ارض یعنی زمین پر ایک خاص سرگرمی کو دیکھ کر سائنسدان فکر مند نظر آ رہے ہیں۔ زمین کے مقناطیسی قطب شمالی پر گہرائی سے نظر رکھنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ تیز رفتاری کے ساتھ روس کی طرف کھسک رہا ہے جو باعث فکر ہے۔ برطانوی سائنسدانوں نے اس حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے اور اس کے مرتب ہونے والے اثرات پر تحقیق شروع ہو گئی ہے۔
Published: undefined
ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قطب شمالی پر سالوں سے سائنسداں نظر رکھ رہے ہیں۔ یہ قطب کناڈا سے سائبیریا کی طرف تقریباً 2250 کلومیٹر دور چلا گیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کچھ سالوں سے قطب شمالی تیز رفتاری کے ساتھ کھسک رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ 1990 اور 2005 کے درمیان یہ 15 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کھسک رہا تھا، جو اب بڑھ کر 50 سے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو چکا ہے۔ امریکہ سے لے کر برطانیہ تک کے سائنسداں اس اہم نکتہ کی منتقلی پر نظر رکھ رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسمارٹ فون اور دیگر الیکٹرانک مواد کو یہ نیویگیٹ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ برٹش جیولوجیکل سروے میں عالمی مقناطیسی ریجن ماڈل ولیم براؤن نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ طیارہ، کشتی، آبدوز سمیت سبھی اسی مقناطیسی قطب پر منحصر ہیں۔
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ اگر مقناطیسی قطب شمالی اسی رفتار سے کھسکتا رہا تو زمین کا مقناطیسی قطب شمالی آنے والی دہائی میں 660 کلومیٹر آگے کھسک جائے گا۔ برٹش جیولوجیکل سروے کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کا اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ 2040 تک سبھی کمپاس ممکنہ طور پر سمت شمالی کو مشرق کی طرف بتائیں گے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ زمین کے باہری کور میں پگھلا ہوا لوہا بہتا ہے جو حیرت انگیز ہے۔ اس سے مقناطیسی قطبوں میں تبدیلی ہوتی ہے۔ ولیم براؤن کا کہنا ہے کہ یہ چائے کے ایک بڑے کپ جیسا ہے۔ یہ پانی کی چپچپاہٹ والا ایک گرم مائع ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب قطب بدلتے ہیں تو ایک وقت ایسا ہوتا ہے جب مقناطیسی ڈھال صفر ہو جاتا ہے اور پھر برعکس قطب کے ساتھ بڑھ جاتا ہے۔ زمین کے مقناطیسی علاقے کا کردار زمین پر زندگی کو بنائے رکھنے اور تکنیکی نظام کی سیکورٹی میں اہم ہے۔ یہ نظر نہ آنے والی ڈھال زمین کے اندرونی حصہ میں خلاء تک پھیلی ہے۔ اس سے ایک تحفظاتی بلبلہ بنتا ہے اور سیارہ کو شمسی ہوا سے بچانے کا کام کرتا ہے۔ اگر مقناطیسی علاقہ غائب ہو جائے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ اس سے ماحولیات سے لے کر انسانی صحت اور ٹیکنالوجی تک سب کچھ متاثر ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز