سائنس

نمونیا: علاج موجود، پھر بھی مہلک ترین مرض

نمونیا سے ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں بچے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ مختلف اداروں نے متاثرہ ممالک کی حکومتوں سے نمونیے کی ادویات کی قیمتوں میں کمی کی درخواست کی ہے۔

نمونیا: علاج موجود مگر پر بھی مہلک ترین مرض
نمونیا: علاج موجود مگر پر بھی مہلک ترین مرض 

عالمی ادارہ صحت نے منگل 12 نومبر کو ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق نمونیا کے مرض میں مبتلا ہو کر گزشتہ برس آٹھ لاکھ شیر خوار اور کم عمر بچے ہلاک ہوئے۔ پاکستان، نائجیریا، بھارت، جمہوریہ کانگو اور ایتھوپیا کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں نمونیا کے باعث ہلاک ہونے بچوں کی تعداد تقریباً چار لاکھ رہی۔

Published: undefined

اس رپورٹ میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیاگیا ہے کہ قابل علاج اور قابل تشخیص ہونے کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں بچے نمونیا کی وجہ سے موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسیف، بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ کے ساتھ ساتھ صحت سے متعلق اداروں کی طرف سے تیار کی گئی اس رپورٹ میں حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نمونیا کے خلاف ادویات کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کریں۔

Published: undefined

'جی اے وی آئی‘ ویکسین الائنس کے چیف ایگزیکیٹو سیتھ برکلے، ''حقیقت یہ ہے کہ اس مرض کا علاج ممکن ہے، اس سے محفوظ رہا جا سکتا ہے اور اس کی تشخیص بھی کوئی مشکل مرحلہ نہیں۔ مگر اس کے باوجود یہ مرض دنیا میں بچوں کا سب سے بڑا قاتل ہے۔‘‘

Published: undefined

نمونیا پھیپھڑوں کی ایک بیماری ہے، جو بیکٹریا، وائرس یا فنگس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ نمونیا کے مریض کے پھیپھڑوں میں سیال جمع ہونے کے باعث انہیں سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس بیماری کا اینٹی بائیوٹکس سے علاج کیا جا سکتا ہے جبکہ مرض کے سنگین ہونے کی صورت میں آکسیجن کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

نمونیا سے بچاؤ کے لیے بچوں کو ایسے ٹیکے لگائے جا سکتے ہیں، جن سے ان کے اندر اس موذی بیماری کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو جائے۔ اس کے علاوہ اگر بچے کے اندر نمونیا کے مرض کی تشخیص وقت پر ہو جائے تو بچے کو ممکنہ علاج کے ذریعے بچایا جا سکتا ہے۔ تاہم ترقی پذیر ممالک میں ان سہولیات تک رسائی اکثر محدود ہوتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined