دنیا کی سب سے بڑی موٹرساز کمپنی ٹویوٹا نے کہا ہے کہ اس وقت بیشتر ممالک گرین ہاؤس گیسوں کے صفر اخراج والی گاڑیوں کے لیے تیار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جاپان کی ٹویوٹا موٹرکارپوریشن نے اس ہفتے2040 تک فوسل ایندھن والی کاروں کومرحلہ وار ختم کرنے کے وعدے پر دست خط نہیں کیے ہیں۔
Published: undefined
جنرل موٹرز، فورڈ، سویڈن کی والوو کارز اور ڈیملر اے جی کی مرسڈیزبینز سمیت چھے بڑے کار ساز اداروں نے صفر اخراج والی کاروں اور وینزسے متعلق گلاسگو اعلامیے پر دست خط کردیے ہیں۔بھارت سمیت متعدد ممالک نے بھی ایسا کیا ہے۔ لیکن ٹویوٹا اور دنیا کی نمبر 2 موٹرساز کمپنی ووکس ویگن اے جی کے ساتھ ساتھ امریکا،چین اور جرمنی کی اہم کار مارکیٹوں نے اس اعلامیے پردست خط نہیں کیے ہیں۔
Published: undefined
ٹویوٹا کے ترجمان نے برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ ’’جہاں توانائی اور چارجنگ کا بنیادی ڈھانچا، معیشت اورگاہک خریداری کے لیے تیارہیں، ہم وہاں مناسب صفر اخراج والی گاڑیاں مہیا کرنے کے عمل میں تیزی لانے اوران کی مدد کو تیارہیں۔‘‘
تاہم ترجمان نے کہا کہ دنیا کے بہت سے خطوں مثلاً ایشیا، افریقا، مشرق اوسط میں مکمل صفراخراج والی ٹرانسپورٹ کو فروغ دینے کے لیے موزوں اورسازگارماحول ابھی تک پیدانہیں کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ ترقی میں مزید وقت لگے گا،اس طرح ہمارے لیےاس مرحلے پر مشترکہ بیان کا عہد کرنا مشکل ہے۔‘‘
Published: undefined
اپریل میں میونخ موبیلٹی شو کی جانب سے شائع شدہ ایک تحقیق کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں کی ملکیت میں عالمی سطح پر بہت زیادہ تفاوت ہے۔یورپی یونین، چین اور امریکامیں ان گاڑیوں کی فروخت بڑھ رہی ہےلیکن جنوبی امریکامیں 2020ء کے دوران میں مجموعی طورپر الیکٹرک کاروں کی رجسٹریشن 18,000 سے کم تھی حالانکہ اس براعظم کی آبادی جس کی آبادی بیالیس کروڑ سے زیادہ ہے۔
براعظم افریقا میں بالخصوص جنوبی افریقا میں 2020 کے دوران میں رجسٹرکی گئی الیکٹرک کاروں کی تعداد مجموعی طور پر صرف 1509 تھی۔اس براعظم میں مجموعی طور پر ایک ارب 20 کروڑ نفوس آباد ہیں۔
Published: undefined
ووکس ویگن کے چیف ایگزیکٹو ہربرٹ ڈائز کا کہنا ہے کہ ’’الیکٹرک گاڑیوں کواپنانے کی رفتارہرخطے میں مختلف ہوگی۔‘‘انھوں نے بھی ایک کانفرنس میں صفراخراج کے عہد کو مسترد کردیا ہے۔ڈائزکا کہنا تھا کہ(اس وقت تو نہیں لیکن )’’2035 میں لاطینی امریکا میں مصنوعی ایندھن والی کاروں کا استعمال توسمجھ میں آسکتا ہے۔‘‘
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز