی بنیاد ڈالی: پہلا گروپ افریقہ سے آنے والے ہوموسیپینس کا ہے جو تقریباً 80 ہزار سال پہلے آئے اور چند ہزار سالوں میں ہندوستان کے مختلف حصّوں کو آباد کیا۔ 7000 قبل مسیح کے آس پاس ایران کے زرگوس پہاڑیوں کے آس پاس رہنے والے نئی نئی چراگاہوں کی تلاش میں ہندوستان کے شمال مغربی علاقہ میں آکر بسے۔ یہ لوگ اپنے ساتھ کھیتی کے شروعاتی تجربے کی جانکاری لے کر آئے جس کا تجربہ یہاں بسے لوگ بھی کر رہے تھے۔ ان آنے والے لوگوں نے یہاں کے لوگوں کے ساتھ مل کر موجودہ پاکستان کے مہرگڑھ میں ایک نئی تہذیب کا بیج ڈالا جو وقت گزرنے کے ساتھ 2600 قبل مسیح کے آس پاس ایک بڑے پیڑ یعنی ہڑپا کی تہذیب کی شکل میں ابھرا۔ ان دونوں آنے والے لوگوں کے بارے میں ہم کو بہت کچھ معلوم ہے کیونکہ ان کے بارے میں بہت عرصہ سے تحقیقات ہوئیں ہیں۔ ہڑپا تہذیب کے زوال کے وقت انسانوں کا ایک تیسرا گروپ، اسٹرو ایشیاٹک زبان بولنے والے لوگ آئے لیکن ان کے بارے میں ابھی تک بہت کم تحقیقات ہوئیں ہیں، امید ہے کے یہ کمی شاید اب پوری ہوگی۔
Published: undefined
پہلی: دراوڑ زبانیں (تامل، تلگو، ملیالم اور کننڑ) جو آبادی کے پانچویں حصّہ کے لوگ بولتے ہیں۔ یہ زبانیں جنوبی ایشیا کے علاوہ دنیا میں کہیں اور نہیں بولی جاتیں۔
Published: undefined
دوسری: ہندوستان میں استعمال ہونے والی زبانیں (ہندی، اردو، بنگالی، بھوجپوری، مراٹھی، پنجابی، کشمیری، راجستھانی، سندھی اسامیا، میتھلی اور اوڑیہ) انڈو یورپین خاندان سے ہیں جو آبادی کے تین چوتھائی لوگ بولتے ہیں۔ انڈو یورپین زبانیں ایشیا سے یورپ پہلی ہوئی ہیں۔
Published: undefined
تیسری: زبانیں (168 زبانیں جن میں خاص منڈا اور کھاسی) اسٹرو ایشیاٹک ہیں جوموجودہ آبادی کے ایک فصدی سے کچھ زیادہ لوگ بولتے ہیں۔ یہ میگھالیہ سے نکوبار جزیرے تک پھیلی ہوئی ہیں اس کے علاوہ یہ زبانیں جنوبی اور مشرقی ایشیا کے علاقہ میں بولی جاتی ہیں۔
چوتھی: زبانوں (ان میں خاص آٹھ : برمیز، تبتن، بائی، لولو، کرین، مٹائی، ہنی اور جنگپو) کا خاندان تبتو برمن ہیں جو چین اور جنوبی ایشیا میں بولی جاتی ہیں لیکن ہندوستان میں ان کے بولنے والے ایک فصدی سے بھی کم لوگ ہیں۔
Published: undefined
مختلف زبانوں کے پھیلنے کی داستان کافی دلچسپ ہے لیکن اس کا تفصیلی ذکر یہاں ممکن نہیں۔ ضروری نہیں کے باہر سے بہت زیادہ تعداد میں لوگ آکر مقامی لوگوں پر غالب ہو جائیں، تجارت اور شدت سے رابطہ بھی زبانوں کو پھیلانے میں کامیاب ہوا ہے۔ اس کی سب سے بہتر مثال ہندوستان میں انگریزی زبان کا پھیلنا ہے۔
اس بات کا ذکر پہلے ہو چکا ہے کہ دراوڑ زبانوں کی جڑ ہڑپہ تہذیب کے اسکرپٹ میں ہے۔ ہڑپہ تہذیب کے لوگ مختلف وقتوں پر اور خاص کر اپنے زوال کے وقت، 2000 قبل مسیح کے آس پاس نئی بہتر جگہوں کی تلاش میں جنوبی ہندوستان میں اپنے ساتھ دراوڑ زبان کا شروعاتی نسخہ لاۓ۔
Published: undefined
ہندوستان میں اسٹرو اشیاٹک زبانوں کے دو خاص بڑے خاندان ہیں: منڈا اور کھاسی- منڈا زبانوں میں مندری، سنتھالی، ہو-زیادہ تر مشرقی علاقوں میں خاص کر جھارکھنڈ میں استعمال ہوتی ہیں۔ کورکو کے کچھ بولنے والے مدھیہ پردیش اور مہاراشر میں بھی ہیں۔ کھاسی خاندان کی زبانیں زیادہ تر میگھالا اور اسم کے کچھ حصوں میں بولی جاتی ہیں۔ منڈا اور کھاسی زبانوں کا اہم رشتہ مون کھمیر زبانوں سے ہے جو ویتنام، کمبوڈیا، لاؤس اور جنوبی چین کے لوگ استمال کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں اسٹرو اشیاٹک زبانوں کے بولنے والے تقریباً دس کروڑ لوگ ہیں۔ اس لحاظ سے سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے۔
Published: undefined
ہندوستان میں تقریباً 700 زبانیں بولی جاتی ہیں اور ان سب کے بولنے والوں کا اس ملک پر برابر کا حق ہے۔ ہمارے ملک کی یہ خوبصورتی ہے کے اس میں بہت رنگوں کی ملاوٹ ہے۔ ان زبانوں کے بولنے والے لوگوں کے ہندوستان آنے سے منسلک یہ سوال بھی ہے کہ کیا یہی لوگ ہندوستان میں چاول اور اس کی کھیتی کی ترکیبیں اپنے ساتھ لائے۔
چاول کی کہانی کا ذکر اگلی قسط میں ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined