واشنگٹن: آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل نے اپنے صارفین کو پیگاسس جیسے جدید ترین اسپائی ویئر حملوں سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جانب سے محدود تعداد میں لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسپائی ویئر حملوں کی زد میں آنے والے افراد میں صحافی، کارکن، سیاست دان اور سفارت کار شامل ہیں۔
تاہم، ایپل نے ان حملوں کے حوالے سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ زیادہ لاگت کی وجہ سے اسپائی ویئر اکثر محدود تعداد میں ہی استعمال کیا جاتا ہے لیکن کرائے کے اسپائی ویئر کا استعمال کرتے ہوئے حملے جاری ہیں اور عالمی سطح پر کیے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
ایپل نے اپنے جاری کردہ خطرے کے نوٹیفکیشن میں پچھلی تحقیق اور رپورٹس کی بنیاد پر اشارہ کیا کہ اس طرح کے حملے تاریخی طور پر حکومت سے منسلک جماعتوں کی جانب سے کئے جاتے ہیں۔ یہ نوٹیفکیشن ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس سال ہندوستان سمیت تقریباً 60 ممالک میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
معروف فون بنانے والی کمپنی نے کہا، ’’خطرے کے انتباہات ان صارفین کو مطلع کرنے اور ان کی مدد کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں جو ذاتی طور پر کرائے کے اسپائی ویئر کے حملوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ اس طرح کے حملے باقاعدہ سائبر کرائم کی سرگرمیوں اور صارفین کے میلویئر سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہوتے ہیں کیونکہ کرایہ پر لیے گئے اسپائی ویئر حملہ آور مخصوص افراد اور ان کے فون کی ایک چھوٹی تعداد کو نشانہ بنانے کے لیے غیر معمولی وسائل استعمال کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ایپل نے کہا کہ کرائے کے اسپائی ویئر حملوں کی لاگت لاکھوں ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ حملوں کی مدت کم ہونے کی وجہ سے ان کا پتہ لگانا اور روکنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ مزید یہ کہ اس طرح کے حملے زیادہ تر صارفین پر نہیں کیے جاتے۔
کمپنی نے کہا، ’’ایپل اس طرح کے حملوں کا پتہ لگانے کے لیے مکمل طور پر اندرونی خطرے کی انٹیلی جنس اور تحقیقات پر انحصار کرتا ہے۔ اگرچہ ہماری تحقیقات کبھی بھی مکمل طور پر قطعی نہیں ہو سکتی ہیں لیکن یہ خطرے کے انتباہات انتہائی قابل اعتماد ہیں۔ اس کو بہت سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
پچھلے سال ایک سروے میں انکشاف ہوا کہ دنیا بھر میں تقریباً 49 فیصد تنظیمیں ملازمین کے آلات پر حملوں یا حفاظتی خلاف ورزیوں کا پتہ لگانے سے قاصر ہیں۔ سائبر سیکورٹی فرم چیک پوائنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ ماہ میں ہندوستان میں موبائل میلویئر سے متاثر ہونے والی تنظیموں کی ہفتہ وار اوسط 4.3 فیصد تھی، جب کہ ایشیا پیسفک خطے میں اوسط 2.6 فیصد تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined