فائیو جی نیٹ ورکس کو مواصلات کی دنیا میں انقلاب قرار دیا جا رہا ہے اور اس ایجاد سے اربوں انسانوں کی روزمرہ کی زندگی تبدیل ہو جائے گی۔ یہ سُپر فاسٹ وائرلیس ٹیکنالوجی ٹوسٹروں، موبائل فونز اور الیکٹرک کاروں سے لے کر بجلی گھروں تک تقریباً ہر چیز کے لیے معاون ثابت ہو گی۔
Published: undefined
جمعہ پانچ اپریل کو ہی سمارٹ فون بنانے والے بڑے جنوبی کوریائی ادارے سام سنگ نے اپنا نیا موبائل فون ’گلیکسی ایس ٹین فائیو جی‘ عام کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ یہ دنیا کا وہ پہلا موبائل فون ہوگا، جو اس ٹیکنالوجی کو استعمال کر سکے گا۔ اس کا حریف موبائل ساز ادارہ ایل جی بھی دو ہفتے بعد ایک نیا موبائل فون لانچ کر رہا ہے، جو یہ ٹیکنالوجی استعمال کر سکے گا۔
Published: undefined
کورین ٹیلی کام کے نائب سربراہ لی پل جے کے اندازوں کے مطابق رواں برس کے اختتام تک ان کے ملک میں تیس لاکھ سے زائد افراد فائیو جی نیٹ ورک استعمال کریں گے۔ اتنے بڑے پیمانے یا ملکی سطح پر ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک نے فائیو جی سروس متعارف نہیں کرائی ہے۔
Published: undefined
موبائل فون نیٹ ورک کی پانچویں جنریشن یعنی فائیو جی میں ہائی فریکوئنسی اور بینڈ ویتھ استعمال کی جائے گی۔ اس ٹیکنالوجی سے فی سیکنڈ دس گیگا بائٹ منتقل ہو سکتے ہیں۔ ابھی تک فور جی نیٹس کے لیے سات سو میگا ہرٹس سے چھ گیگا ہرٹس کی فریکوئنسیاں استعمال کی جا رہی تھیں لیکن اب فائیو جی میں اٹھائیس سے ایک سو گیگاہرٹس کے درمیان فریکوئنسیاں استعمال کی جائیں گئی۔ سویڈن کی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ایریکسن کے اندازوں کے مطابق سن دو ہزار چوبیس میں دنیا کی چالیس فیصد آبادی فائیو جی ٹیکنالوجی استعمال کرے گی۔ کئی دیگر اندازوں کے مطابق سن 2034 تک عالمی سطح پر فائیو جی نیٹ ورک مستعمل ہو جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined