ویت نام میں جمعہ اٹھائیس دسمبر کو ہنوئے سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں ایسے جانوروں کا شکار کرنا، ان کا گوشت کھانا یا ان کی زندہ یا مردہ حالت میں اسمگلنگ جرم ہے، جو بہت کمیاب ہوں یا جن کا وجود ناپید ہو جانے کے خطرے کا شکار ہو۔
Published: undefined
اس کے باوجود ویت نام میں وقفے وقفے سے ایسے واقعات کی تصدیق ہوتی رہتی ہے، جن میں ایسے جانوروں کو ہلاک کر دیا جاتا ہے، کیونکہ چند عوامی حلقوں کی رائے میں ایسے جانوروں کا گوشت یا ان کے جسم کے مختلف حصے کئی طرح کے طبی فوائد یا اثرات کے حامل ہوتے ہیں۔
Published: undefined
اسی لیے مقامی بلیک مارکیٹ میں ایسے جانوروں کی غیر قانونی تجارت بھی کوئی انوکھی بات نہیں۔ ویت نام میں ایسے جانوروں کا شکار یا تو مقامی افراد کے لیے کیا جاتا ہے یا پھر ہمسایہ ملک چین میں اس کام کے لیے بڑی رقوم پیش کرنے والے ایسے خریداروں کے لیے جو توہم پرستانہ سوچ کے حامل ہوتے ہیں۔
Published: undefined
ایسے ہی ایک تازہ واقعے میں نومبر کی سترہ تاریخ کو 35 سے لے کر 59 برس تک کی عمر کے چھ ویت نامی مردوں نے نہ صرف ناپید ہو جانے کے خطرے کے شکار ایک بندر کو ہلاک کیا اور اس کا گوشت کھایا بلکہ اپنے اس قابل مذمت جرم کی ایک موبائل فون پر فیس بک لائیو کے ذریعے اسٹریمنگ بھی کی۔ اس لائیو ویڈیو میں ان تمام ملزمان کے چہرے بھی دیکھے جا سکتے تھے۔
Published: undefined
وسطی ویت نام کے صوبے ہا ٹِنہ میں پولیس نے جمعے کے روز بتایا کہ ان تمام ملزمان کو کئی ہفتوں کی تفتیش اور تلاش کے بعد جمعرات ستائیس دسمبر کو بالآخر گرفتار کر لیا گیا اور انہوں نے اپنے اجتماعی جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔
Published: undefined
پولیس کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ملزمان نے بتایا کہ انہوں نے معدوم ہو جانے کے خطرے کی شکار نسل کے اس بندر کو ایک مقامی شکاری سے 49 امریکی ڈالر کے برابر قیمت کے عوض خریدا تھا۔
Published: undefined
یہ بندر مقامی طور پر ’ڈُوک لنگور‘ نسل کا ایک ایسا جانور تھا، جس کی مجموعی آبادی بہت ہی کم رہ گئی ہے اور جو زیادہ تر صرف درختوں کے پتے کھا کر زندہ رہتا ہے۔ یہ جانور، جسے ’سرخ لباس والا لنگور‘ بھی کہا جاتا ہے، بندروں کی انتہائی کمیاب نسلوں میں سے ایک ہے اور پوری دنیا میں صرف شمالی ویت نام کے جنگلوں میں پایا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز